روسی طیارےکی اسرائیلی فضائی حدود کی خلاف ورزی

اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق ایک روسی طیارے نے اسرائیل کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تاہم دونوں ممالک کے درمیان اوپن کمیونیکیشن سسٹم کی وجہ سے اسے نشانہ نہیں بنایاگیا۔

اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کے مطابق روسی جہاز ‘غلطی ‘ سے تقریباً ایک میل تک اسرائیلی فضائی حدود میں گھس آیا اور جب تک انھیں وارننگ دی جاتی وہ فوراً ہی واپس شام کی طرف مڑ گیا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یالون نے اسرائیلی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب روس نے شام میں فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی ملٹری چیف اور دیگر افسران کے ہمراہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی۔
انھوں نے بتایا کہ بعد ازاں اسرائیل نے ‘غلط فہمیوں سے بچنے کے لیے’ روس کے ساتھ اوپن کوآرڈینیشن چینل کا آغاز کیا۔

یالون کے مطابق اب تک روس کی جانب سے اسرائیلی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا صرف ایک واقعہ ہوا ہے جسے کمیونیکیشنز چینل کی مدد سے فوری طور پر درست کرلیا گیا، تاہم انھوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ یہ واقعہ کب پیش آیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘روسی جہاز کی نیت ہم پر حملہ کرنا نہیں تھی، اور حتیٰ کہ اس میں کچھ غلطی کا عنصر بھی تھا، تو بھی اسے مار گرانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔’

یالون نے مزید وضاحت کی کہ روس ہمیں اس حوالے سے پہلے سے مطلع کرتا ہے کہ کب وہ ہماری فضائی حدود کے قریب ہوں گے۔ ‘جس طرح ہم شام میں ان (اسرائیل ) کے آپریشنز میں مداخلت نہیں کرتے، بالکل اُسی طرح وہ بھی ہمارے مفادات کے مطابق فضائی کارروائیوں میں مداخلت نہیں کرتے۔’

یالون کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ دنوں ترکی نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہر روس کا ایک طیارہ مار گرایا تھا، جس کے بعد سے ماسکو اور انقرہ میں کشیدگی برقرار ہے۔

روسی خبر رساں ادارے آر ٹی نےترک فوج کے حوالے سے بتایا کہ طیارے کو نشانہ بنانے سے قبل 10 بار وارننگ دی گئی۔ 5 منٹ تک ہر 30 سیکنڈ بعد وارننگ کے باوجود فضائی خلاف ورزی پر دو F-16 طیاروں نے روسی طیارے کو نشانہ بنایا۔

واقعے کے بعد ترکی کو سزا دینے کے لیے اقتصادی اقدمات اٹھاتے ہوئے روس صدر ولادی میر پیوٹن نے ترک شہریوں کے لیے جاری کیے جانے والے فری ویزے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ماسکو کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ واقعے کے باعث ترکی کے ساتھ شروع کیے جانے والے دو اہم منصوبے، گیس پائپ لائن اور جوہری بجلی گھر کا منصوبہ متاثر ہوسکتا ہے۔دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے روس کو خبردار کیا کہ وہ ’آگ سے نہ کھیلے‘۔خیال رہے کہ ترکی کا کہنا ہے کہ روسی جنگی طیارے ایس یو 24 نے ان کی فضائی حدود کی خلاورزی کی تھی اور اس کے پائلٹ نے ترکی کی جانب سے جاری ہونے والی تنبیہ کو نظر انداز کیا تھا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی نے ’جان بوجھ کر‘ روسی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا۔واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان روس کی جانب سے بشار الاسد کی حکومت کو شام میں مدد فراہم کرنے کے حوالے سے اختلافات پیدا ہوئے جبکہ ترکی شامی حکومت کے مخالف عسکریت پسند گروں کی حمایت کررہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے