بدھ :12 اگست 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]سوڈان میں عام شہریوں اور فوجیوں کے تصادم میں 127 ہلاکتیں[/pullquote]

وسطی جنوبی سوڈانی قصبے تونج میں تخفیف اسلحہ سازی آپریشن کے دوران فوجیوں اور عام شہریوں کے درمیان جھڑپوں میں 127 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بات فوج کے ترجمان نے بدھ کو بتائی۔ میجر جنرل روائی کوانگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کو لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب سکیورٹی فورسز نے علاقے میں عام شہریوں کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے ایک آپریشن کیا۔ ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کے چھ سال بعد اور ایک کارآمد حکومت کی عدم موجودگی میں، بہت ساری برادریاں ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ میجر جنرل کوانگ نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی فورسز کے 45 اہلکار جبکہ 82 مقامی نوجوان تھے۔ مزید 32 فوجی زخمی ہیں۔

[pullquote]بیروت میں دھماکے کے متاثرین کے سوگ میں مارچ کا انعقاد[/pullquote]

لبنانی دارالحکومت کی بندرگاہ میں تباہ کن دھماکے کے ٹھیک ایک ہفتہ بعد ہزاروں متاثرہ افراد نے بُدھ کو ایک یادگاری مارچ میں حصہ لیا۔ شام 6 بجکر 8 منٹ پر دھماکے کے وقت گھنٹیاں بجنے لگیں اور مساجد سے آذان کی آوازیں گونجنے لگیں۔ سرکاری معلومات کے مطابق اموات کی تعداد اب بڑھ کر 171 ہوگئی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق کہا جاتا ہے کہ حکومت کو بیروت میں ممکنہ دھماکے کے نتائج کے بارے میں جولائی میں انتباہ کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں سکیورٹی ماہرین نے بندرگاہ میں موجود امونیم نائٹریٹ کی بڑی مقدار کا واضح طور پر تذکرہ کیا ہے۔

[pullquote]ملک بدری کے کیسز کی تعداد میں اضافہ[/pullquote]

جرمن حکام کی طرف سے 2018 ء کے مقابلے میں پچھلے سال کے دوران غیر ملکیوں کی ملک بدری کی واقعات میں واضح طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بائیں بازو کے پارلیمانی گروپ کی درخواست پر وفاقی حکومت کے ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار ’نوئے اوسنابروکر‘ نے بتایا ہے کہ 2019ء میں غیر ملکیوں کی ملک بدری کے گیارہ ہزار اکیاسی احکامات جاری کیے گئے تھے جبکہ اُس سے ایک سال قبل یعنی 2018ء میں سات ہزار چار سو آٹھ غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا گیا تھا۔ حکومت کا موقف ہے کہ عوامی سکیورٹی کے لیے خطرہ تصور کیے جانے والے غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر عمل کا راستہ ہمیشہ کھلا رہے گا۔

[pullquote]جرمنی میں کووڈ انیس کیسز کی تعداد میں اضافہ[/pullquote]

جرمنی میں کورونا انفکشن کی تعداد بڑھ کر ایک بار پھر مئی کے آغاز جتنی ہو گئی ہے۔ برلن میں قائم رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار دو سو چھبیس نئے کیسز کا اندراج کیا گیا۔ نئے کیسز ماضی کی طرح خاص علاقوں میں نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے صدر لوتھر ویلر کا کہنا ہے کہ ماسک پہننے کی پابندی، سوشل ڈسٹنسنگ اور حفظان صحت کے حوالے سے احتیاط جیسے ضوابط پر پوری طرح سے عمل نہیں کیا جا رہا۔

[pullquote]تنزانیہ کے میڈیا کی غیر ملکی نشریاتی اداروں تک رسائی مشکل بنانے کی کوشش[/pullquote]

تنزانیہ میں اب ملکی میڈیا کو اپنے پروگراموں کو غیر ملکی میڈیا پر نشر کرنے کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ اس نئے قانون کا اطلاق فوری طور سے کیا گیا ہے۔ یہ ریگولیٹری اتھارٹی ٹی سی آر اے کے ایک فرمان سے سامنے آیا ہے، جسے صدارتی انتخابات سے چند ہفتوں قبل میڈیا ہاؤسز کو بھیجا گیا تھا۔ ڈوئچے ویلے اور بی بی سی کے علاوہ وائس آف امریکا اور ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کے براڈکاسٹرز پر بھی اس قانون کا اطلاق ہو گا۔ حزب اختلاف اور میڈیا کے نمائندوں کو شبہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اکتوبر کے انتخابات سے قبل آزاد معلومات تک رسائی کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

[pullquote]برسلز میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی[/pullquote]

بدھ سے برسلز کے علاقے میں عوامی مقامات پر چہرے کا ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ علاقائی حکام کی طرف سے یہ اعلان اس لیے کیا گیا کیونکہ کہ بیلجیم ان دنوں یورپ بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سنگین ترین بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ 11 جولائی سے لے کر اب تک زیادہ تر بند عوامی مقامات پر 12 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے فیس ماسک کا استعمال ضروری تھا۔ علاقائی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ برسلز کے علاقے میں 19 میونسپلٹیوں میں یہ توسیع پر ایک لاکھ افراد میں روزانہ 50 نئے کورونا کیسز سامنے آنے کی حد عبور ہونے کے بعد کی گئی ہے۔

[pullquote]جو بائیڈن نے نائب صدر کے لیے سیاہ فام کمالہ ہیرس کو نامزد کر دیا[/pullquote]

امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کيليفورنیا کی سینیٹر کمالہ ہیرس کو نائب صدر کے لیے نامزد کیا ہے۔ امریکی تاریخ میں اس عہدے کے لیے کسی بھی سیاہ فام خاتون کو پہلی بار نامزد کیا گیا ہے۔ امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے تین نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹس کی طرف سے جو بائیڈن مد مقابل ہیں۔ 77 سالہ بائیڈن نے مارچ کے وسط میں پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ انتخابی کامیابی کی صورت میں وہ ایک خاتون کو نائب صدر بنائیں گے۔

[pullquote]اسپین کا سفر کرنے والوں کو جرمن حکومت کا سخت انتباہ[/pullquote]

وفاقی جرمن حکومت نے عوام کو ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ اور باسک کے علاقے کا سفر کرنے سے خبردار کیا ہے۔ برلن میں دفتر خارجہ نے بتایا کہ کورونا انفیکشن کی زیادہ تعداد اور مقامی بندش کی وجہ سے دونوں خطوں کے سفر سے گریز کیا جانا چاہیے۔ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے دونوں خطوں کی خطرے والے علاقوں کے طور پر درجہ بندی کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسافروں کو ان علاقوں کے سفر سے واپسی پر یا تو قرنطینہ میں جانا پڑے گا یا واپسی پر کورونا ٹیسٹ کروانا پڑے گا۔ اگست میں وفاقی حکومت شمالی ہسپانوی علاقوں کاتالونیا، اراگون اور ناویرا کے لیے بھی ایک سفری انتباہ جاری کر چکی ہے۔

[pullquote]فیس بک نے سوالات پر مبنی کورونا پوسٹس کو حذف کردیا[/pullquote]

اپریل کے بعد سے فیس بک نے سات لاکھ سے زیادہ ایسی پوسٹس کو حذف کیا ہے، جن میں کورونا وائرس کے بارے میں معلومات موجود ہیں۔ آن لائن نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ اس قسم کی پوسٹس لوگوں کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ انٹرنیٹ کمپنی کے مطابق مشکوک معلومات کے ساتھ 98 ملین کم خطرناک مواد کو انتباہی نوٹس فراہم کیا گیا تھا۔ اسی مدت کے دوران فیس بک نےنفرت انگیز مواد پر مبنی 22.5 ملین پوسٹس کو حذف کیا ہے۔ کمپنی نے کہا کہ اس کا پتہ لگانا ایک مخصوص سافٹ ویئر کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

[pullquote]نیوزی لینڈ میں کووڈ کے نئے کیسز: وجہ ممکنہ طور پر مالبرداری[/pullquote]

نیوزی لینڈ میں تین ماہ سے زائد کے عرصے میں پہلی بار کووڈ انیس کیس سامنے آنے پر بُدھ کو ملک بھر میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔ حکام اس امکان کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ 90 دن سے زیادہ کے عرصے میں کووڈ 19 کے سامنے آنے والے کیسز کی وجہ مال برداری تو نہیں بنی۔ آکلینڈ نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا شہر ہے جو دو بندرگاہوں پر مشتمل ہے۔ اسی شہر میں کورونا سے متاثرہ ایک کنبے کے چار افراد میں کووڈ انیس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کے سبب وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے فوری طور پر آکلینڈ میں لاک ڈان اور پابندیوں کو سخت تر کرنے اور ملک بھر میں نقل و حرکت پر جزوی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ صحت کے محکمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں 102 روز تک کورونا وائرس کی کوئی مقامی ترسیل نہیں ہوئی اور نہ ہی متاثرہ فیملی بیرون ملک سفر کیا تھا۔

[pullquote]ہانگ کانگ: میڈیا ٹائیکون جمی لائی رہا[/pullquote]

ہانگ کانگ کے میڈیا ٹائیکون جمی لائی کو رہا کر دیا گیا۔ اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ کے مطابق 71 سالہ معروف تاجر جمی لائی کو اپنی ضمانت کے لیے بعض سکیورٹی ڈپازٹ کے علاوہ 37 ہزار پانچ سو ڈالر کے مچلکے جمع کرانا پڑے۔ جمی لائی ہانگ کانگ میں جمہوریت کی حمایت کرنے والوں میں آگے آگے رہے ہیں۔ میڈیا ٹائیکون جمی لائی کو حکام نے گزشتہ پیر کو گرفتار کیا تھا۔ ان کی رہائی پر ان کے درجنوں حامیوں نے معروف اخبار ’ایپل ڈیلی‘ کی کاپیاں ہاتھوں میں تھام رکھی تھیں۔ پیر کے روز چین نے نئے سکیورٹی قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں جن 10 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، ان میں جمی بھی شامل تھے۔

[pullquote]نمیبیا نے جرمنی طرف سے معاوضے کی پیش کش مسترد کردی[/pullquote]

نمیبیا کے صدر ہیج گینگوب نے نوآبادیاتی جرائم کے ازالے کی جرمن پیش کش کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ دس ملین یورو کا معاوضہ ’ناقابل قبول‘ ہے۔ ایک معاہدے پر پانچ سال سے بات چیت جاری ہے، جس میں وینڈہاک حکومت کا مطالبہ ہے کہ جرمنی سرکاری طور پر معافی مانگنے کے علاوہ ترقیاتی امداد کے وعدے بھی کرے۔ سن 1904 سے 1908 کے درمیان جنوبی مغربی افریقہ میں جرمن نوآبادیاتی حکمرانی کے تحت ہیریرو اور نامہ نسلی گروہوں کے دسیوں ہزار افراد کو جرمن فوجیوں نے ہلاک کر دیا تھا۔

[pullquote]برطانیہ کی اقتصادی پیداوار میں ریکارڈ کمی[/pullquote]

رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں برطانیہ کی اقتصادی پیداوار میں 20 فیصد کی ریکارڈ کمی آئی ہے۔ برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اپریل تا جون برطانیہ میں کورونا کی وبا کے سبب سخت لاک ڈاؤن نافذ رہا اور اس دوران ملکی اقتصادیات کو 20 اعشاریہ چار فیصد کی کمی کا سامنا رہا۔ اس طرح دنیا کی چھٹی بڑی اقتصادی طاقت برطانیہ اس سال کی دوسری سہ ماہی میں شدید کساد بازاری کا شکار ہوئی ہے۔ اس طرح ان اعداد و شمار کے حوالے سے اسے اقتصادی شرح کی اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے