2020۔21 سلطنت عثمانیہ کا سنہری دور”حصہ اول”

اس عرصے کے دوران جہاں کرونا حضرت انسان کے رہن سہن میں تغیر و تبدل کی وجہ بنا رہا، وہاں اس دوران گھروں میں اور کاروبار سے فراغت کے لمحات نے بہت سے مثبت اور منفی اثرات بھی مرتب کئے جو کہیں تو نہایت خوش آئند اور سبق آموز رہے ،اور کہیں یہ اثرات ہر طرح کی عمر سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے گروہ پر،زہنی، معاشی،معاشرتی،اپنے پیاروں کی جدائی اور دیگر اثرات بھی ثبت کر گئے ۔

کہتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کے ہر کام میں حکمت ہے تو یہ برحق ہے۔اب جہاں کرونا نے دنیا کے ہر کونے سے تعلق رکھنے والے انسانوں کی زندگی کو محدود کر دیا وہاں پر مواصلاتی رابطوں میں بہت تیزی رہی اور تمام دنیا خصوصا مسلمان ممالک کے باشندوں کو اسلام کی سنہری لازوال فتوحات سے مزین روشن تاریخ سے روشنائی حاصل ہوئی۔

ہمارا میڈیا آجکل ہمارے معاشرے کی جو عکاسی کر رہا ہے، اور ہماری نوجوان نسل کی منفی تربیت کی آماجگاہ بن چکا ہے۔بچوں کو انکو سیکھنے کے لئے اب کہیں جانے کی ضرورت نہیں رہی، گھر بیٹھے ایک بٹن آن کر کے آپ سب کچھ سیکھ رہے ہیں ، جن میں شامل ہے۔۔۔

مرد و زن کا تعلق، پسند کی شادیاں، ساس بہو کے جھگڑے، نند بھاوج کی چقلش، کہیں عورت ظالم ہے تو کہیں مظلوم،طلاق، محرم رشتوں کی بے حرمتی، تعلیمی اداروں میں دوستیوں کا رواج غرض ایک ایسا اندھیرا طوفان ہے ، جس نے ہماری روایات کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔

اس اندھیرے نگری میں ترک تاریخی ڈرامے اس چراغ کی مانند ہیں جس کی لو اندھیر دلوں کو منور کرنے کا باعث بنی اور بن رہی ہے۔

آج کے غافل مسلمانوں کو سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے بہادر جنگجو اور سپہ سالار ارتغل غازی، ان کے بیٹے عثمان غازی جو کہ سلطنت کے پہلے فرمانروا بنیں انہوں نے ہی سلطنت عثمانیہ کی داغ بیل ڈالی، سلطان محمد فاتح اور سلطان عبدالحمید ثانی جو آخری فرمانروا تھے سے تعارف ہوا ۔

آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے۔ کتابیں پڑھنے اور تحفہ دینے کا وہ شوق معاشرے میں دم توڑ رہا ہے۔

جیسے کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ؛

کاغذ کی یہ مہک یہ نشہ روٹھے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی

اگر خاص طور پر آپ کسی کو شوق سے بتا بھی دیں کہ ہمیں تاریخی کتب سے انسیت ہے تو وہ پہلے تو یقین نہیں کرتے اور اگر خدانخواستہ کر لیں تو آپ کو ایسے دیکھتے ہیں جیسے کہ آپ بھی کسی قدیم تاریخی خستہ عمارت کی طرح ہیں جو نہ جانے کب ڈھے جائے۔ افوہ !

خیر ہمیں کیا ! ہم تو خود بہت شوق سے تاریخی کتابیں پڑھتے ہیں ،نسیم حجازی کی تمام کتب ہم پڑھ چکے ہیں اور اپنے پاس انکا ذخیرہ محفوظ ہے تاکہ دوبارہ پڑھ کر مزہ دوبالا کر سکیں، ارے آپ سب ہمیں کیوں اتنا گھور کر دیکھ رہے ہیں۔

جی تو بات ہو رہی تھی سلطنت عثمانیہ کی۔ ترک گورنمنٹ نے پہلے ارتغل غازی سیریز کے پانچ سیزن لانچ کیے۔جو پاکستانی گورنمنٹ نے اپنے سرکاری چینل پر نشر کرنے کا معاہدہ کیا اور یہ نیک کام گزشتہ ماہ رمضان کی بابرکت ساعتوں میں اردو ڈبنگ کے ساتھ شروع کیا گیا۔

بہت سے اور چینل بھی یہ ڈرامہ اردو ترجمے کے ساتھ فیس بک اور یو ٹیوب پر دکھا رہے تھے مگر جیسے کہ آپ جانتے سرکاری چینل کی رسائی نسبتا ہر گھر تک ہے۔تو اسی کے توسط سے لوگوں نے اسکو بہت ذوق و شوق بلا تخصیص اسے دیکھنا شروع کیا۔

ہمارے ہاں بہت سے آرٹسٹ اور پرائیوٹ چینلز والوں نے حکومت کے اس اقدام کی پرزور مذمت کی۔ مگر کیا کیا جائے کھیل کے میدان میں جس طرح ہمارے وزیراعظم عمران خان اپنے مقصد کے دھنی تھے الحمداللہ آج بھی ہیں۔

اور ساتھ ہی ساتھ عوام کی طرف سے ان سیریلز کی بھرپور پسندیدگی اور دلچسپی نے نا صرف شر پسند عناصر کو چپ کروا دیا بلکہ ان میں سے کئی حضرات اور برانڈز نے ان تاریخی کرداروں کے ایکٹرز کو اپنا براڈ ایمبیسیڈر بھی منتخب کر لیا کہ (زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو)کے مصداق اسی لشکر کے ساتھ ہو لیے۔ ماشااللہ

یہ تمام تاریخی کردار دل چاہے وہ ارتغل ہے، یا نویان۔۔کسی بھی نوعیت کا کردار ہو۔ لوگوں کے دلوں،مزاجوں ،رویوں ،اخلاقیات اور ترجیحات پر بری طرح اثر انداز ہو رہے ہیں اور میرے لئے تو نہایت خوش آئند بات ہے .

پوچھنا یہ ہے کہ، آپ ابھی تک ارتغل کے کس سیزن اور قسط پر ہیں یا پھر آپ کرولس عثمان کی اگلی قسط کے انتظار میں میری طرح بے چین رہتے ہیں۔ یا پھر سلطان عبدالحمید کے سحر میں جکڑے ہوئے اس کے اختتام کے منتظر ہیں .

ارے دیکھیے دیکھیے ۔۔۔۔۔ مسلمانوں کی سنہری تاریخ کو دیکھنے کا تسلسل قائم رکھیں۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے