غیر فعال خاندان میں پرورش پانے والے بچے

[pullquote]محفوظ بچپن : قسط نمبر: 4[/pullquote]

ہم میں سے اکثر لوگ کبھی کبھی اپنے کچھ رویوں کو سمجھ نہیں پاتے، جیسے کسی بات پر بلا وجہ سے چڑ جانا، چھوٹی چھوٹی باتوں پر طویل عرصے تک صدمے کی کیفیت میں رہنا، بلا وجہ کی اداسی، ہلکی سی مخالفت پر غصے کا شدید اظہار، دوست بنانے میں دشواری، رشتے نبھانے میں مشکلات، اور سب سے بڑھ کر خود اپنے آپ پر تنقید اور اپنی ہی ذات سے بے زاری کا اظہار، اپنے اندر جاری ایک مکالمہ جس کا مقصد خود کو لعن طعن کرنا ہو۔

ان سارے مسائل کے اگر روٹ کاز، یعنی جڑوں تک جا کر وجوہات کا جائزہ لین تو عمومی طور پر اس کا تعلق ایک ” غیر فعال” خاندان میں پرورش پانے کے مضر اثرات میں نظر آئے گا۔

[pullquote]غیر فعال خاندان کیا ہوتا ہے؟[/pullquote]

اندوری اور بیرونی طور پر کئی قسم کی دباؤ اور اختلافات کا سامنا کرنے والے خاندان غیر فعال سمجھے جاتے ہیں۔ جہاں خاندان کی بنیادی اکائی میں دراڑیں ہوں مگر بظاہر وہ ایک ہی چھت تلے رہ رہے ہوں یا تعلق میں رہنے کا باوجود الگ الگ ہوں۔

ہر ایسا خاندان جہاں ماحول میں مسلسل تناؤ کی کیفیت رہے، گھر کے افراد ایک دوسرے سے لا تعلق ہوں، جہاں بچوں کی پرورش، تعلیم، تربیت، صحت وغیرہ کی طرف سے غفلت برتی جائے، جہاں گالی گلوچ، مار پیٹ اور بے عزتی کا برتاؤ کیا جائے۔ ایسی فیملی جس میں افراد ایک دوسرے سے خوفزدہ ہوں، جذباتی طور پر لاتعلق ہوں، یا غیر موجود ہوں۔

[pullquote]غیر فعال خاندان کی چند مثالیں:[/pullquote]

-گھریلو تشدد کا ماحول
-نشہ کی عادت میں مبتلا افراد خانہ
-بچوں کے درمیان شدید مقابلہ بازی
-والدین اور بچوں کے درمیان تناؤ
-غیر اخلاقی سرگرمیوں کا رواج
-والدین کے غیر ازدواجی تعلقات
-والدین کے درمیان ناچاقی/علیحدگی/ طلاق
-ماں یا باپ میں سے کسی ایک کا نا ہونا ( سنگل پیرنٹ فیملی)
-بےروزگاری

[pullquote]مشترک بات[/pullquote]

ان تمام طرح کے خاندانوں میں مشترک بات یہ ہے کہ افراد خانہ اور بلخصوص بچوں کو بےرحمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔ کبھی خوراک نہیں ہوتی، کبھی صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھا جاتا، بچے جذباتی وابستگی، شفقت اور محبت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہیں ایک بوجھ کی طرح محسوس کروایا جاتا ہے۔ انہیں زندہ رہنے، اپنا آپ منوانے کے لئے زیادہ جتن کرنا پڑتے ہیں۔ ان کے اندر خود اعتمادی پیدا نہیں ہوتی، بلکہ ان کا یقین پیار، محبت، ہمدردی، دوسروں کی تکلیف میں مدد اور مل جل کر رہنے سے اٹھ جاتا ہے۔ ان کے لئے اپنی ذات بھی ایک سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔ ان علامات اور اثرات میں شدت کے حساب سے کمی یا زیادتی ہو سکتی ہے مگر ان کے تنائج میں بحرحال بچوں کی زندگیاں کافی مشکلات میں گزرتی ہیں۔ ان کی شخصیات پیچیدہ ہو جاتی ہیں ۔

ہمارے معاشرے میں ایسے خاندان باکثرت پائے جاتے ہیں جو اندورنی اختلافات سے بھرپور زندگی گزارنے کے باوجود دنیاداری نبھانے کے لئے بظاپر ایک خوش باش اکائی کی طرح پیش آتے ہیں۔ لیکن ان کے اس دوغلے روئے کا برے اثرات ان کے بچوں پر جلد ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ بچے کیونکہ اپنی بنیادی ضرورتوں کے حصول میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں تو انہیں چھین جھپٹ کر اپنی ضرورتیں پوری کرنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ وہ اپنی تکلیف کا چھپانے لگتے ہیں، یا ذرا سے تکلیف پر واویلہ مچا دیتے ہیں۔ایسے بچے توجہ کے حصول کے لئے کچھ بھی کر گزرتےہیں، یا پھر اپنی قدرتی صلاحیتوں کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے خود ترسی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

[pullquote] تکلیف دہ پہلو [/pullquote]

لیکن اس کا اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس طرح کے غیر فعال خاندانی روئے نسل در نسل منتقل ہوتے ہیں۔ جیسے اگر باپ ماں کو مارتا ہے تو زیادہ تر بیٹا بھی بیوی پر ہاتھ اٹھاتا ہے۔ گھر میں انتہا پسندی کا سامنا کرنے والے بچے باہر بھی ایسے ہی ماحول کا سبب بنتے ہیں۔ نشے کے عادی ہو سکتے ہیں۔ رشتوں کو بناتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اور دوروغ گوئی سے اپنی اصلیت چھپاتے ہیں۔ ان میں شناخت کے مسائل بھی نمایاں ہوتے ہیں۔

[pullquote]غیر فعال خاندانی نظام غیر مؤثر ہوتا ہے[/pullquote]

چند عوامل ایسے خاندانوں میں با آسانی نظر آجاتے ہیں، جیسے کہ باہمی روابط میں بے ترتیبی، کمیونیکیشن گیپ، آپس میں مسائل کے حل کے لئے گفت و شنید کا فقدان، امریت کا ماحول، ایک دوسرے کے وسائل پر قبضے کی جدوجہد، باہمی احترام کی فضا کا نا ہونا۔ بے جا تنقید اور ایک دوسرے کی تضحیک ، ایک دوسرے کی کامیابی پر حسد اور جلن کا اظہار،ناکامی پر طنز وغیرہ۔ اس کے ساتھ بچوں پرفیکشن یا بے عیب کارکردگی کا دباؤ بھی رکھا جاتا ہے
بچے ایسے زہریلے ماحول میں مرجھا جاتے ہیں، ان کے اندر خود یقینی پروان نہیں چڑھتی، وہ ہر برے واقعے کےلئے خود کو مورد الزام ٹھراتے ہیں۔ انہیں ہمہ وقت ایک شرمندگی کا سامنا رہتا ہے۔ وہ ہمدردی نا تو کر سکتے ہیں اور نا ہی دوسروں کی طرف سے ہمدردانہ احساسات کو وصول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسے ماحول میں رہنے والے بچے ذہنی، نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

[pullquote]غیر موثرخاندان کے افراد اس کے اثرات کیسے کم کر سکتے ہیں؟[/pullquote]

سب سے پہلے تو اپنا جائزہ لیں۔ اس مضمون کے آغاز کے جملے پھر سے پڑھیں، اگر علامات واضع اور شدید ہیں تو انہیں سمجھنے کے لئے کسی ماہر نفسیات سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔

اس جال سے نکلنے کےلئے شعوری کوشش کریں، اپنے اندرونی مکالمے کا بدلیں،خود پر تنقید کے بجائے اپنی مثبت صلاحیتوں کا اعتراف کریں۔ برے رویوں کی حد بندی کر کے انہیں بدلنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

ایک غیر فعال خاندان میں جنم لینا آپ کا فیصلہ نہیں تھا،لیکن اس کے منفی اثرات سے خود کو باہر نکالنے کا فیصلہ آپ کر سکتے ہیں، اور ایسے غلط رویوں کی اگلی نسل تک منتقلی کو روکنے سے آپ اپنی زندگی میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک نہایت مشکل مگر ممکن راستہ ہے، آپ کو حوصلے بلند رکھنے ہونگے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے