کرونا ویکسین: خطرات، فوائد، کہانیاں اور سچائی

[pullquote]سوال وجواب کی صورت میں دلچسپ معلومات[/pullquote]

سوال نمبر ا

[pullquote]ویکسین کیا ہے اور اس کے فوائد کیا ہیں؟[/pullquote]

جواب:

ویکسن بدن کے مدافعتی نظام کو فعال اور مضبوط بنانے کا کام کرتی ہے۔ یہ مختلف طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔ شروع کی ویکسین (چیچک وغیرہ) جراثیم کا کوئی حصہ، مردہ جراثیم یا کمزور شدہ جراثیم کو بدن میں داخل کرکے بدن کے مدافعتی نظام کو فعال کردیتی تھی۔

چونکہ جراثیم کو کمزور کرکے جسم میں داخل کیا جاتاہے لہٰذا ویکسین بیمار نہیں کرتی بلکہ بدن کو متعلقہ بیماری کے خلاف چوکنا کرتی ہے تاکہ وہ بیماری کے مقابلے لئے الرٹ اور تیاررہے۔جب جراثیم کو کمزور کرکے بدن میں داخل کیا جاتاہے تو بدن کا مدافعتی نظام اُس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے۔

بعد میں ویکسین کے اور بھی طریقے معلوم کئے گئے۔ مثلاً بدن کے جینیاتی نظام کو ایک جینیاتی پیغام کے ذریعے ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ بیماری کے خلاف مدافعتی طاقت اور نظام تیار کرے۔
اس طرح کی ویکسین کسی طور سے بھی آپ کے ذہن یا جسم پر قابض نہیں ہوسکتی، نہ ہی آپ کو کسی Chip کے ذریعے کسی کام پر مجبور کیا جاسکتاہے۔سائنسی طور پر یہ ممکن نہیں۔

سوال نمبر۲:

[pullquote]کیا ویکسین کا استعمال کامیابی سے ہوا ہے؟[/pullquote]

جواب:
جی ہاں، چیچک جیسے موذی مرض کا مکمل خاتمہ، پولیو کا تقریباً مکمل خاتمہ، اس کے علاوہ بے شمار دیگر بیماریاں، جیسے خسرہ، یرقان کی چند اقسام، ٹی بی وغیرہ سے بچاؤ کے لئے ویکسین استعمال کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ مستقبل میں ملیریا اور چند اور بیماریوں کا ویکسین بھی آنے والا ہے جس کے ذریعے کروڑوں کی تعداد میں اموات کو روکا جاسکتاہے۔

سوال نمبر ۳:

[pullquote]کیا کرونا (Covid) کی ویکسین کارآمد ثابت ہوئی ہے؟[/pullquote]

جواب
بلاشبہ۔
اب تک امریکہ میں تقریباً پندرہ کروڑ، برطانیہ میں پانچ کروڑ اور بہت سے دوسرے ممالک میں بھی بڑی تعداد میں لوگ ویکسین لگا چکے ہیں۔ اس کے کارآمد ہونے کے لئے یہ ثبوت کافی ہے کہ ان ممالک میں کرونا سے ہونے والی اموات یا بیماری میں نوے فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔اسرائیل اور برطانیہ میں کئی کئی دن گزرجاتے ہیں جب کرونا سے اموات کا سلسلہ رکا ہوتا ہے۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی کرونا سے اموات کی شرح میں نمایاں کمی آچکی ہے۔

سوال نمبر۴:

[pullquote]کیا کرونا ویکسین بیماری کو مکمل طور پر روک دیتی ہے؟[/pullquote]

جواب:
ابھی تک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے ویکسین سے بڑی حد تک کرونا کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ اور اگر کرونا ہو بھی جائے تو اس کی علامات، دورانیہ اور پیچیدگیاں یعنی تکلیف اور اموات دونوں نوے سے پچانوے فیصد تک کم ہوتی ہیں۔

سوال نمبر۵:

[pullquote]ویکسین کی اقسام ایک سے زیادہ ہیں۔ پھر کون سی ویکسین بہتر ہے؟[/pullquote]

جواب
اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ جو بھی ویکسین آپ کو مل رہی ہے، وہ لگا لیں، یہی آپ کے لئے بہتر ہے۔

سوال نمبر ٦:

[pullquote]کیا ویکسین لگانے کے نقصانات بھی ہوسکتے ہیں؟[/pullquote]

جواب
کسی بھی دوائی کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ اس سے سوفیصد علاج کی ضمانت ہے۔ کوئی بھی دوائی یا علاج ضمنی اثرات (Side effects) کے بغیر نہیں ہوتا۔ اسپرین کی گولی ہی لے لیجئے۔ اس کے بڑے فوائد ہیں۔ یہ دل و دماغ کی کئی بیماریوں کے علاوہ کینسرمیں بھی مفید ثابت ہوتی ہے لیکن اس سے معدہ کا السر ہوسکتاہے اور بعض اوقات ہسپتال میں زیرعلاج رہنا پڑ سکتاہے۔اس طرح بلڈ پریشر کی دوائیوں سے گردوں کو نقصان ہوسکتاہے اور وہ ناکارہ بھی ہوسکتے ہیں۔درد کے لئے استعمال ہونے والی ادویات بھی کبھی معدے اور گردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔اس طرح مختلف قسم کی جراحیاں یعنی اپریشن کرنے پڑتے ہیں، جن سے کئی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ یہاں تک کہ موت واقع ہوسکتی ہے۔

ایک اور مثال: آج کل کے زمانے میں سفر کرنا کتنا عام ہوگیاہے۔ سفر کے دوران جان لیوا حادثات بھی ہوتے ہیں اور مالی نقصان بھی ہوتاہے لیکن کیا نقصان کے خطرے سے لوگوں نے سفر کرنا چھوڑ دیا ہے؟

سوال نمبر۷:

[pullquote]تو اس کا مطلب ہے کہ کرونا ویکسین کے نقصانات کم اور فوائد زیادہ ہیں؟[/pullquote]

جواب
بالکل۔
آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ پاکستان میں اب تک چالیس لاکھ سے زیادہ لوگ ویکسین لگا چکے ہیں لیکن صرف چار ہزار کو ضمنی اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور موت کوئی واقع نہیں ہوئی۔اس طرح دنیا میں کروڑوں لوگ ویکسین لگواچکے ہیں لیکن اس کے فوائد کے مقابلے میں نقصانات کچھ بھی نہیں۔

سوال نمبر۸:

[pullquote]کیا کچھ ویکسین دوسرے ویکسینوں کے مقابلہ میں اچھے یا برے ہیں؟[/pullquote]

جواب
پہلی بات تو یہ ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا حکومت نہیں چاہے گی کہ وہ کوئی ایسا ویکسین بنائے جس کا نقصان زیادہ اور فائدہ کم ہو۔ایسا کرنا کسی بھی ویکسین بنانے والے ادارے یا فراہم کرنے والی حکومت کے لئے تباہ کن ہوگا۔

اب تک کی تحقیق سے یہ سامنے آیا ہے کہ تمام ویکسین جن کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے، ان کے فوائد نقصانات کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ ہیں۔ویکسین سے کسی خطرے کا امکان، آسمانی بجلی گرنے کے امکان سے تھوڑا زیادہ ہوگا۔یا مثال کے طور پر دوران سفر حادثہ کا امکان ویکسین سے ہونے والے نقصان کے امکان سے کہیں زیادہ ہے۔

سوال نمبر ۹:

[pullquote]ویکسین کے ذریعے انسانی جسم میں کمپیوٹرائزڈ چپ داخل کرنے کا کیا قصہ ہے؟[/pullquote]

جواب
اس طرح کی کہانیاں زیادہ تر امریکہ سے چلی ہیں۔وہاں کے کچھ انتہاپسند سفید فام نسل پرست اس قسم کے نظریات پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔ چپ کے ذریعے اذہان کو کنٹرول کرنے کا قصہ فی الوقت سائنسی لحاظ سے ناممکن ہے۔ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان چپ سے آپ کی حرکت و سکنات پر نظر رکھی جائے گی۔تو ایسا کرنا تو کسی بھی ذریعے سے ممکن ہے۔ آپ کے فون، کریڈٹ کارڈ، شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس وغیرہ کے ذریعے آپ کی تمام معلومات اور پسند ناپسند کا پتہ چلایا جاسکتاہے۔

سوال نمبر ١٠:

[pullquote]کیا ویکسین سے جنسی لحاظ سے کمزوری یا نا مردی، یا بچوں کی پیدائش روکی جا سکتی ہے؟[/pullquote]

جواب
ابھی تک ایسا ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ نہ ہی ایسا ہونا ممکن ہے۔پولیو ویکسین کے بارے میں بھی ایسی باتیں کی جاتی تھیں۔ اب دنیا بھر میں پولیو ویکسین استعمال ہوچکی ہے۔ کیا افزائش نسل میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے؟پاکستان کی آبادی کو دیکھیں۔ 1965 میں متحدہ پاکستان کی کل آبادی سات یا آٹھ کروڑ تھی۔اب صرف موجودہ پاکستان کی آبادی بائیس کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ تو کیا پولیو ویکسین کے بارے میں ہونے والا یہ پروپیگنڈہ بے بنیاد ثابت نہیں ہوا؟

سوال نمبر ۱۱:

[pullquote]AstraZeneca ویکسین کے متعلق کہا جاتاہے کہ اس سے خون جمنے (لوتھڑا بننے) کا خطرہ ہوتاہے؟[/pullquote]

جواب:
اس ویکسین میں یہ خطرہ دس لاکھ افراد میں صرف چار افراد کو ہوسکتاہے۔ویکسین نہ لگانے کی صورت میں موت یا سخت تکلیف دہ بیماری کا خطرہ دس لاکھ میں آٹھ سو افراد کو ہو سکتاہے۔ ایک اور مثال یہ ہے کہ ہر دس لاکھ میں سے 180 افراد کو حادثات کا خطرہ ہوسکتاہے۔

سوال نمبر ۲۱:

[pullquote]تو پھر یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ ویکسن نہ لگائیں اس میں یہ اور یہ خطرات ہیں۔ ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟[/pullquote]

جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ دینی اور مذہبی لحاظ سے بھی یہ بات درست نہیں کہ آپ کسی بات کو سمجھیں نہیں، یا آپ کے پاس درست معلومات نہ ہوں اور آپ اس بات کو آگے پھیلائیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی اور بے بنیاد خبریں پھیلانا سابئرکرائم اور جرم کے زمرے میں آتاہے۔ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ جس معاملے کے ہم ماہر نہیں، اس کے بارے میں ماہر اور سمجھدار آدمی سے معلوم کریں۔

[pullquote]خلاصہ یہ کہ[/pullquote]

پاکستان میں ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو ویکسین لگوانی چاہئے۔ چالیس سال سے زیادہ عمر کے جن افراد کو دل، سانس، شوگر یا موٹاپے کی بیماری ہے تو انہیں بھی چاہئیے کہ اولین فرصت میں ویکسین لگوائیں.
اس طرح ڈاکٹروں، اساتذہ، امن وامان قائم کرنے والے اداروں کے ارکان کو پہلی فرصت میں ویکسین لگوانی چاہئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے