متحدہ عرب امارات میں بڑی قانونی تبدیلیاں:غیر شادی شدہ جوڑے کے ساتھ رہنے اور شراب پر پابندی ختم

متحدہ عرب امارات میں اب تک کی سب سے بڑی قانونی اصلاحات کی گئی ہیں

موجودہ قوانین میں ترمیم اور نئے قوانین کے سے اہم ذاتی اور شہری قوانین کو منظم کرنے کی کوشش کی گئی ہے –

جو قوانین تبدیل کیئے گے اور جن میں ترامیم کی گئی ہے ان میں کسی شخص کے پیدائش کے ملک کے قوانین کا طلاق اور وراثت کے مسائل کے لئے استعمال بھی شامل ہے ، یعنی غیر ملکیوں کے لیے خاندانی قانون کے معاملات کی بات کی جائے تو اسلامی قانون اب شاید ہی استعمال ہو-

طلاق اور وراثت

سب سے اہم قانونی پیش رفت طلاق ، علیحدگی اور اثاثوں کی تقسیم سے متعلق ہے اگر کوئی ایسی شادی ٹوٹ جاتی ہے جو اس جوڑے نے اپنے آبائی ملک میں کی تھی لیکن متحدہ عرب امارات میں طلاق ہو گئی تو ایسی صورت میں اس جوڑے پر اس ملک کے قوانین لاگو ہوں گے جہاں یہ شادی ہوئی تھی۔ نئے قانون میں مشترکہ اثاثوں اور مشترکہ بینک اکاونٹس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگر اس حوالے سے فریقین کے مابین کوئی معاہدہ نہیں ہے یا نہیں ہوتا ہے تو عدالت کو ثالثی ادا کرنے کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے-

وصیت اور وراثت کے حوالے سے شریعت کے تحت اثاثوں کی تقسیم کے بجائے اب قانون کے ماتحت لایا گیا ہے ، یعنی شرعی قانون کے بجائے اب کسی شخص کی شہریت یہ طے کرے گی کہ اس کے اثاثوں کو اس کے بعد اس کے رشتہ داروں میں ایسی صورت حال میں کیسے تقسیم کیا جائے کہ مرنے والے کی طرف سے کوئی وصیت نامہ بھی موجود نہ ہو ، مگرمتحدہ عرب امارات میں خریدی گئی پراپرٹی کی تقسیم متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق ہی ہو گی –

خودکشی اور اچھا معاشرتی عمل

خودکشی کی کوشش کو قانونی طور پر جائز قرار دیا گیا ہے ، پولیس اور عدالتیں یہ یقینی بنائیں گی کہ نفسیاتی طور پر کمزور لوگوں کو ذہنی صحت سے متعلق مدد ملے – تاہم جب بھی کسی نے خود کشی کی کوشش میں کسی فرد کی مدد کی اس صورت میں اس فرد کو غیر متعین سزا کا سامنا کرنا پڑے گا –

قانون ایسے اچھے کنڈکٹ جو مخصوص حالات میں مداخلت کی وجہ ہوتا ہے یا جہاں لوگوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے ان کی مدد کے نتیجے میں ہونے والی کسی انہونی میں مدد کرنے والوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکے گا – اس سے پہلے سی پی آر یا دوسری ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے چوٹ یا موت کی صورت میں امداد دینے والا شخص جوابدہ اور ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا تھا۔

نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ "جو بھی شخص بری نیت کے بغیر کوئی امدادی عمل یا فعل انجام دے رہا ہو اور جس کے لیے کیا جا رہا ہو اگر اس سے اس شخص کو تکلیف پہنچتی ہے تو اس سے مدد کرنے والے شخص کو سزا نہیں دی جائے گی ، یعنی اگر کوئی کسی ہنگامی صورتحال میں کسی کو مدد یا امداد دینا چاہتا ہے اور اس کے نتیجے میں مدد لینے والے شخص کو نقصان پہنچا ہے تو مدد دینے والے کو سزا نہیں دی جائے گی ” –

شراب کا استعمال

ترامیم کے مطابق الکحل کا استعمال اب جرم نہیں ہے کوئی شخص بھی شراب پیتا ہے ، شراب کا سٹاک رکھتا ہے یا شراب کے لائسنس کے بغیر مجاز علاقوں میں شراب بیچتا ہے اسے اب کسی قسم کے جرمانے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا –

متحدہ عرب امارات میں قانونی طور پر شراب پینے کے لئے کسی فرد کا کم از کم 21 سال کا ہونا ضروری ہے اور جو بھی شخص اس سے کم عمر سمجھے جانے والے فرد کو شراب فروخت کرتے ہوئے پکڑا جائے گا اسے سزا دی جائے گی –

غیر شادی شدہ جوڑوں کا ایک ساتھ رہنا

اس قانون کے تحت پہلی بار غیر شادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی قانونی سہولت اور اجازت دی گئی ہے ۔ اس سے پہلے غیر شادی شدہ جوڑے ، یا غیر متعلقہ فلیٹ میٹ کے لیے بھی امارات میں رہائش شئیر کرنا غیر قانونی تھا ۔

عدالتی طریقہ کار

نئے قانون میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اگرکوئی عربی نہیں بولتا تو ایسی صورت میں عدالت میں مدعا علیہان اور گواہوں کے لئے مترجم فراہم کیے جائیں اور عدالت کو قانونی مترجم دستیاب ہونے کو یقینی بنانا ہوگا۔ رازداری کے نئے قوانین کے تحت غیر اخلاقی حرکات و جرائم کے مقدمات سے متعلق شواہد اور معلومات کو عوامی طور پر ڈسکلوز نہیں کیا جا سکے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے