ٹِک ٹاک نے ٹرمپ انتظامیہ پر ہی مقدمہ کردیا

چینی کمپنی ٹِک ٹاک نے امریکا کی جانب سے پابندی عائد کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر ہی مقدمہ کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹِک ٹاک نے واشنگٹن کی فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندی کو روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹِک ٹاک اور اس کے زیرملکیت کمپنی نے جمعہ کی شب ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا اور یہ چینی کمپنی کی جانب سے امریکی صدر کے ایکشن کو دوسری مرتبہ عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔

ٹِک ٹک نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہےکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور یہ اقدام کسی غیر معمولی خطرے کو روکنے کے لیے نہیں بلکہ سیاسی وجوہات کی بناء پر اٹھایا گیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پابندی ان کی ہی آزادی اظہار کی پہلی ترمیم کی بھی خلاف ورزی ہے جب کہ امریکی صدر کا یہ ایکشن اس آن لائن کمیونٹی کو بکھیر دے گا جہاں لاکھوں امریکی اپنے جذبات کے اظہارکے لیے اکٹھا ہوئے ہیں۔

ٹِک ٹاک نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہےکہ امریکی حکومت نے امریکی صارفین کے لیے ٹِک ٹاک کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے عزم کے ثبوتوں کو نظر انداز کیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس نے امریکی انتظامیہ کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کے ٹِک ٹاک کے اقدام پر فوری کوئی رد عمل نہیں دیا۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت نے چین کی معروف لپ سنکنگ ایپ ’ٹک ٹاک‘ اور ’وی چیٹ‘ پر سلسلہ وار پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دونوں کمپنیاں ملک کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور صارفین کا ڈیٹا بھی چوری کر رہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے