سونے سے کوروناوائرس سو جاتا ہےاور مرنے سے مرجاتا ہے.مولانا فضل الرحمان کی دھوں دار پریس کانفرنس

[pullquote]مولانا فضل الرحمان نے سیاسی سرگرمیوں کاآغازکر دیا .[/pullquote]

جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ محدود پیمانے پر اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کررہے ہیں .

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اقتصادی پالیسیوں ، بین الاقوامی تعلقات ، بیروزگاری سمیت تمام حوالوں سے ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور حکومت کو بجٹ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے. انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ اجلاس کے لیے تمام قواعد و ضوابط معطل کردیے گئے ہیں . انہوں نے کہا کہ وہ اسپیکر کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ سب بجٹ کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کی سازش ہے .

[pullquote]وفاق ، فوج اور صوبوں کی جانب سے مختلف موقف نے ابہام پیدا کیا .[/pullquote]

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم کے منصب پر بیٹھا شخص ریاست کی نمائندہ ہوتا ہے جبکہ یہاں حکومت کا موقف کچھ، سٹیٹ، آئی ایس پی آر کا موقف کچھ اور ہوتا ہے . وفاق کا موقف کچھ اور صوبہ کا موقف کچھ اور ہوتا ہے . انہوں نے کہا کہ ریاست کے اجزا کی افراتفری قوم کو کیا پیغام دے رہی ہے . انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کی صورت حال دیکھتے ہوئے قومی بیانیہ ضروری ہے مگر یہ حکومت انتہائی نااہل ہے . انہوں نے کہا کہ جو ملکی صورتحال نہیں سنبھال سکتے وہ قومی بیانیہ پر کیسے اتفاق رائے پیدا کرسکتے ہیں، ان ایسی توقع بھی نہیں رکھی جاسکتی.

[pullquote]کورونا وائرس سونے سے سو جاتا ہے .[/pullquote]

انہوں نے کہا کہ ایک طرف کورونا وائرس کے فی مریض پر پچیس لاکھ خرچ کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے تو دوسری طرف عوام کو آٹھ دس ہزار روپے کے ٹیسٹ کرانا پڑ رہے ہیں . انہو‌ں نے کہا کہ کرونا کے حوالے سے خوف پیدا کیا جارہا ہے جو لوگوں کی قوت مدافعت ختم کررہا ہے . انہو‌ں نے کہا کہ کرونا سے اموات میں مبالغہ کیا جارہا ہے اور دیگر امراض سے مرنے والے مریضوں کو بھی کورونا میں ڈال دیا جاتا ہے. میت گھر والوں کو نہیں دی جا رہی اور تدفین کے عمل کی بے حرمتی کی جا رہی ہے . مولانا نے کہا کہ کوئی بھی جراثیم سونے سے سو جاتا ہے تو مریض کے مرجانے سے کیسے متحرک ہوجاتا ہے . انہوں نے کہا کہ جب نیند زیادہ لی جاتی ہے تو کرونا بھی سو جاتا ہے جب بندہ مرجائے گا تو کورونا کیسے زندہ رہے گا . انہوں نے دعوی کیا کہ ڈاکٹرز بھی یہی کہہ رہے ہیں .
بیرون ملک پاکستانیوں کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں.

[pullquote]سمندپار پاکستانی ، مدارس اور تعلیمی ادارے [/pullquote]

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں پر سفارت خانوں تک نے اپنے دروازےتک بند کردیے ہیں . انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مطالبات کی وہ بھر پور حمایت کرتے ہیں .

انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے بندش کا شکار ہیں، جس طرح سرکاری تعلیمی ادارے بند ہوئے ویسے ہی مدارس نے بھی تعلیمی سرگرمیاں معطل کردیں . انہوں نے کہا کہ امتحانات کورونا کے باعث روکے گئے، مدارس اور مساجد نے تعاون کیا، ایس او پیز پر عملدرآمد کیا گیا تاہم جہاں انتظامیہ کی ذمہ داری تھی وہ پوری نہیں کرسکی اور ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کرایا اور اپنی ناکامی علماء پر تھونپ دی .

انہوں نے کہا کہ سرکاری تعلیمی ادارے بند نہیں بلکہ ہر سال جون، جولائی اور اگست میں ان میں چھٹیاں ہوتی ہیں جبکہ دینی مدارس میں چھٹیاں شعبان، رمضان اور شوال میں ہوتی ہیں . انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے طلبہ کی مصروفیات کے لیے کلاسسز کا اجراء ضروری ہے . انہوں نے کہا کہ اگر طلباء اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو شروع نہیں کرینگے تو پھر ان کادیگر سرگرمیوں کی طرف رجحان ہو سکتا ہے جو شاید پھر ریاست کے فائدے میں نہ ہو .

[pullquote]تاجر برادری ، معاشی سرگرمیاں اور اسٹیل مل کا کیس [/pullquote]

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ملک بھر کے تاجر برادری اور خصوصاً پشاور کی تاجر برادری کے کرب کو سنا ہے . انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کے مطالبات حق بجانب ہیں اور ان کے کاروبار کا تحفظ ضروری ہے . انہوں نے تاجر برادری کے لیے خصوصی ریلیف پیکج کا مطالبہ کیا .

انہوں نے کہا کہ ایک چمن بارڈر سیل ہے جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے ساتھ ہمارے کئی تجارتی راستے کھلے ہوئے ہیں . انہوں نے مطالبہ کیا کہ تافتان اور تورخم کی طرح چمن بارڈر کو بھی کھولا جائے تاکہ تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو سکیں . سٹیل ملز کے ساڑھے نو ہزار لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے یہ حکومت کی نااہلی کی سب سے بڑی دلیل ہے .

[pullquote]اپوزیشن کوئی کردار ادا نہیں کر رہی .[/pullquote]

مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ معیشت کے حوالے سے جھوٹ بولا جاتا ہے کہ شرح نمو 2 فیصد سے زائد ہے مگر یہ اب منفی میں جارہی ہے . انہوں نے کہا کہ اس بار گندم، کپاس اور مکئی کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے، پٹرول غائب ہوگیا، حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے ، رہی سہی کسر ٹڈی دل نے پوری کردی ہے، حکومت اعتراف کرے یہ دھاندلی کے ذریعے آئی اور ناکام ہوچکی ہے ، عام آدمی کی مشکلات ہمارے مد نظر ہیں ، اس حوالے سے اپوزیشن کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے لیکن افسوس اپوزیشن وہ کردار ادا نہیں کررہی ہیں جس کی توقع قوم کو ان سے تھی .

[pullquote]حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی حامی اور قادیانی نواز ہے .[/pullquote]

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس حکومت کا ایجنڈا ہی یہ ہے کسی طرح اسرائیل کو تسلیم کیا جائے. انہوں نے کہا کہ عمران کا ایجنڈا ہی یہ ہے کہ یہودی معیشت کا ایجنڈا نافذ کیا جائے مگر حریت پسند انسان یہود کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہوگا . انہوں نے کہا کہ صوفی محمد اور دیگر آئین کو نہ ماننے والوں کو غدار قرار دیا جاتا ہے جبکہ قادیانی طبقہ جو آئین کا انکار کرتاہے. انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت حیلے بہانوں سے قادیانیت کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہی ہے . انہوں نے انکشاف کیا کہ شدید ترین دباؤ کے بعد حکومت اقلیتی کونسل سے قادیانیوں کو شامل کرنے سے پیچھے ہٹی ہے . انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے خلاف نصابی سازشیں بھی کی گئیں، قوم کو جاگتے رہنا چاہیے ، آئین کے اندر رہتے ہوئے آئین کے باغیوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے