پیر : 06 اپریل 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]کورونا کے باعث امریکا کیلیے مشکل ترین ہفتہ[/pullquote]

کوروناوائرس کے باعث دنیا بھر میں اب تک 69 ہزار سے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن امریکا کے لیے رواں ہفتہ وائرس کے باعث اموات اور نئے کیسز کے اعتبار سے انتہائی مشکل رہا ہے۔امریکا میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 9 ہزار 620 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جس میں سے تقریباً 5 ہزار کے قریب اموات رواں ہفتے ہوئی ہیں جب کہ مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔امریکی ریاست نیویارک، مشی گن اور لوئزیانا میں مسلسل اموات کا سلسلہ جاری ہے جس نے امریکی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔امریکا کے سرجن جنرل جیروم ایڈمز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث موجودہ صورت حال ہمارے لیے پرل ہاربر اور نائن الیون جیسی مشکل ہے۔

[pullquote]جاپان کا 6 ماہ کی ایمرجنسی پر غور[/pullquote]

جاپان میں حکومت کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر دارالحکومت ٹوکیو، اوساکا اور دو دیگر علاقوں میں 6 ماہ کے لیے ایمرجنسی لگانے پر غور کر رہی ہے۔کورونا وائرس جاپان میں اب تک 85 انسانی جانوں کو نگل چکا ہے جب کہ ساڑھے 3 ہزار سے زائد لوگ اس وبا سے متاثر ہیں۔

[pullquote]اٹلی،اسپین اور برطانیہ اور کرونا[/pullquote]

اٹلی میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دو ہفتوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے جب کہ نئے کیسز کی شرح میں بھی مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔اٹلی میں اب تک وائرس کے باعث 15 ہزار 887 افراد ہلاک جب کہ ایک لاکھ 28 ہزار متاثر ہو چکے ہیں۔اسپین میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد اٹلی سے زیادہ ہے لیکن وہاں بھی گزشتہ تین روز سے نئے کیسز کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے۔ اسپین میں اب تک ایک لاکھ 31 ہزار 646 افراد متاثر جب کہ 12 ہزار 641 ہلاک ہو چکے ہیں۔عالمگیر وبا کے باعث برطانیہ میں بھی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جہاں اب تک 4 ہزار 934 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 47 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی تاحال کورونا وائرس سے نجات حاصل نہیں کر سکے ہیں اور انہیں طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

[pullquote]کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 12 لاکھ 75 ہزار سے زائد[/pullquote]

نئے کورونا وائرس کے سبب ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کا شکار بننے والے افراد کی دنیا بھر میں تعداد 12 لاکھ 80 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس مہلک بیماری کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 70 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں تین لاکھ 38 ہزار کے قریب افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 15 ہزار نو سو کے قریب ہے۔ اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ 65 ہزار سے زائد ہے۔

[pullquote]کورونا: بھارت میں اموات 100 سے بڑھ گئیں[/pullquote]

بھارت میں کورونا وائرس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ایک سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 32 افراد کووڈ انیس کے سبب ہلاک ہوئے جبکہ 639 نئے مصدقہ کیسز سامنے آئے جو ایک دن میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ بھارت میں یہ مسلسل چوتھا دن ہے جب مصدقہ مریضوں کی تعداد میں 500 سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوشش میں حکومت نے اکیس دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے جس کا آج تیرہواں دن ہے۔

[pullquote]برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بدستور ہسپتال میں[/pullquote]

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بدستور ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ 55 سالہ بورس جانسن میں کورونا وائرس کی تصدیق 27 مارچ کو ہوئی تھی جس کے بعد سے وہ اپنے گھر پر ہی قرنطینہ میں تھے۔ انہیں گزشتہ روز تیز بخار کے سبب ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ ڈاکٹر کی تجویز پر انہیں مزید طبی جانچ کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

[pullquote]روس اور سعودی عرب تیل کے حوالے سے معاہدے کے قریب ہیں، ذرائع[/pullquote]

روس اور سعودی عرب تیل کی پیداوار کم کرنے کے حوالے سے ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ یہ بات ایک روسی سفارتکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی ہے۔ تاہم اس بارے میں مزید تفصیل معلوم نہیں ہو سکی۔ دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے مذاکرات رواں ہفتے ہونا ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ اقتصادی بحران کے دوران سعودی عرب اور روس نے اپنی تیل کی پیداوار بڑھانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کافی زیادہ کم ہو چکی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ریاض اور ماسکو کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچ گئے ہیں۔

[pullquote]جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی[/pullquote]

جرمنی میں نئے کورونا وائرس کے سبب ہونے والی بیماری کووڈ انیس میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ ایک سو تیئس ہو گئی ہے۔ کورونا وائرس کے بارے میں اعداد وشمار مرتب کرنے والی امریکی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق ایک لاکھ مریضوں کی تعداد اتوار کی شام تک ہو گئی تھی۔ جرمنی میں کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 1,584 ہو چکی ہے۔ جبکہ اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 28,700 ہو چکی ہے۔

[pullquote]گھریلو تشدد میں پریشان کُن اضافہ، گوٹیرش[/pullquote]

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے مطابق دنیا بھر میں حالیہ ہفتوں کے دوران ’گھریلو تشدد میں پریشان کن اضافہ‘ ہو گیا ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کورونا وائرس کے سبب دنیا کے زیادہ تر ملکوں میں لاک ڈاؤن کے سبب لوگ گھروں پر ہی وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔ گوٹیرش کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کے لیے ان کے گھر محفوظ ترین جگہیں ہونی چاہییں لیکن وہیں ان کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

[pullquote]چرنوبل پاور پلانٹ کے قریب تابکاری کی سطح میں اضافہ[/pullquote]

سابق سوویت یونین کے چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کے ارد گرد کے علاقے میں جنگلاتی آگ کے بعد تابکاری کی سطح میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ یہ پاور پلانٹ یوکرائن میں واقع ہے اور 1986ء میں اس کے ایک ری ایکٹر میں دھماکے کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا۔ اس علاقے میں لگنے والی آگ کے بعد وہاں تابکاری کی سطح میں نارمل سطح کے مقابلے میں 16 گُنا تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

[pullquote]یونان میں پناہ گزینوں کے کیمپ قرنطینہ کر دیے گئے[/pullquote]

یونان کے پناہ گزیں کیمپوں میں بعض افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد ان کیمپوں کو قرنطینہ کر دیا گيا ہے۔ یونانی حکام کے مطابق 53 سالہ ایک افغان پناہ گزیں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد تارکین وطن کے ملکاسا کیمپ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ یہ افغان شہری میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ وہاں رہ رہا تھا۔ یہ کیمپ ایتھنز سے تقریبا 45 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس میں 1800 تارکین وطن رہتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے رستونہ کیمپ کو بھی اسی سبب لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا۔

[pullquote]طالبان کی طرف سے امریکا پر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام[/pullquote]

طالبان نے امریکا پر دوحہ امن معاہدے کے تحت اعتماد سازی کے اقدامات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا ہے۔ 29 فروری کو ہوئے اس امن معاہدے کے تحت ہزاروں عسکریت پسندوں کی رہائی اور فوجی اہداف پر حملوں کو معطل کرنے کے وعدے شامل تھے۔ طالبان کی طرف سے آن لائن جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکیوں سے اس معاہدے کی تمام باتوں پر سنجیدگی سے عمل کرنے اور اپنے حلیفوں کو بھی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنانے کی اپیل کی جاتی ہے۔ امریکا نے طالبان کے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے