قبائلی اضلاع میں مولانا صاحبان کی رائے حرف آخر !! 47 تنازعات کی وجہ ذاتی دشمنیاں

پشاور(لحاظ علی)خیبرپختونخواکے قبائلی اضلاع صحت ،تعلیم اوردیگر سہولتوں سے محروم،اقوام متحدہ کی ذیلی ادارے کی سروے رپورٹ کے مطابق 90فیصدقبائلیوں کو میونسپلٹی کی سروسزحاصل نہیں 37فیصدآبادی کوڈاکٹراور20فیصدآبادی کو بجلی کی سہولت نہیں دی گئی ہے طویل عرصے سے ایف سی آرقانون کے تحت زندگی گزارنےوالے52فیصدقبائلی ناخواندہ ہیں لڑائیاں اورتنازعات قبائلی علاقو ں میں معمول ہیں تنازعات میں47فیصد خاندانی دشمنیاں اور44فیصداراضی کے مسائل پرمبنی ہیں حیران کن امریہ ہے کہ قبائلی اضلاع میں آج بھی آگہی کےلئے 95فیصدقبائلی مسجدکے پیش امام کے اعلان کو فوقیت دیتے ہیں۔

[pullquote]سروے رپورٹ میں کن امورکااحاطہ کیاگیاہے۔۔؟[/pullquote]

اقوام متحدہ کی ذیلی ادارے یواین ڈی پی کے اے آئی پی کے تحت قبائلی اضلاع میں بیس لائن سروے رپورٹ میں 36ہزارپانچ سوافرادسے رائے معلوم کی گئی ہے جن میں 62فیصدمرداور38فیصدخواتین ہیں تعلیم کے متعلق سروے رپورٹ میں کہاگیاہے کہ خیبرپختونخواکے ضم شدہ سات قبائلی اضلاع کے چار میں سے تین خواتین ناخواندہ ہیں مجموعی طو رپر52فیصدآبادی نہ کچھ لکھ سکتی ہے نہ پڑھ سکتی ہے 90فیصدخواتین گھریلوکاموں تک محدودہوتی ہیں صرف تین فیصدخواتین سرکاری نوکریوں سے وابستہ ہیں گھروں میں مقیم90فیصدخواتین میں سے18فیصدطالبات ہیں رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں22فیصد عوام کو واش رومزکی سہولت میسرنہیں 69فیصدآبادی کی اپنی کوئی زرعی اراضی نہیںاسی طرح قبائلی علاقوں میں مقیم آبادی کی آدھی سے زائد گھرانوں میں بکری ،بھیڑ،گائے یابھینس پال رکھی ہیں جوزرعی اراضی قابل کاشت ہے ان میں سے39فیصدمیں گندم اور37فیصدمیں مکئی کاشت ہوتی ہے قبائلی اضلاع کے متعلق یواین ڈی پی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 22فیصدقبائلیوں کے گھرکے باہرنہ بجلی کاکھمبالگایاگیاہے نہ ہی ٹرانسفارمر،قبائلی علاقوں میں اوسطاً21گھنٹے کی روزانہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اوروہ صرف تین گھنٹے بجلی کے درشن کرتے ہیں اسی طرح67فیصدقبائلی روزانہ اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کےلئے سڑک نہ ہونے کے باعث کچے راستوں کا استعمال کرتے ہیں قبائلی اضلاع کے متعلق کہاگیاہے کہ تین میں سے دوگھرانے پینے اور دیگر لوازمات کےلئے پانی باہرسے لاتے ہیں صرف19فیصدآبادی کو محفوظ کنوﺅں کے ذریعے پانی کی سہولت میسرہے ۔

[pullquote]قبائلیوں کی صحت اور تنازعات کی کیاصورتحال ہے۔۔؟[/pullquote]

قبائلی اضلاع سے متعلق اقوام متحدہ کی ذیلی ادارے یواین ڈی پی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 37فیصدقبائلیوں کو ڈاکٹرزکی سہولت میسر نہیں19ہزارافراد کےلئے ایک نرس تعینات کی گئی ہے دہشتگردی اور تنازعات کی وجہ سے متاثرہ52فیصدقبائلی ذہنی تناﺅکاشکار ہیں صحت سے متعلق آگہی نہ ہونے کے باعث23فیصدافرادذیباطیس،تین فیصدہیپاٹائٹس اوردوفیصدٹی بی امراض میں مبتلاہیں قبائلی اضلاع سے متعلق رپورٹ میں کہاگیاہے کہ لڑائیاں اوردشمنیاں طویل عرصے سے معمول بن گئی ہیں قبائلی علاقوں کے مجموعی تنازعات کی 47فیصدوجہ خاندانی دشمنیاں ہیں 44فیصد خاندانوں کے تنازعات اراضی کی وجہ سے ہیں اسی طرح تین فیصدتنازعات کی بنیادمسلک ہے رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں آج بھی مسجدکے پیش امام کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے 95فیصدقبائلی مساجدکے آئمہ کرام کو حرف آخرمانتے ہیں 81فیصدقبائلیوں کاخیال ہے کہ جرگہ آج بھی تنازعات کے حل کےلئے موثرذریعہ ہے اسی طرح 36فیصدقبائلیوں کاخیال ہے کہ اب قبائلی ملکوںکی وہ حیثیت برقرارنہیں اوران کے تنازعات میں کردارانصاف پرمبنی نہیں ہوتا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے