کابل کے جس اسپتال میں حملہ کیا گیا تھا وہ اسپتال ہمارے مطالبے پر بنا تھا . طالبان

پرسوں(بدھ کےروز) کابل شہر کے دشت برچی کے علاقے میں ایم ایس ایف کے ہسپتال پر حملہ ہوا،جس میں بہت سارے مظلوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو جان بوجھ کر بےدردی سے شہید کردیےگئے ،ایک بہت بڑا جرم کیا گیا۔

اسی دن صوبہ ننگرہار میں جنازے میں ہونیوالا بم دھماکہ متعدد ہموطنوں کےلیے ہلاکت خیز ثابت ہوا۔

امارت اسلامیہ نے دونوں حادثات کی شدید مذمت کی اور واضح کردی کہ ایسے حادثات جرائم پیشہ اور مغرض فریق کا عمل ہے، جو نہتے انسانوں کے قتل عام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد تک پہنچنا چاہتے ہیں۔

مگر کابل انتاممیہ کے اعلی سطح عہدیداروں نے انہی جرائم امارت اسلامیہ کو منسوب کیےاور اس ضمن میں بہت جعل سازی، فوٹوشاپ اور فریبی حرکات کو بروئے کار لائی گئیں۔

امارت اسلامیہ ایک بارپھر وضاحت کرتی ہے کہ کابل دشت برچی کے المیہ میں کسی صورت میں بھی ملوث نہیں ہے اور اسے ایک خوفناک، غیراسلامی اور غیرانسانی عمل سمجھتی ہے اور اس مصیبت میں شہداء اور زخمیوں کے خاندانوں کیساتھ برابر کے شریک ہے۔

کابل المیہ کو درج ذیل وجوہات کی بناء پر امارت اسلامیہ براہ راست کابل انتظامیہ سے وابستہ چند مغرض عناصر کا عمل سمجھتی ہے۔

– کابل دشت برچی کے علاقے میں 100 بیڈز پر مشتمل ہسپتال کا مطالبہ امارت اسلامیہ نے 2014ء میں بار بار عالمی برادری اور ایم ایس ایف فلاحی ادارے سے کیا ، خواتین اور بچوں کے لیے ایک کلینک تاسیس اور قائم ہوا، تو کیا یہ معقول بات ہے کہ اسی ہسپتال یا کلینک پر دوبارہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین حملہ کریں؟

– اس ہسپتال میں کوئی فوجی اہداف موجود نہیں تھے، تو کیسا ممکن ہے کہ اسلام کو سمجھنے اور بےگناہ انسانوں کے قتل کے جرم سے واقف مجاہد،خواتین حتی کہ نوزائدہ معصوم بچوں پر فائرنگ کریں ؟

– حملے کے ابتداء میں کابل انتظامیہ کے ترجمانوں اور ان سے وابستہ ذرائع ابلاغ ، جب کہ دن کے اختتام پر بذات خود اشرف غنی نے وسیع اور منظم پروپیگنڈہ شروع کیا اورکسی منظم و پیشہ ورانہ تحقیقات کےبغیر اس حملے کو امارت اسلامیہ سے جوڑنے کی کوشش کی!!؟ اس سے معلوم ہورہاہے کہ حملے کے پیچھے مذکورہ مغرض حلقہ جات کا ہاتھ تھا، امارت اسلامیہ کی بدنامی کے لیے اس جرم کی مشترکہ طور پر منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اس پر عمل درآمد بھی کیاگیا۔

– دشت برچی اور ننگرہار کے جنازے میں دھماکہ سے وسیلے کی طرح امارت اسلامیہ کے خلاف جارحانہ کاروائیوں کے آغاز کا اعلان بھی ظاہر کررہا ہے ، کہ کابل انتظامیہ اپنی جنگ طلب پالیسی پر عمل درآمد کرنے کے لیے مختلف بہانے ڈھونڈ رہے ہیں،تاکہ اس طرح غیرسنجیدہ اعلان کے لیے راہ ہموار کریں۔

– حملے کے فورا بعد کابل انتظامیہ کے مختلف اداروں کی جانب سے جعلی وٹس ایپ اور مسینجر پیغامات ،جعلی صوتی کلپ مرتب اور نشر کیے جاتے رہے، نیز دیگر فوٹوشاپ ایک دوسرے کو بھیجنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشت برچی کا حملہ پہلے سے ہی امارت اسلامیہ کی بدنامی کا منصوبہ ساز عمل تھا،تاکہ اس گھناؤنے جرم کو اپنے مذموم مقصد کےلیے استعمال کریں۔

افغانستان میں جنگ اور بدامنی کے مرتکب افراد معلوم ہیں، وہ لوگ ہیں،جنہوں نے 19 سال سے عام شہریوں کا بےدردی سے قتل عام کیا،کمیونسٹ دور(خاد) کی طرح اب ایسے جرائم سے افغان مؤمن اور مجاہد عوام کے خلاف عوامی اور بین الاقوامی ذہنیت کو بھڑکانا چاہتا ہے،تاکہ اپنا امن مخالف مؤقف ظاہر کرنے کے لیے اسے بہانے کے طور پر استعمال کریں۔

امارت اسلامیہ ایک بار پھر تاکیدا وضاحت کرتی ہے کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا کابل اور ننگرہار کے حملوں سے کسی صورت میں تعلق نہیں ہے، ہم دونوں حادثات کو جرم اور عظیم وحشت سمجھتے ہیں، ہسپتالوں، جنازوں اور عام تنصیبات پر حملے ہماری پالیسی کا کبھی بھی حصہ نہیں رہے۔

اس کے ساتھ ہی ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان حملوں کی سنجیدہ، شفاف اورغیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیں،تاکہ ان جرائم کے مرتکب افراد کے سیاہ چہروں کو بےنقاب اور ان کا سختی سے احتساب کیا جائے۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

22 رمضان المبارک 1441 ھ ق بمطابق 15 مئی 2020 ء

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے