بدھ : 29 جولائی 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ترکی میں سوشل میڈیا کے نئے قانون پر تنقید[/pullquote]

انسانی حقوق کی تنظیموں نے ترکی میں سوشل میڈیا پر کنٹرول سے متعلق نئے قانون پر تشویش ظاہر کی ہے۔ یہ قانون آج بدھ کو ترک پارلیمان نے منظور کیا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق اس کا مقصد انٹرنیٹ سے غیراخلاقی مواد اور سائبر جرائم کا خاتمہ ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق اس قانون سے ریاست کا میڈیا پر کنٹرول مزید بڑھ جائے گا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن راٹس واچ نے اس قانون کو ’’ترکی میں آن لائن سینسر شپ کے ایک نئے تاریک دور‘‘ کا آغاز قرار دیا ہے۔

[pullquote]عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان کی کانگریس میں پیشی[/pullquote]

دنیا کی چار سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان آج بدھ کو امریکی کانگریس کی ایک طاقتور کمیٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔ ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کے چیف ایگزیکٹیوز کانگریس کی انتہائی بااختیار اینٹی ٹرسٹ کمیٹی کو وضاحت دیں گے کہ انہوں نے اربوں ڈالرکی انڈسٹری پر حاوی ہونے کے لیے مسابقت کے اصولوں کو پامال نہیں کیا۔ امریکی اراکین کانگریس اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں کس طرح چھوٹے حریفوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں اوران کا تجارتی اور ڈیٹا جمع کرنے کا طریقہ کار کتنا درست ہے۔ ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کا شمار دنیا کی طاقتور اور امیر ترین کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ توقع ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کمپنیاں منتخب نمائندوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ کورونا کے دوران وہ ڈیجیٹل اکانومی کو کس طرح لوگوں کے مفاد میں فروغ دے رہے ہیں۔

[pullquote]یورپی یونین کی ہانگ کانگ برآمدات پر جزوی پابندی[/pullquote]

ہانگ کانگ میں چین کی طرف سے متنازعہ سکیورٹی قانون کے نفاذ کے جواب میں یورپی یونین نے ہانگ کانگ کے لیے انٹیلیجنس اور سکیورٹی ٹیکنالوجی کی برآمدات روکنے پر اتفاق کیا ہے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ نیا سکیورٹی قانون انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے خلاف ہے اور وہ ہانگ کانگ کو کوئی ایسی ٹیکنالوجی نہیں فراہم کریں گے جس کا حکام غلط استعمال کر سکیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ نئی تجارتی پابندیوں پر کیسے عمل ہوگا۔ حالیہ دنوں میں برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک پہلے ہی ہانگ کانگ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی اور انٹیلیجنس تعاون سے متعلق معاہدے معطل کر چکے ہیں۔

[pullquote]کورونا سے نمٹنے کے لیے طور طریقے بدلنا ہوں گے، ڈبلیو ایچ او[/pullquote]

عالمی ادارہ صحت، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے جرمنی جیسے ممالک میں کورونا کے کیسز میں دوبارہ اضافے کی وجہ احتیاطی نظم و ضبط کو نظرانداز کرنا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے عالمی ادارے کی اہلکار مارگریٹ ہیرس نے کہا کہ کورونا کے چیلنج کو پہلی، دوسری یا تیسری لہر میں بیان کرنا گمراہ کن ہے کیونکہ وائرس تو کہیں نہیں گیا بلکہ ہر وقت ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ہم ایک نئے دور سے گزر رہے ہیں جس میں ہمیں اپنے طور طریقے بدلنا ہوں گے۔

[pullquote]کورونا کے باعث محدود مناسک حج کا آغاز[/pullquote]

مکہ مکرمہ میں آج بدھ سے سے مناسکِ حج کا آغاز ہو گیا ہے۔ عام حالات میں دنیا بھر سے کوئی پچیس لاکھ مسلمان اس فریضے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن اس سال کورونا کے باعث عازمینِ حج کی تعداد بہ مشکل دس ہزار ہے، جن میں سے ستر فیصد سعودی عرب میں پہلے سے مقیم غیرملکی تارکینِ وطن ہیں۔ مسجد الحرام میں سماجی فاصلے کی ہدایات دھیان میں رکھتے ہوئے مناسک حج ادا کیے جائیں گے جبکہ سعودی حکام نے حج سے پہلے منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں تمام مساجد اور مذہبی مقامات میں جراثیم کُش اسپرے کیے ہیں۔

[pullquote]جنوبی یمن کے علحیدگی پسند حق خود ارادیت سے دستبردار[/pullquote]

جنوبی یمن میں برسرپیکار علیحدگی پسندوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدے کی پاسداری کی خاطر خود مختاری کے اپنے دعوے سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ یمنی باغیوں کی سدرن ٹرانزیشنل کونسل نے اپریل میں حکومت سے اختلافات کے بعد خودمختاری کا دعویٰ کر دیا تھا۔ گروپ کے ایک ترجمان نے اقرار کیا کہ تازہ فیصلہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت کے دباؤ میں لیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی خواہش ہے کہ جنوبی یمن میں سیاسی مفاہمت پیدا کر کے استحکام لایا جائے تاکہ پھر شمالی یمن میں برسرپیکار سعودی مخالف حوثی باغیوں سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

[pullquote]صدر ٹرمپ پھر ہائڈروکلوروکوئن کی حمایت میں بول پڑے[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کورونا سے بچاؤ کے لیے ملیریا کی دوائی ہائیڈروکلوروکوئن کے استعمال کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پرایک وڈیو شیئر کی جس میں ڈاکٹروں کا ایک گروپ اس دوائی کی افادیت کے حق میں دلائل دے رہا ہے۔ ’امریکاز فرنٹ لائن ڈاکٹرز‘ نامی یہ گروپ بظاہر سیاسی طور پر صدر ٹرمپ کا حامی ہے۔ عالمی طبی ماہرین اور امریکی حکومت کے اپنے سینیئر ڈاکٹر پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ہائیڈروکلوروکوئن کورونا کے علاج میں مؤثر ثابت نہیں ہوئی بلکہ بعض مریضوں کے لیے الٹا نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے