سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی 13ہویں برسی کے موقع پر پیپلز پارٹی کی جانب سے گڑھی خدا بخش میں آج جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کا نو رکنی وفد مریم نواز کی سربراہی میں نوڈیرو پہنچا جہاں بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو، فریال تالپور اور شیری رحمان نے لیگی وفد کا استقبال کیا۔ وفد میں مریم اورنگزیب، پرویز رشید، کیپٹن (ر) محمد صفدر، محمد زبیر اور مفتاح اسماعیل، مصدق ملک، شاہ محمد شاہ اور ثانیہ عاشق شامل ہیں۔
مریم نواز، کیپٹن صفدر اور مریم اورنگزیب نے نوڈیرو میں بھٹو ہاؤس میں قیام کیا۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ قائدین کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جائے گا جس کے بعد تمام لیڈران نوڈیرو سے گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کے مزار پہنچیں گے جہاں بلاول بھٹو جلسہ گاہ پہنچنے والے پی ڈی ایم قائدین کا استقبال کریں گے۔
ادھر وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ’ذوالفقار بھٹو اور بی بی کی روح کوتکلیف پہنچ رہی ہوگی کہ ان کے فلسفے اور نظریات کے بد ترین مخالف آج ان کے گھر براجمان ہیں۔ ان کا ایجنڈا اپنی ذات سے شروع ہوکر اپنی ذات پر ختم ہو جاتا ہے۔ ان کے پاس عوام کے لیے کچھ نہیں۔‘
بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز سمیت پی ڈی ایم کے دیگر رہنما بھی خطاب کریں گے۔ منتظمین کی جانب سے جلسے کا وقت دن 2 بجے دیا گیا ہے، جبکہ شام 5 بج کر 20 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی، یہ وہ وقت ہے جب بینظیر بھٹو پر راولپنڈی میں لیاقت باغ جلسہ گاہ کے باہر حملہ ہوا تھا۔ ایک منٹ کی خاموشی کے بعد بلاول بھٹو جلسے سے خطاب کریں گے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے جلسے کے بعد پی ڈی ایم قائدین کے اعزاز میں بھٹو ہاؤس، نوڈیرو میں عشائیہ بھی دیا جائے گا۔لاڑکانہ، نوڈیرو سمیت گرد و نواح کے شہروں میں بے نظیر بھٹو کی برسی کے حوالے سے بڑے بڑے بینرز اور ہورڈنگز آویزاں کی گئی ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر کی مختلف شاہراہوں پر مرمت کا کام جاری ہے۔
گذشتہ کئی ماہ سے ٹریفک کے لیے بند سٹیشن روڈ فلائی اوور بھی برسی کے موقع پر مرمت کے بعد کھول دیا گیا ہے۔ جلسے کے حوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے، سکیورٹی کی نگرانی آر پی او سکھر، ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ڈی آئی جی سکھر کریں گے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی دعوت کے باوجود مولانا فضل الرحمان نے 27 دسمبر کو جلسے کے لیے لاڑکانہ آنے سے معذرت کر لی ہے۔
جے یو آئی صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کے مطابق مولانا فضل الرحمان گڑھی خدا بخش بھٹو میں ہونے والے جلسے میں شرکت نہیں کریں گے اور پارٹی کی مقامی قیادت نے بھی جلسے سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی ہدایات پر ان کی جگہ جے یو آئی ف کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد برسی کے موقع پر جلسے میں شرکت کرے گا۔ وفد میں سراج احمد خان امروٹی، عبدالرزاق عابد لاکھو، سعود افضل ہالیجوی اور مولانا عبداللہ مہر شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ جے یو آئی کی قیادت کی جانب سے یہ فیصلہ جے یو آئی کے اہم اور صوبائی رہنما مولانا راشد محمود سومرو کی لاڑکانہ کی مقامی سیاست کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جہاں جے یو آئی، تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتیں لاڑکانہ عوامی اتحاد کا حصہ ہیں۔
گذشتہ عام انتخابات میں این اے 200 پر مولانا راشد محمود سومرو نے بلاول بھٹو زرداری کے مدمقابل الیکشن لڑتے ہوئے پچاس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے، جبکہ جے یو آئی کی مخالفت کے باعث پیپلز پارٹی کو لاڑکانہ شہر کی صوبائی نشست پی ایس 11 پر شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
جے یو آئی ف کی جانب سے ہر سال بے نظیر بھٹو کی برسی پر نوڈیرو جانے والی سڑک بلاک کر کے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے بھی احتجاج کیا جاتا ہے۔
اس بات کو تقویت ملنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ مولانا راشد محمود سومرو سمیت جے یو آئی لاڑکانہ کی مقامی قیادت بھی جلسے میں شرکت نہیں کرے گی۔