جمعہ : 06 نومبر 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ٹرمپ نے دھاندلی کا الزام عائد کر ديا، چند رياستوں ميں گنتی اب بھی جاری[/pullquote]

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کيا ہے کہ اليکشن ان سے چرايا جا رہا ہے۔ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی اميدوار نے اپنے ان الزامات کے حوالے سے کوئی شواہد پيش نہ کيے البتہ يہ کہا کہ جن رياستوں ميں اب تک ووٹوں کی گنتی جاری ہے، وہاں دھاندلی ہو رہی ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ رات وائٹ ہاؤس ميں بات چيت کرتے ہوئے يہ الزامات لگائے۔ زيادہ تر امريکی نشرياتی اداروں کے مطابق اب تک ڈيموکريٹک اميدوار جو بائيڈن کو 254 اليکٹورل کالج ووٹ حاصل ہو چکے ہيں جبکہ ٹرمپ کو 214۔ اليکشن جيتنے کے ليے کسی بھی اميدوار کو 270 اليکٹورل کالج ووٹ درکار ہوتے ہيں۔ چند رياستوں ميں اب بھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جن ميں دونوں اميدواروں کے درميان ووٹوں کا فرق انتہائی معمولی ہے۔

[pullquote]سوشل ميڈيا کمپنياں جعلی خبروں کی شناخت اور ان کے خلاف کارروائی کے ليے متحرک[/pullquote]

سماجی رابطوں کی ويب سائٹ فيس بک نے امريکی صدر کے حامی ايسے چند گروپوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جو اپنے بيانيے ميں دھاندلی کے الزامات اور تشدد کو ہوا دے رہے تھے۔ ’اسٹاپ دا اسٹيل‘ نامی ايک فيس بک گروپ ميں صرف ايک دن ميں ساڑھے تين لاکھ سے زائد ارکان نے شموليت اختيار کی اور يہ افراد ’ووٹ کی تکريم کی حفاظت کے ليے فوجی دستوں کی تعيناتی‘ کی وکالت کرتے دکھائی ديے۔ دريں اثناء ٹوئٹر نے ٹرمپ کے سابق کيمپين مينيجر اسٹيوو بينن کا اکاونٹ بند کر ديا ہے۔ انہوں نے اپنی ايک ويڈيو ميں ايف بی آئی کے ڈائريکٹر کرسٹوفر ويری اور متعدی امرض کے ماہر ڈاکٹر فاؤچی کا سر دھڑ سے الگ کر دينے کا کہا۔ سوشل ميڈيا کمپنياں امريکی اليکشن کے دوران جعلی خبروں، غلط معلومات اور تشدد اور اشتعال انگیز مواد کی شناخت اور ان کے خلاف بروقت کارروائی کے ليے کافی متحرک ہيں۔

[pullquote]لداخ: چينی اور بھارتی فوجی جرنيلوں کی ملاقات[/pullquote]

بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ چين کے ساتھ تنازعہ شدت اختيار کرتے ہوئے کافی پھيل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ ميں ’لائن آف ايکچوئل کنٹرول‘ پر صورتحال ان دنوں بھی کشيدہ ہے۔ جمعے کو اپنے آن لائن خطاب ميں جنرل روات نے کہا کہ لائن آف ايکچوئل کنٹرول ميں کسی بھی قسم کی تبديلی تسليم نہيں کی جائے گی۔ دريں اثناء نئی دہلی حکام نے بتايا ہے کہ لداخ ميں آج چينی اور بھارتی اہلکاروں کی ايک ملاقات جاری ہيں۔ ہماليہ کے خطے ميں کشيدگی کم کرنے کے ليے چينی اور بھارتی فوجی جرنيلوں کی يہ آٹھويں ملاقات ہے۔

[pullquote]بھارت ميں واٹس ايپ کی موبائل پيمنٹ کی سہولت متعارف[/pullquote][pullquote]

فيس بک کی ميسيجنگ ايپليکيشن واٹس ايپ نے آج جمعے سے بھارت ميں مالی ادائيگیوں کے ليے ’موبائل پيمنٹ‘ کی سہولت متعارف کرا دی ہے۔ يہ پيش رفت ’نيشنل پيمنٹ کارپوريشن آف انڈيا‘ سے منظوری کے بعد سامنے آئی۔ يہ فيچر ايک سو ساٹھ بينکوں کے اشتراک کے ساتھ دس مختلف زبانوں ميں صارفين کو موبائل فون سے رقوم منتقل کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔ اس وقت واٹس ايپ کے بھارت ميں صارفين کی تعداد لگ بھگ بيس ملين ہے اور کمپنی کا ماننا ہے کہ اس سہولت سے صارفين کی تعداد ميں مزيد اضافہ ممکن ہے۔ بھارت دنيا بھر ميں انٹرنيٹ کی دوسری سب سے بڑی مارکيٹ ہے۔

[pullquote]پوليو اور خسرے کی وباؤں سے بچنے کے ليے 655 ملين ڈالر درکار[/pullquote]

دنيا کے کئی متاثرہ ممالک ميں پوليو اور خسرے کی وباؤں سے بچنے کے ليے 655 ملين ڈالر درکار ہيں۔ اقوام متحدہ نے جمعے کو خبردار کيا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر ميں خسرے اور پوليو کے خاتمے کے ليے جاری مہمات بری طرح متاثر ہوئی ہيں۔ يونيسف اور عالمی ادارہ صحت نے فوری طور پر مطلوبہ فنڈنگ کا مطالبہ کيا تاکہ کئی ممالک ميں وبائی صورت حال تک پہنچنے سے بچا جا سکے۔ کورونا کی وبا سے قبل پوليو پر تقريباً قابو پا ليا گيا تھا تاہم حکام کو خدشہ ہے کہ اب افغانستان، پاکستان اور چند افريقی ملکوں ميں پوليو کے کيسز دوبارہ بڑھ سکتے ہيں۔

[pullquote]کورونا بحران: امريکا ميں ايک دن ميں 123,085 نئے انفيکشن[/pullquote]

پچھلے چوبيس گھنٹوں کے دوران امريکا ميں کورونا وائرس کے ايک لاکھ بيس ہزار سے زائد نئے کيسز کی شناخت ہوئی۔ يہ يوميہ بنيادوں پر سب سے زيادہ کيسز کا نيا ريکارڈ ہے۔ مجموعی طور پر 123,085 نئے انفيکشن ريکارڈ کيے گئے۔ اب امريکا ميں کورونا کے متاثرين کی مجموعی تعداد چھيانوے لاکھ ہو گئی ہے۔ اب تک دو لاکھ چوتيس ہزار سے زيادہ افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ امريکا کورونا کی عالمی وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ عالمی سطح پر کورونا کے متاثرين کی تعداد ساڑھے اڑتاليس ملين سے متجاوز ہے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد بارہ لاکھ سے زائد ہے۔

[pullquote]ويانا حملہ: مشتبہ افراد کی تلاش ميں جرمنی ميں بھی چھاپے[/pullquote]

جرمن پوليس نے بتايا ہے کہ آسٹريا ميں چند روز قبل ہونے والے دہشت گردانہ حملے ميں ملوث ملزم کے ساتھ تعلق کے شبے ميں آج جرمنی کے مختلف شہروں ميں چھاپے مارے جا رہے ہيں۔ چار مشتبہ افراد کی تلاش ميں اوسنابروک، کاسل اور پنے برگ ميں جمعے کی صبح چھاپے مارے گئے۔ پوليس نے واضح کيا کہ مذکورہ افراد براہ راست حملے ميں ملوث نہيں تھے البتہ ان کے حملہ آور کے ساتھ تعلقات ہو سکتے ہيں۔ يہ چھاپے آسٹريا حکام کی درخواست پر مارے جا رہے ہيں۔ اسی معاملے کی تفتيش کے سلسلے ميں سوئٹزرلينڈ ميں بھی دو افراد کو گرفتار کيا چکا ہے۔ ويانا ميں پير کو مقدونيہ اور آسٹريا کے ايک بيس سالہ شہری نے حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک کر ديا تھا۔

[pullquote]شدت پسندی کی مخالفت ميں برلن ميں مسلمانوں کی ريلی[/pullquote]

جرمنی میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم ’سینٹرل کونسل فار مسلمز‘ نے جمعہ چھ نومبر کو برلن میں آسٹریا کے سفارت خانے کے سامنے ایک پر امن ریلی منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ویانا اور فرانس کے شہر نیس میں مسلم شدت پسندوں کی جانب سے دہشت گرادنہ حملوں کے تناظر میں اس امن ریلی کا اعلان کیا گیا ہے، جس کا مقصد متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اور دہشت گردی کی مخالفت کرنا ہے۔ ريلی مقامی وقت کے مطابق سہ پہر دو بجے شروع ہو رہی ہے۔ اس میں بین المذاہب دعائیہ تقریب کا بھی ایک پروگرام ہے۔ مسلم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اس ریلی میں مسیحی برادری کی بھی اہم مذہبی شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔ جرمنی میں یہودیوں کی معروف تنظیم ‘جنرل ربانیکل کانفرنس’ کے سربراہ ربی اینڈریاس نخاما بھی اس میں شرکت کریں گے۔

[pullquote]کوسووو کے صدر ہاشم تھاچی جنگی جرائم کے تحت گرفتار[/pullquote]

ہاشم تھاچی کوسوو کے صدر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہيں۔ انہیں کوسووو ٹريبيونل کی طرف سے جنگی جرائم کا قصوروار قرار دیا گیا، جس کے بعد انہوں نے جمعرات کو مستعفی ہونے کا فيصلہ کيا۔ تھاچی کو جمعرات کو گرفتار کر کے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع کوسووو ٹريبيونل کے حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تازہ ترین پیش رفت کے نتیجے میں کوسووو میں سیاسی عدم استحکام کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ تھاچی اور کوسووو لبریشن آرمی کے تین سابق رہنماؤں پر غیر قانونی طور پر حراستی مراکز چلانے کے الزامات ہیں۔ ان حراستی مراکز میں سياسی مخالفین کو غیر انسانی حالات میں رکھا گیا، انہیں اذیتیں دی گئیں اور بعض اوقات انہیں قتل بھی کیا گیا۔ تھاچی ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے