بھارت میں ہندو لڑکے سے شادی سے انکار پر ایک مسلمان لڑکی کو زندہ جلادیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ انسانیت سوز واقعہ ریاست بہار کے ضلع وِشالی میں پیش آیاجہاں ایک 20 سالہ لڑکی کو 3 ہندو نوجوانوں نے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی۔
رپورٹ کے مطابق 20 سالہ گلنازکو ستیش نامی نوجوان کئی ماہ سے مسلسل تنگ کررہا تھا اور شادی کرنے پر اصرار کررہا تھا۔
آگ کے باعث گلناز کے جسم کا 75 فیصد حصہ بری طرح جھلس گیا تھا اور اسپتال میں 15 روز بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔
موت سے قبل اپنے ویڈیو بیان میں گلناز نے بتایا کہ ستیش اسےکئی دنوں سے تنگ کررہا تھا جس پر ایک دن اس نے صاف کہہ دیاکہ وہ مسلمان ہے اور اس سے شادی نہیں کرسکتی جس کے بعد جب وہ کچرا پھینکنےباہر گئی تو ستیش نے دیگر 2 افراد کے ہمراہ اس پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی۔
گلناز کی جانب سے واضح طور پر ملزمان کے نام لیے جانے کے باوجود 2 ہفتوں سے زائد ہوچکے ہیں لیکن ملزمان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔
Dogli Media, which has made hundreds of TV debates in the name of Love Jihad, is silent on Vaishali case
Because this girl is Muslim??
#गुलनाज_को_न्याय_दो pic.twitter.com/zrf9I8fgQO— Mozammil Hasan (@MozammilHasan16) November 17, 2020
گلناز کی وفات کے بعد اس کے اہلخانہ نے انصاف کی فراہمی کے لیے میت کے ہمراہ دھرنا دے دیا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ گلناز کو انصاف فراہم کرے اور مجرموں کو سخت سزا دے۔
رپورٹ کے مطابق گلناز کے والد چند سال قبل انتقال کرگئے تھے اور گلناز کی والدہ گھریلو اخراجات کے لیے سلائی کڑھائی کرتی ہیں جس میں گلناز بھی ان کا ہاتھ بٹاتی تھی۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا ہے کہ کیونکہ یہاں پر لڑکی مسلمان تھی اور لڑکا ہندو اس لیے یہ ‘لَو جہاد’ کا معاملہ نہیں جب کہ بعض افرادکاکہنا ہےکہ ملزمان بااثر خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے بھی پولیس سستی کا مظاہرہ کررہی ہے۔