چین: اس سال کا” چھنگ منگ” کورونا جنگ کے ہیروز کے نام

عظیم قومیں اپنے ہیروز کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں اور ان سے اپنی محبت اورعقیدت کا اظہار مختلف طریقوں سے کرتی ہیں، کبھی ان کیلئے نغمے گاکر ،کبھی اعلی اعزازات سے نواز کر اور کبھی کوئی دن مخصوص کرکے ان کے کارناموں کو یا د کرتی ہیں اور ان کو امر کرتی ہیں۔

۴ اپریل کو چین میں چھنگ منگ منا یا جاتا ہے ۔ ہر سال اس روز چین کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کو یاد کرتےہیں اور ملک و قوم کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو اپنے روایتی انداز میں خراج عقیدت پیش کرتےہیں۔

تاہم اس سال یہ دن ایسے موقع پر آیا جب ۲۰۲۰ کے آغاز میں پھوٹنے والی کووڈ ۔۱۹ کی وبا نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا اور چینی قوم کو ایک بہت بڑی آزمائش سے دوچار کیا۔

نوول کورونا وائرس کی وبا عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد ملک کی صحت عامہ سے متعلق سب سےبڑی ہنگامی صورتحال ہے ۔ اس وبا کے باعث تین اپریل تک 3326 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں۔

اس وجہ سے اس سال چین نے یہ دن اپنے ان بہادروں کے نام کیا جنہوں نے کووڈ۔۱۹ کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی قوم ، ملک اور پوری دنیا کو اس خطرناک وبا سے محفوظ بنانے کی کوشش کی تاہم اس دوران اپنی جان کی بازی ہا رگئے۔ اور ان تما م لوگوں کے نام کیا جو اس نئی وبا کا لقمہ اجل بن گئے ۔

۴ اپریل کو یوم سوگ کے موقع پر چین اور دنیا بھر میں موجود چینی سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں قومی پر چم سرنگوں رہا اور ملک بھر میں تفریحی سرگرمیاں معطل رہیں۔ صبح دس بجے کووڈ۔۱۹ سے جاں بحق افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پوری قوم نےتین منٹ کی خاموشی اختیار کی جبکہ اس دوران سائرن بجائے گئے اور ہر قسم کی ٹریفک نےہارن بجاکراپنے ہیروز کے ساتھ عقیدت کا اظہار کیا۔

جس طرح پاکستان اور دوسرے ملکوں میں ملک و قوم کیلئے جان دینے والوں کو ہیرو کا درجہ دیا جاتاہے اور اعزازات سے نوازا جاتاہے اسی طرح چین میں بھی ان شہریوں کو اعلی اعزاز سے نوازا جاتاہے جنہوں نے ملک وقوم اور عوام کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہو۔ چین کا صوبہ سب سے زیادہ کووڈ کا شکاررہا تاہم یہا ں پر موجود طبی عملے نے سنگین وبائی صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ اس دوران طبی کارکنان دن رات مریضوں کے علاج معا لجے میں مصروف رہے اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیراپنے فرائض سرانجام دیتےرہے اور ان میں سے کئی نے اپنے ملک اور قوم کو محفوظ رکھنے کی جدوجہد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان ہی میں لی وین لیانگ اور ان کے چودہ ساتھی تھے جنہوں نے وبا کی روک تھام کے محاذ پر اپنی جانیں نچاور کردیں۔ ان عظیم ہیروز کو صوبہ حوبے کی حکومت نے خصوصی اعزاز سے نوازا ۔

تاہم یہ سلسلہ صرف ان چودہ کارکنان تک محدود نہیں رہا غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق تاحال چین میں کم ازکم 46 طبی کارکنوں نےوبا کی روک تھام اور کنٹرول کی جدو جہد میں اپنی جانیں نچھاور کیں۔ دو مہینے کے عرصہ پر محیط کٹھن جدو جہد کے دوران صوبہ حوبے میں 1،500 سے زائد طبی کارکنان نوول کوروناو ائرس سے متاثر ہوئے ۔ ان طبی کارکنان کے نڈرپن ، جرات ،وفاداری اور نگہبانی کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہاہے ۔ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر کورونا کیخلاف جنگ کے محاذ پر جوجہد کرنے والوں کو چین میں "محبوب ترین”افراد کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔

بلاشبہ چین نے انسداد وبا کی جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ یہ کامیابیاں جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانی کے بغیر ناممکن تھیں اسلئے ۴اپریل کو چین کے ایک ارب چالیس کروڑ عوام نے اپنے ان ہیروز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تیئس جنوری کو مکمل طور پر لاک ڈاون کیا گیا شہر ووہان ،آٹھ اپریل کو دو بارہ کھلنے جا رہاہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ووہان کا دوبارہ کھلنا ان تمام ہیروز کی قربانیوں کا ثمر ہے جن کو آج خراج عقیدت پیش کیاگیا ہے ۔

اس موقع پر ہم ووہان کے ان لاکھوں شہریوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے کووڈ۔۱۹ کی روک تھام کی خاطر اپنے معمولات زندگی ،روزگار اور تعلیمی سلسلے میں تعطل کی قربانی دی ۔ اس دوران ووہان میں زیر تعلیم پاکستان کے سینکڑوں طلبا و طالبات نے بھی اپنے قریبی دوست ہمسایہ ملک چین کا بھر پور ساتھ دیا اور حکومت کی طرف سے دی گئیں ہدایات پر عمل کیا اور پاکستان نہ جاکر ملک کو بڑی آزمائش سے بچایا۔ ہمارے ملک کے یہ بچے بھی تحسین کے مستحق ہیں۔

مجھے عوامی جمہوریہ چین میں رہتے ہوئے پونے دو سا ل سے زائد کا عر صہ گزر چکا ہے میں چینیوں کی بہادری استقامت اور مضبوط اعصا ب کا قائل ہوگیا ہوں یہ قوم مشکل وقت میں گھبراتی نہیں بلکہ مزید جرات اور حوصلے کا مظاہر ہ کرتی ہے اور ان کی یہ خوبی اعلی قیادت سے لے کر ایک ادنی ورکر تک نظر آتی ہے ۔تدبر اور محنت اس قوم کا شعارہے جس کا مظاہرہ زمانہ امن کے ساتھ ساتھ کووڈ۔۱۹ جیسے کرائسس میں بھی سامنے آیا ہے اسلئے تو امریکہ کے سابق وزیر خارجہ ڈاکٹرہنری الفریڈکیسنجر نے ایک بار کہا تھا: "چینی عوام کو ہمیشہ انتہائی بہادر لوگوں کا تحفظ حاصل رہا ہے”۔

آج پوری دنیا میں وبا کےخلاف جنگ جاری ہے بلاشبہ طبی کارکنان اس جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں ، اور دنیا کے تمام ممالک کے عوام اپنے اپنے بہادر ہیروزکی جدوجہد کے تحت ہی محفوظ ہیں۔ اس موقع پر چین کی طرف سے اپنے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرنے سے یقینا ان کارکنان کے حوصلے بلند ہوں گے جو اس وقت پوری دنیا میں کووڈ۔۱۹ کیخلاف بر سر پیکار ہیں۔

آج جب کووڈ۔۱۹ کی وبا پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے، چین کا چھنگ منگ کے موقع پرااپنے ان طبی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنا جنہوں نے وائرس کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا قابل تحسین ہے ۔آئیے ہم بھی اپنے ان ہیروز کو خراج تحسین پیش کریں ان کا حوصلہ بڑھائیں ان کی ہمت بند ھائیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ان کو خواہمخوا کی آزمائش سے بچائیں جو وبا کے خلاف جنگ میں برسرپیکار ہیں اور ہماری زندگیوں کو محفوظ بنا رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے