تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کے حساس ترین علاقے میں دو قبائل کے درمیان مسلح تصادم کی خطرہ پیدا کر دیا.

ان لوگوں کا تعلق کولئی پالس ضلع کوہستان سے ہے جو اس وقت تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے ایک متفقہ فیصلے کو تبدیل کیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔

کولئی ایکشن کمیٹی کے ارکان ملک شیر باز خان، سابق ایم ایل اے و رکن کولئی ایکشن کمیٹی حمایت اللہ خان اور حاجی امیر زادہ نے آئی بی سی اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 30 مئی 2018 کو اس وقت کے وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کوہستان میں کولئی پالس کو ضلع کا درجہ دیکر بیٹیڑا کو ضلعی ہیڈ کوارٹر بنانے کا اعلان کیا جس پر مقامی عمائدین نے اتفاق کیا ۔

تاہم 2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار اقبال خان کے مقابلے میں آزاد امیدوار مفتی عبید الرحمان الیکشن جیت گئے ۔ انہوں نے تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کر لی . مفتی عبید الرحمان نے وزیر اعلی سے ضلع کولئی پالس کا ہیڈ کوارٹر بیٹیڑا کے بجائے اٹھارہ کلو میٹر دور غازی آباد کے علاقے میں منتقل کروا دیا ۔

وزیر اعلی محمود خان کے اس فیصلے کے بعد مقامی سطح پر شدید رد عمل پایا جاتا ہے ۔

کولئی پالس کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر غازی آباد ہیڈ کوارٹر کا فیصلہ واپس لیکر بیٹیڑا کو دوبارہ ہیڈ کوارٹر بنانے کا اعلان نہیں کیا گیا تو علاقے میں بڑے تصادم اور نسل در نسل دشمنی پیدا ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی شاہراہ ریشم کو بلاک کرنے کا اعلان کر رہے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے