محکمہ تعلیم کی سکولوں میں صحت اورتعلیمی سرگرمیوں سے متعلق سفارشات کیاہیں۔۔؟

خیبرپختونخواکے محکمہ تعلیم نے صوبائی حکومت کوسفارش کی ہے کہ نویں جماعت سے لیکربارہویں جماعت کے طلبہ کےلئے فوری طو رپر کروناویکسین کا عمل شروع کیاجائے اور اس دوران ہائی اورہائرسکینڈری سکول میں پڑھانے والے اساتذہ عمرکے لحاظ سے استثنیٰ دے کران کےلئے خصوصی ویکسین مہم کاآغازکیاجائے ،نجی تعلیمی اداروں کےلئے آسان شرائط پر قرضہ سکیم ترتیب دیاجائے اور نجی سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کو احساس پروگرام میں شامل کرکے ان کی مالی معاونت کی جائے۔محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم نے ایک اعلیٰ سطیٰ اجلاس کے بعدحکومت کو ایک خصوصی مراسلہ بھیجاہے کہ جس میں کہاگیاہے کہ کروناکی تین لہروں کے دوران صوبے کے70لاکھ سے زائد طلبہ کی تعلیمی سرگرمیاں شدیدمتاثرہوئی ہیں اورسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں کئی گنااضافہ ہوا ہے ۔

[pullquote]محکمہ تعلیم کی سکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق سفارشات کیاہیں۔۔؟[/pullquote]

پانچ اپریل کو شیرشاہ سوری پل کے قریب خیبرپختونخواکے نجی سکولوں کے مالکان نے تعلیمی سرگرمیوں کے آغازکےلئے احتجاج کیاتھا،جس کے بعد حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے عید سے قبل اجلاسوں کے دوران جوسفارشات مرتب کی ہیں،اس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاگیاہے کہ کروناکیسزکو میکرونہیںبلکہ مائیکروبنیادوں پردیکھاجائے کیونکہ کسی بھی ضلع میں کیسزکے مثبت آنے کی شرح تمام علاقوں میں ایک جیسی نہیں ہوتی اس متعلق ڈسٹرکٹ کمانڈاینڈآپریشن کمیٹی تشکیل دی جائے ڈی سی کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی میں پولیس ،صحت،نجی سکولز،تاجروں اورمذہبی رہنماﺅں کوشامل کیاجائے جوضلع کے تمام علاقوں کا ہفتہ وارجائزہ لیکر فیصلے صادرکرے نویں جماعت سے لیکربارہویں جماعت تک کے طلبہ کےلئے جولائی سے قبل خصوصی ویکسین مہم کاآغازکیاجائے اسی طرح سرکاری وغیرسرکاری سکولوں کے اساتذہ کوبھی عمرکے لحاظ سے استثنیٰ دیکر کروناویکسین مہم کاآغازکیاجائے، اس وقت سرکاری اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ سترہزار اور نجی سکولوں میں پڑھانےوالے اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ30ہزار ہے، کم آمدنی والے نجی سکولوں کےلئے آسان شرائط پر قرضہ سکیم کاآغازکیاجائے تاکہ ان سکولوں کے مالکان کرایہ اور یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی کرسکیں۔کروناکے تینوں لہروں کے دوران جہاں تعلیمی سرگرمیاں متاثرہوئی ہیں وہی والدین بھی شدیدمتاثرہوئے ہیں، ان کی مالی معاونت کےلئے ماہانہ ایک ہزار روپے کا ووچرسکیم کاآغازکیاجائے اور صحت انصاف کارڈ کے طرز پر بچوں کےلئے سمارٹ کارڈبنائے جائیں نجی سکولوں کو ٹیکسزمیں چھوٹ دی جائے ۔

[pullquote]تعلیمی سرگرمیوں کوکیسے بحال کیاجائے۔۔؟[/pullquote]

صوبائی حکومت کے قائم کردہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ جن اضلا ع میں کروناکے ٹیسٹوں کی مثبت آنے کی شرح پانچ فیصدسے کم ہو ان اضلاع میں تمام سکولوں کو فوری طو رپر کھولاجائے جہاں دس فیصدتک مثبت کیسز شرح ہووہاں نویں جماعت سے لیکربارہویں جماعت تک کے طلبہ کےلئے تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جائیں تعلیمی اداروں کو درجہ بندی کے لحاظ سے چارحصوں میں تقسیم کیاجائے صوبے کے جن علاقوں میں مثبت کیسزکی شرح پانچ فیصد ہو وہاں جنرل ایس اوپیز یعنی ماسک ،سینی ٹائزراورکھڑکیوں کو کھلارکھنے جیسے اقدامات کےساتھ تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جائیں جہاں کیسزمثبت آنے کی شرح دس فیصد ہو وہاں33فیصدطلبہ کوچھٹی دی جائے اور جنرل ایس اوپیزکااہتمام کیاجائے ،جہاں کیسزکی شرح15فیصدہووہاں پچاس فیصدطلبہ کو ایک دن اورپچاس فیصد طلبہ کو دوسرے دن طلب کیاجائے، اس کے علاوہ جہاں کیسزآنے کی شرح پندرہ فیصدسے زائد وہاں آن لائن کلاسزکاآغازکیاجائے اور طلبہ کوہفتے میں ایک دن ہوم ورک کےلئے طلب کیاجائے ۔

[pullquote]کروناسے تعلیمی سرگرمیاں کیسے متاثرہوئیں۔۔؟[/pullquote]

خیبرپختونخوامیںگزشتہ سال13مارچ سے تعلیمی سرگرمیوں کو کروناکیسزسامنے آنے کے بعد بندکیاگیاتھا، اس وقت صوبے میں پرائیویٹ سکولوں کی تعداد آٹھ ہزارپانچ سوے ہے جہاں ایک لاکھ30ہزاراساتذہ تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں سرکاری سکولوں کی تعداد33ہزارہے، جس میں ایک لاکھ ستر ہزارسے زائداساتذہ پڑھاتے ہیں کروناکے باعث کچھ تعلیمی اداروں نے جن آن لائن کلاسزکااہتمام کیاتھا،وہ بھی احسن طریقے سے نہیں نبھایاجاسکا، پرائیویٹ سکولزنے فیس نہ آنے پر ہزاروں اساتذہ کوفارغ کیا اس طرح والدین نے بھی بیروزگاری کاسامناکرتے ہوئے اپنے بچوں کو نجی سکولوں سے نکال دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے