"دور حاضر کے دینی فتنے” اور مولانا مودودی

مذہبی رواداری

جو مسالک تاریخی عمل سے گزر کر اپنا وجود،کسی بھی سبب سے، ثابت کر دیتے ہیں،ان کو سب قبول کر لیتے ہیں۔پھر اصولی اختلاف بھی فروعی بن جاتا ہے۔اصل امتحان اپنے عہد کے مختلف افکار اور اہل علم کے بارے میں انصاف کے مقام پر کھڑا رہنا ہے۔

اس ماہ کے "الخیر”میں جو معروف دیوبندی دارالعلوم خیرالمدارس کا ترجمان ہے، "دور حاضر کے دینی فتنے” کے عنوان سے ایک مضمون شائع ہوا ہے۔اس میں مولانا مودودی کا نام نہیں،کچھ نئے نام البتہ شامل کیے گئے ہیں۔1960کی دھائی میں دیوبندی جراید میں ‘دور حاضر کے دینی فتنوں’ میں مولانا کا نام سر فہرست ہوتا تھا۔اسی کا نام تاریخی عمل ہے۔

دس بیس سال بعد امید یہی ہے کہ ایک نئی فہرست مرتب ہوگی جس میں یہ نام نہیں ہوں گے،نئے نام ہوں گے۔۔۔۔۔کیا اسی کا نام مذہبی رواداری ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے