منگل : 28 اپریل 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]عالمی سطح پر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیس لاکھ پچاس ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے[/pullquote]

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیس لاکھ پچاس ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ ہلاک ہونے والے مریضوں کی تعداد دو لاکھ گیارہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ مریض امریکا میں ہیں، جہاں ان کی تعداد دس لاکھ کے قریب ہے جبکہ امریکا میں ہلاکتوں کے تعداد ستاون ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں اسپین دوسرے، اٹلی تیسرے، فرانس چوتھے جبکہ جرمنی پانچویں نمبر پر ہے۔

[pullquote]اپنے ہی ملکوں میں مہاجر بننے والوں کی ریکارڈ تعداد[/pullquote]

تنازعات کے باعث اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جنیوا میں اس حوالے سے شائع ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار انیس میں اپنے ملکوں میں مہاجرین بننے والے افراد کی تعداد تقریبا چھیالیس ملین تھی۔ ان میں سے تین چوتھائی مہاجرین کا تعلق صرف دس ممالک سے ہے اور ان ممالک میں سرفہرست شام، کولمبیا، کانگو، یمن اور افغانستان ہیں۔ مبصرین کے مطابق ان میں اٹھارہ لاکھ بچے ہیں، جو تنازعات کے باعث اپنے ہی ملکوں میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

[pullquote]برازیلی صدر کے خلاف تحقیقات کی اجازت[/pullquote]

برازیل کی سپریم کورٹ نے ملکی بااثر صدر جیئر بولسونارو کے خلاف تحقیقات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وفاقی پولیس کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا۔ ملکی صدر کے خلاف درخواست گزشتہ جمعے کے روز جمع کروائی گئی تھی۔ قبل ازیں برازیل کے وزیر دفاع نے ملکی صدر پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے استعفٰی دے دیا تھا۔ سابق وزیر انصاف سیرگیو مورو بولسونارو کرپشن کے خلاف تحقیقات کرنے والے مشہور تفتیش کاروں میں سے ایک ہیں۔

[pullquote]موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز[/pullquote]

آج تحفظ ماحول سے متعلق شروع ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل خطاب کریں گی۔ پیٹرزبرگ ماحولیاتی کانفرنس کا شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ یہ کانفرنس ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد ہو گی۔ توقع ہے کہ اس میں چانسلر میرکل یورپی یونین کے سن دو ہزار تیس تک کے اہداف کا اعلان کریں گی، جن کا مقصد پیرس معاہدے کے مطابق ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی لانا ہے۔ اس کانفرنس سے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیوگوٹیرش بھی خطاب کریں گے۔ مجموعی طور پر تیس ممالک کے وزرا اس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد کورونا وبا کی روک تھام اور تحفظ ماحول کی کوششوں کو تیز کرنا ہے۔

[pullquote]طرابلس پر قبضے کی جنگ جاری رہی گی، خلیفہ حفتر[/pullquote]

لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر نے طرابلس پر قبضے کے لیے مسلح لڑائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیلی وژن پر خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں لیبیا پر حکومت کرنے کے لیے عوام نے مینڈیٹ فراہم کیا ہے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہوں نے یہ مینڈیٹ کیسے حاصل کیا۔ خلیفہ حفتر اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ طرابلس حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ انہیں سعودی عرب اور مصر جیسے ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔ قبل ازیں جنوری میں دونوں متوازی حکومتوں نے برلن کانفرنس کے دوران کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

[pullquote]جرمنی، کورونا وائرس انفیکشن کی شرح میں دوبارہ اضافہ[/pullquote]

جرمنی کے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کی شرح میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران یہ شرح 0,9 تھی جبکہ پیر کے روز یہ معمولی اضافے کے ساتھ 1,0 ہو گئی جس کا مطلب ہے کہ اب کورونا سے متاثرہ ہر ایک شخص آگے ایک شخص تک یہ بیماری منتقل کر رہا ہے۔ مارچ کے ابتدائی دنوں میں یہ شرح تین تھی جس میں بتدریج کمی واقع ہوئی۔ جرمنی میں ابھی تک ایک لاکھ چودہ ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تقریبا ایک لاکھ اٹھاون ہزار ہے۔

[pullquote]اسرائیل نے حملے کیے ہیں، شام[/pullquote]

شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات میں گزشتہ روز ہونے والے فضائی حملوں میں کم از کم تین عام شہری ہلاک جبکہ چار زخمی ہوئے۔ شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق متعدد راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا تھا۔ شام حکومت کے مطابق یہ فضائی حملے اسرائیل نے کیے تھے جبکہ اسرائیل نے ان کی تصدیق ابھی تک نہیں کی ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ان حملوں میں ایران اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں چار جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے