جمعرات : 24 ستمبر 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]برطانیہ میں کورونا کی نئی انفیکشنز کی روزانہ تعداد دس ہزار سے کم، وزیر صحت[/pullquote]

برطانوی وزیر صحت مَیٹ ہَینکاک نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی روزانہ تعداد دس ہزار سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت برطانیہ میں روزانہ بنیادوں پر اتنے زیادہ شہری اس وائرس سے متاثر نہیں ہو رہے، جتنے اس وبا کی پہلی لہر کے دوران ہوتے تھے۔ حکومتی اندازوں کے مطابق تب یہ روزانہ تعداد ایک لاکھ تک بنتی تھی۔ برطانیہ میں کل بدھ کے روز مزید تقریباﹰ چھ ہزار دو سو افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔

[pullquote]سابق فرانسیسی صدر سارکوزی کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کا امکان[/pullquote]

پیرس کی ایک عدالت کی طرف سے ایک اپیل مسترد کیے جانے کے بعد یہ امکان کافی زیادہ ہو گیا ہے کہ فرانس کے سابق صدر نکولا سارکوزی کے خلاف باقاعدہ مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سن دو ہزار سات میں اپنی انتخابی مہم کے لیے لیبیا سے ملنے والی رقوم استعمال کی تھیں۔ فرانسیسی دفتر استغاثہ کے ذرائع کے مطابق سارکوزی نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے خلاف ان الزامات کے باعث کی جانے والے چھان بین منسوخ کر دی جائے۔ تاہم عدالت نے آج جمعرات کو سارکوزی کی یہ اپیل خارج کر دی۔ اس وقت پینسٹھ سالہ سارکوزی اپنے خلاف لیبیا سے قذافی دور میں تقریباﹰ پچاس ملین یورو کی وصولی کا الزام مسترد کرتے ہیں۔

[pullquote]ہانگ کانگ میں سرکردہ جمہوریت نواز رہنما کی گرفتاری، چند گھنٹوں بعد رہائی[/pullquote]

چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں مظاہرے کرنے والے شہریوں کے ایک نمایاں رہنما جوشُوآ وونگ کو آج جمعرات کے روز حکام نے گرفتار کر لیا۔ انہیں تین گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ تیئیس سالہ جوشُوآ وونگ کو گزشتہ سال جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک غیر قانونی اجتماع میں شرکت کی تھی۔ اپنی رہائی کے بعد وونگ نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو کیے گئے ایک ٹیکسٹ میسج میں لکھا کہ انہیں رہا کر دیا گیا ہے اور وہ ٹھیک ٹھاک ہیں۔

[pullquote]مہاجرین کو لانے والے جرمن امدادی بحری جہاز کو اطالوی سمندری حدود میں رکنے کی اجازت[/pullquote]

سمندری راستے سے یورپ پہنچنے کے لیے کوشاں تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے جرمن امدادی بحری جہاز ایلان کردی کو اطالوی سمندری حدود میں رکنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس بحری جہاز پر سوا سو سے زائد پناہ کے متلاشی تارکین وطن بھی سوار ہیں۔ پہلے اس جہاز کو کسی بھی بندرگاہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ اب لیکن حکام نے کہہ دیا ہے کہ ایلان کردی اطالوی جزیرے سارڈینیا کے مغربی ساحل کے قریب سمندر میں لنگر انداز ہو سکتا ہے۔ اس بحری جہاز نے گزشتہ ہفتے کے روز لیبیا کے ساحلوں کے قریب بین الاقوامی پانیوں سے ایک سو تینتیس تارکین وطن کو بچایا تھا، جو اب بھی اس جہاز پر موجود ہیں۔

[pullquote]جرمن باشندوں کو مختلف یورپی ممالک کے مزید گیارہ علاقوں کے سفر کے خلاف تنبیہ[/pullquote]

وفاقی جرمن حکومت نے مختلف یورپی ممالک کے مزید گیارہ خطوں کو کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے پُرخطر قرار دے دیا ہے۔ جرمن شہریوں کو ان خطوں کے کاروباری یا سیاحتی سفر کے خلاف تنبیہ بھی جاری کر دی گئی ہے۔ وبائی امراض کی روک تھام کے نگران جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کووڈ انیس کے وبائی پھیلاؤ کے باعث جو علاقے زیادہ خطرناک ہو چکے ہیں، ان میں تقریباﹰ پوری کی پوری چیک جمہوریہ، آسٹریا کی وفاقی ریاست فورآرل بیرگ اور نیدرلینڈز کا صوبہ اُترَیشت نمایاں ہیں۔ برلن حکومت نے جن دیگر یورپی ممالک کے مختلف حصوں کو خطرناک قرار دیا ہے، ان میں ڈنمارک، آئرلینڈ، پرتگال اور سلووینیا بھی شامل ہیں۔ ان خطوں سے لوٹنے والے جرمن باشندوں کے لیے اپنے کورونا ٹیسٹ کروانا لازمی ہے۔

[pullquote]فرانس میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث حکومتی پابندیاں مزید سخت[/pullquote]

فرانسیسی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز میں مسلسل اضافے کے باعث مزید سخت اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شہر مارسے میں ہفتے کے دن سے تمام کیفے، بارز اور ریستوراں بند کر دیے جائیں گے۔ ملکی وزیر صحت کے مطابق مارسے شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں اس وائرس کے خلاف وارننگ کا درجہ بڑھا کر دوسری بلند ترین سطح تک کر دیا گیا ہے۔ پیرس اور دیگر بڑے شہروں میں ایک ہزار سے زائد شرکاء والی تمام بڑی تقریبات کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ اب تک ایسی تقریبات میں پانچ ہزار تک افراد کی شرکت کی اجازت تھی۔ تمام فٹنس اسٹوڈیوز بھی ابھی بند ہی رہیں گے۔

[pullquote]یورپی یونین کا لوکاشینکو کو بیلاروس کا صدر تسلیم کرنے سے انکار[/pullquote]

یورپی یونین نے الیکسانڈر لوکاشینکو کو بیلاروس کا صدر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزپ بوریل نے کہا کہ اگست میں ہونے والے جن صدارتی انتخابات کے نتیجے میں لوکاشینکو کی کامیابی کا اعلان کیا گیا، وہ انتخابی عمل اور اس کے بعد اسی ہفتے ان کی دوبارہ صدارتی حلف برداری شفاف جمہوری عمل نہیں تھے۔ بوریل نے کہا کہ یورپی یونین لوکاشینکو کو اس لیے صدر تسلیم نہیں کرتی کہ انتخابی نتائج میں رد و بدل کیا گیا تھا۔ بوریل کے مطابق انتخابی نتائج غیر شفاف ہونے کی وجہ سے لوکاشینکو کی کل بدھ کے روز دوبارہ صدارتی حلف برداری بھی ایک غیر شفاف اور غیر جمہوری عمل تھا۔

[pullquote]بیلاروس میں صدر لوکاشینکو کی دوبارہ حلف برداری کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے[/pullquote]

بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ہزاروں شہریوں نے صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کی ان کے عہدے کی نئی مدت کے لیے حلف برداری کے خلاف احتجاج کیا۔ بدھ کی رات اس عوامی مظاہرے کے دوران پولیس نے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کیننز استعمال کیں۔ درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ انسانی حقوق کی ملکی تنظیم ’ویاسنا‘ کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں بدھ کے روز ایک سو چالیس سے زائد مظاہرین گرفتار کر لیے گئے۔ بیلاروس میں حالیہ متنازعہ صدارتی الیکشن میں کامیاب قرار دیے جانے والے چھیاسٹھ سالہ لوکاشینکو قریب ڈھائی عشروں سے برسراقتدار ہیں۔ انہوں نے کل صبح کسی پیشگی اعلان کے بغیر ہی منسک میں ہونے والی ایک تقریب میں چھٹی مرتبہ اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا۔

[pullquote]امریکا میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے، پولیس اہلکاروں پر فائرنگ[/pullquote]

امریکی شہر لُوئی وِل میں ایک بار پھر نسل پرستی اور پولیس کی طرف سے طاقت کے متعصبانہ استعمال کے خلاف عوامی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں کی وجہ ریاست کینٹکی کے وزیر انصاف کا ایک اعلان بنا۔ انہوں نے اس اعلان میں کہا تھا کہ چھ ماہ قبل اسی ریاست میں پولیس کی ایک خونریز کارروائی میں ماری جانے والی افریقی نژاد خاتون بریئونا ٹیلر کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکاروں پر کوئی فرد جرم عائد نہیں کی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد اس ریاست کے سب سے بڑے شہر میں بہت سے لوگ احتجاج کے لیے جمع ہو گئے۔ اس دوران مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں فائرنگ بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔ اسی طرح کے مظاہرے نیو یارک، واشنگٹن، اٹلانٹا اور شکاگو میں بھی کیے گئے۔

[pullquote]جرمن وزیر خارجہ کے بعد وزیر معیشت بھی کورونا کے باعث احتیاطی قرنطینہ میں[/pullquote]

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے بعد وزیر اقتصادیات پیٹر آلمائر بھی کورونا وائرس کے باعث احتیاطی قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتائی۔ پیٹر آلٹمائر نے لکھا کہ برلن میں یورپی وزرائے تجارت کے اجلاس میں شریک ایک وزیر کے وفد کے ایک رکن میں کورونا وائرس کی موجودگی ثابت ہو گئی ہے۔ آلٹمائر نے کہا کہ اسی لیے وہ اب احتیاطی طور پر قرنطینہ میں ہیں۔ قبل ازیں جرمن دفتر خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ ہائیکو ماس بھی احتیاطاﹰ قرنطینہ میں ہیں۔ وزیر خارجہ کے محافظوں میں سے ایک میں کورونا کی انفیکشن ثابت ہو گئی تھی۔ تاہم خود ہائیکو ماس کے ٹیسٹ کا نتیجہ منفی رہا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے