پیر : 18 جنوری 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]الیکسی ناوالنی کی روس میں گرفتاری غیر قانونی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل[/pullquote]

روسی حزب اختلاف کے سیاستدان اور کریملن کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کی گرفتاری کے بعد عالی برادری کی طرف سے کریملن پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ پیر کو یورپی یونین کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن نے روسی حکام سے ناوالنی کی فوری اور با حفاظت رہائی کا مطالبہ کیا۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے روسی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’سراسر ناقابل فہم ہے‘۔ اُدھر برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک رآب نے ناوالنی کی گرفتاری کو’افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ قبل ازیں یورپی یونین کونسل کے سربراہ شارل میشل نے بھی ناوالنی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثناء روسی وزیر خارجہ نے ناوالنی کی گرفتاری پر یورپی رہنماؤں کے سخت رد عمل کی مذمت کی اور اسے ان ممالک کی اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔

[pullquote]کویت کی کابینہ مستعفی[/pullquote]

کویت کے امیر نے ملکی کابینہ کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ اس بارے میں اطلاع کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کونا نے دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کویت کے امیر نے وزیر اعظم شیخ صباح الخالد الصباح اور ان کی کابینہ کی طرف سے دیا گیا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ فی الحال شیخ صباح کی کابینہ نئی حکومت کے قیام تک نگراں کابینہ کے طور پر کام جاری رکھے گی۔ اس بارے میں ابھی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

[pullquote]بحران زدہ سوڈانی علاقے دارفور میں مزید ہلاکتیں[/pullquote]

بحران زدہ سوڈانی علاقے دارفور میں مختلف قبائلی ملیشیا گروپوں کے مابین تازہ خونریز جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 83 تک پہنچ گئی ہے۔ سوڈان کی ڈاکٹروں کی کمیٹی کے مطابق ان مسلح جھڑپوں میں مزید 160 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ریاست مغربی دارفور کے دارالحکومت الجینینا میں یہ لڑائی قبیلے مسالیت اور عرب خانہ بدوشوں کے مابین ہونے والی جھڑپوں سے شروع ہوئی اور مزید شدت اختیار کر گئی۔

[pullquote]آسٹریا: لاک ڈاؤن میں میں توسیع[/pullquote]

آسٹریا میں کورونا وائرس کی نئی تبدیل شدہ شکل کے پھیلاؤ کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں کم از کم تین ہفتوں کی توسیع کر دی گئی ہے۔ دارالحکومت ویانا میں وفاقی چانسلر سباستیان کُرس نے کہا کہ اس کے بعد تجارتی مراکز اور عجائب گھروں کو احتیاط کے ساتھ دوبارہ کھولا جائے گا۔ آسٹریا میں موجودہ لاک ڈاؤن کی مدت اتوار کو ختم ہو نے والی ہے۔ اب 25 جنوری سے پورے ملک میں عوامی مقامات پر لوگوں کے درمیان دو میٹر کا فاصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اب تک یہ فاصلہ ایک میٹر تھا۔ علاوہ ازیں دکانوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں FFP2- ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

[pullquote]جرمنی میں لاک ڈاؤن سخت تر کرنے اور رات کا کرفیو نافذ کرنے پر غور[/pullquote]

جرمنی کی وفاقی اور ریاستی حکومتیں نئے اور تبدیل شدہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ملک گیر سطح پر رات کے کرفیو کے نفاذ پر غور کر رہی ہیں۔ یہ بات جرمن چانسلر کے دفتر سے موصول ہونے والی اطلاعات سے سامنے آئی ہے۔ رات کے کرفیو کے بارے میں تاہم ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ یہ کب سے نافذ العمل ہوگا یا یہ کہ ایسا کسی خاص صورتحال کے بعد ہو گا۔ منگل 19 جنوری کو جرمنی کے ریاستی وزرائے اعلیٰ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ لاک ڈاؤن میں مزید سختی کے حوالے سے صلاح و مشورہ کریں گے۔

[pullquote]برازیل میں ویکسینیشن کا آغاز[/pullquote]

برازیل نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لگانا شروع کردی ہے۔ ساؤ پاؤلو میں پہلی ویکسین ایک نرس کو لگائی گئی۔ اس سے قبل برازیل کی ادویات کے کنٹرول کی ایجنسی انویسا نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین آسٹرا زینیکا اور چینی مینوفیکچرر سینوواک کی تیار کردہ کورونا واک ویکسین کی منظوری دی تھی۔ ویکسینیشن کی مہم کا آغاز صدر جیئر بولسو نارو اور ریاستوں کے گورنرز کے مابین تنازعہ کے بعد ہوا۔ بولسونارو نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ ٹیکے لگانے کے لیے کوئی جلدی نہیں ہے۔ ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کرنے کے لیے سب سے زیادہ زور ریاست ساؤ پالو کے گورنر، جواؤ ڈوریا نے لگایا تھا اور انہوں نے اس وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے سلسلے میں ریاست کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

[pullquote]کورونا کے باوجود چینی معیشت میں ترقی[/pullquote]

کورونا کی وبا کے باوجود گزشتہ سال چین کی معیشت میں بہتری ہوئی۔ اس کا اعلان بیجنگ میں قومی شماریاتی ادارے نے کیا ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی مجموعی داخلی پیداوار میں 2.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم عوامی جمہوریہ چین کے لیے، یہ 1976ء کے بعد سے اب تک کی سب سے کمزور شرح نمو ہے۔ 2019ء میں یہ اضافہ 6.1 فیصد تھا۔ 2.3 فیصد کے اضافے کے ساتھ، چین تاہم واحد بڑی معیشت ہے جہاں 2020ء کا اختتام معاشی نمو کے ساتھ ہوا۔ چینی معیشت میں یہ نمو دراصل صارفین کے اخراجات، صنعتی پیداوار اور برآمدات جیسے محرکات کے سبب پیدا ہوئی۔

[pullquote]سعودی عرب میں سزائے موت میں ڈرامائی کمی[/pullquote]

سعودی عرب کے انسانی حقوق کے کمیشن نے کہا ہے کہ سال 2020 کے دوران اس ملک میں 27 افراد کو موت کی سزائیں دی گئیں جبکہ اس کے مقابلے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی دستاویز کے مطابق ایک سال قبل یعنی 2019ء میں اس عرب بادشاہت میں 184 افراد کو سزائے موت دی گئی، جو کسی ایک سال کے دوران سزائے موت کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔ اس اعتبار سے گزشتہ برس اُس سے پہلے والے سال کے مقابلے میں موت کی سزاؤں میں 85 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ سعودی ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ موت کی سزاؤں میں اتنی زیادہ کمی کی وجہ دراصل منشیات سے متعلقہ جرائم کے مرتکب افراد کو سزائے موت میں دی جانے والی قانونی مہلت بنی۔ خبر رساں ایجنسی اے پی نے گزشتہ برس اس بارے میں بھی اطلاع دی تھی کہ سعودی عرب نے نابالغوں کو سزائے موت دیے جانے کے خاتمے کا حکم دیا تھا اور کوڑے مارنے کی سزا کی بجائے جیل کی قید اور جرمانے جیسی سزائیں دینے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

[pullquote]ٹرمپ کے چین کے خلاف مزید سخت اقدامات[/pullquote]

اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے خلاف مزید سخت اقدامات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹیلی مواصلات کے لیے ساز و سامان تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہوا وے مزید پابندیوں کا نشانہ بن سکتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہوا وے کے امریکی شراکت داروں، جیسا کہ چپ ساز کمپنی ’انٹل‘ سے کہا ہے کہ وہ چند مخصوص لائسنس منسوخ کر دیں۔ ساتھ ہی اس چینی کمپنی کو سپلائی کے لیے موصول ہونے والی درجنوں درخواستوں کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔

[pullquote]سام سنگ کے وارث کو کرپشن کے الزام میں ڈھائی سال کی قید[/pullquote]

جنوبی کوریا میں الیکٹرانکس کمپنی سام سنگ کے وارث لی جے یونگ کو رشوت اور غبن کے جرم میں ڈھائی سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی ژونہاپ کے مطابق لی جے یونگ کو فوری طور سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ جنوبی کوریا کی سابق صدر پارک گُن ہے سے متعلق بدعنوانی کا معاملہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق سام سنگ نے سیاسی مراعات اور دیگر فوائد حاصل کرنے کے لیے سابق صدر پارک کی ایک قریبی دوست کی کمپنی کو بہت بھاری رقم ادا کی تھی۔ لی جے یونگ کا شمار میموری چپس اور اسمارٹ فون تیار کرنے والی کمپنی سام سُنگ کے اہم ترین فیصلے کرنے والے چوٹی کے رہنما میں ہوتا ہے۔

[pullquote]نئے امریکی صدر کی حلف برداری سے پہلے متعدد ریاستوں میں مظاہرے[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے ملکی سطح پر اپنی ریلیوں کا آغاز کر دیا ہے تاہم ابھی تک کسی پرتشدد واقعے کی خبر نہیں ہے۔ اس دوران بائیڈن کی حلف برداری تقریب سے قبل کیپٹل ہل کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ امریکا میں حکام نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ممکنہ پرتشدد مظاہروں کے خطرات کے پیش نظر ملک بھر میں حکومتی اداروں کی عمارتوں کے تحفظ کے لیے اتوار 17 جنوری سے ہی پولیس اور نیشنل گارڈز کے دستوں کو تعینات کر دیا ہے۔ اس دوران ملک کی مختلف ریاستوں میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ریلیوں کی اطلاعات ہیں۔ قانون نافذ کر نے والے وفاقی اور ریاستی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ریاستی اسمبلیوں کے آس پاس ممکنہ پرتشدد کارروائیوں کا خدشہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے