32 سال قبل اغوا ہونیوالا بیٹا بلآخر اپنی ماں سے جا ملا

چین سے تعلق رکھنے والی لی جنگ زہی نے اپنے اغوا ہونے والے بیٹے کو ڈھونڈنے میں تقریباً 3 دہائیاں لگا دی، ان کا بیٹا 1988 میں اغواء ہوا تھا جس کے بعد یہ اس سے دوبارہ ملنے کی تمام تر امیدیں کھو چکی تھیں۔

لی جنگ زہی نے بتایا کہ ماؤ ین ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور اکتوبر 1988 میں ان کا بیٹا 2 سال 8 مہینے کا تھا اور ان کے شوہر اسے کنڈرگارٹن سے لینے گئے ہوئے تھے۔

بچے کو گھر لاتے ہوئے راستے میں ان کے شوہر نے پانی پینے کے لیے گاڑی روکی اور گاڑی سے اتر کر انہوں نے قریبی ہوٹل سے پانی لیا اور اس دوران ان کا بیٹا گاڑی میں ہی بیٹھا تھا لیکن جب وہ پانی پی کر واپس آئے تو گاڑی میں ان کا بیٹا موجود نہیں تھا۔

بعد ازاں انہوں نے اپنے بیٹے کو ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کہیں نہیں ملا، انہوں نے پولیس میں اطلاع دینے کے ساتھ ساتھ تقریباً ایک لاکھ کے قریب فلائرز بھی چھپوائے اور انہیں شہر کی ہر جگہ پر لگوایا تاکہ ان کا بیٹا مل سکے۔

لی جنگ زہی کا کہنا ہے کہ یہ وہ وقت تھا جب چین میں بچوں کے اغواء اور انہیں فروخت کر دینے کا مسئلہ عروج پر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ وہ اپنے بیٹے کے ملنے کی تمام تر امیدیں کھو چکی تھیں اور انہیں لگتا تھا کہ اب ان کا انہیں بیٹا نہیں ملے گا۔

لیکن 2020 کو 10 مئی ماں کے عالمی دن کے موقع پر انہیں ژیان پبلک سیکیورٹی بیورو سے ایک کال آئی جس نے ان کی زندگی بدل دی اور انہیں ان کے بیٹے کے ملنے کی اطلاع دی۔

لی جنگ زہی کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ 32 سال بعد مجھے میرا بیٹا واپس مل گیا ہے، اور مجھے اس بات کا بھی ڈر تھا کہ وہ مجھ سے مل کر مجھے پہچان پائے گا بھی یا نہیں۔

بعدازاں لی جنگ زہی کو ان کے بیٹے سے ملوا دیا گیا جسے 32 سال قبل کسی جوڑے کو 840 ڈالرز کے عوض بیچ دیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے