حیوانات کا ولن خنزیر !

یہ خنزیر کا نام لے کر کیوں حرام کیا گیا ھے ؟

اس وجہ کو لے کر افواھوں کا بازار گرم ھے !

” کتا "نام لے کر حرام نہیں کیا گیا یہ خنزیر نے کونسا 302 کر دیا ھے کہ نام لے کر حرام کیا گیا !

جن کو تجربہ ھے وہ تو بات کو خنزیر کی چادر اور چار دیواری تک لے گئے ھیں کہ : یہ بڑا بے غیرت جانور ھے ” پھر یورپی معاشرے سے اس کی مثالیں دی جاتی ھیں کہ وھاں بے حیائی کا طوفان اصل میں خنزیر کھانے کی وجہ سے ھے !

حالانکہ اپنے یہاں جو بے حیائی کا طوفان ھے وہ غالباً ” بیل ” کھانے کی وجہ سے نہیں ھے !! کہتے ھیں کہ یہ لائن لگا کر بدکاری کرتا ھے ،شاید لوگوں نے قحبہ خانے کی لائن ملاحظہ نہیں فرمائی جہاں کچھ لوگ منہ پہ کپڑا لپیٹ کر بھی لائن میں ھوتے ھیں ،، ان معاملات میں انسان اسفل سافلین ھے ،خواہ مخواہ بےزبان کو بدنام نہ کرو ،،،

کہیں اس کا نام لینے سے چالیس دن زبان پلید رھنے کی بات ھے ،حالانکہ قرآن میں اس کا نام ھی ھر جگہ لیا گیا ھے ! اسی فتوے کو بنیاد بنا کر لوگوں نے اس کے Nick Names رکھ لیئے ھیں !

1- چوفڑی والا ( چھوٹی دم والا ) یہ پہاڑیئے کہتے ھیں !

2- باھرلا ،، ( باھر کی چیز ) یہ بھی پنجاب میں عام ھے !

3- تھُنی والا ( لمبوترے منہ والا )

4- پہیڑا ( برا )

انسانی فطرت نے ھمیشہ بہیمہ جانور،،گائے بکری اونٹ بھیڑ وغیرہ تو حلال کیئے ھیں جو سبزی خور جانور ھیں ! اور ان کے بارے میں انسان یکسو رھا ھے ،لہذا اللہ پاک نے ان کی حلت کا سرٹیفیکیٹ ” احلت لکم بہیمۃ الانعام کہہ کر دیا !

اور انسانی فطرت میں ھی گوشت خور درندے کتے ،بلے گیدڑ بھیڑیئے وغیرہ کے لئے ایک کراھت رکھی گئ ھے اور وہ ھمیشہ ان کو کھانے سے کتراتی رھی ھے ! الا یہ کہ کسی کی فطرت مسخ ھو جائے !!

یہ صدیوں سے ایک طے شدہ بات تھی جسے انسانی فطرت مکمل طور پر قبول کرتی چلی آ رھی تھی ،، اس لئے اسے قرآن نے خواہ مخواہ اپنا موضوع نہیں بنایا ،،

البتہ خنزیر میں چونکہ ” ڈبل کِٹ ” لگی ھوئی تھی ،، یہ گھاس بھی بڑے شوق سے کھاتا تھا یوں بہیمہ جانوروں ،بکری بھیڑ کے ساتھ شمار ھوتا تھا ،، دوسری جانب یہ گوشت کا بھی بڑا اعلی ذوق رکھتا تھا ،، اور ھر قسم کا گوشت کھا جاتا تھا ،،لہذا کتے اور بھیڑیئے کے مشابہ تھا ،، اس کے بارے میں انسان ھمیشہ "ڈبل مائینڈڈ اور کنفیوزڈ ” رھا لہذا ھر آسمانی کتاب میں اللہ پاک نے اس کا نام ذکر کر کے اسے حرام کیا اور فائنل اتھارٹی میں اسے بھیڑیئے اور کتے کے گروہ میں شمار کیا !

صرف یہ وجہ ھے اس کا نام لینے اور کتے کا نام نہ لینے کی !

اور جہاں بھی اس کا ذکر کیا ھے ” لحمَ خنزیر ” خنزیر کا گوشت حرام کیا گیا ھے ‘ کا جملہ استعمال فرمایا ھے ،، کیوں کہ مسئلہ ھی اس کا گوشت کھانے نہ کھانے کا درپیش تھا ،میڈیکل تحقیق موضوع ھی نہیں تھا !

بعض لوگ جھٹ کہہ دیتے ھیں کہ قرآن میں دکھاؤ کہ کتا حرام ھے ،، ان سے گزارش ھے کہ جب اللہ پاک نے واضح طور پر حکم دے دیا ھے کہ تمہارے لئے سبزہ خور مویشی حلال کیئے گئے ھیں تو کتا تو خود بخود حرمت میں چلا گیا ، البتہ خنزیر چونکہ سبزہ خور بھی تھا اور گوشت خور بھی تو اللہ کو ھی فیصلہ کرنا تھا کہ اس کو بہیمہ میں شامل کرنا ھے یا درندوں میں اور اس نے فیصلہ کر دیا کہ یہ درندہ ھے ،

اسے مت کھاؤ !

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے