جمعرات : 24 فروری 2022 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]روس کا مشرقی یوکرائن پر حملہ[/pullquote]

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کی صبح مشرقی یوکرائن کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک میں فوجی تعیناتی کا حکم جاری کر دیا۔ پوٹن نے ایک ٹیلی وژن خطاب میں کہا کہ روس یوکرائن کی طرف سے خطرات کو برداشت نہیں کرے گا۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ اس خصوصی فوجی آپریشن کا مقصد ان لوگوں کو، جنہیں آٹھ سال سے نسل کُشی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پوٹن نے تاہم یہ بھی کہا کہ ماسکو کا مقصد یوکرائن پر قبضہ کرنا نہیں ہے۔ ولادیمیر پوٹن نے مغربی طاقتوں کو مداخلت سے خبردار کیا ہے۔

[pullquote]یوکرائن میں مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان[/pullquote]

روسی فوجی آپریشن کے اعلان کے ساتھ ہی یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس نے یوکرائن کے بنیادی ڈھانچے اور سرحدی چوکیوں پر میزائل حملے کیے ہیں۔ زیلنسکی نے یوکرائنی شہریوں سے گھروں میں رہنے کا کہا ہے۔ یوکرائن کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے عالمی برادری سے اقتصادی اور انسانی امداد کے ساتھ ساتھ اسلحہ کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ روس پر بہت سخت پابندیاں عائد کی جانا چاہییں۔

[pullquote]یوکرائن کے خلاف روسی فوجی کارراوئی، سلامتی کونسل کا اجلاس جاری[/pullquote]

روس اور یوکرائن کے مابین کشیدگی میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریش نے روسی صدر سے یوکرائن پر حملہ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس یوکرائن کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ گزشتہ تین روز کے اندر یہ سلامتی کونسل کا تیسرا اجلاس ہے۔ سلامتی کونسل میں یوکرائنی سفیر برائے اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ روس کو جنگ سے روکنا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ اُدھر امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نے یقین دلایا کہ روس کے خلاف اقرام متحدہ میں آج قرار داد پیش کی جائے گی۔

[pullquote]یوکرائن پر حملے کے بعد: لتھوینیا میں ایمرجنسی[/pullquote]

یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملک لتھوینیا نے جمعرات کو اعلان کیا کہ یوکرائن پر روسی فوج کے فضائی اور زمینی حملے کے بعد وہ اپنے ہاں ہنگامی حالت نافذ کر رہا ہے۔ لتھوینیا کے صدر گیتاناس ناؤزیدا نے اپنی قومی دفاعی کونسل کیساتھ مذاکرات کے بعد اپنے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کا ملک نیٹو کے آرٹیکل 4 کو فعال کرنے کی درخواست کرتا ہے جس کا مصرف ہی یہی ہے کہ جب اس مغربی دفاعی اتحاد کے کسی رکن کو کسی قسم کا خطرہ لاحق ہو تو اسے ہنگامی مشاورت فراہم کی جائے۔ اسی طرح کی درخواست جمعرات کی صبح پولینڈ کی طرف سے بھی کی گئی۔ پولینڈ بھی نیٹو اور یورپی یونین کا رکن ہے۔ لتھوینیا اور پولینڈ کی سرحدیں روس اور بیلاروس سے ملتی ہیں۔ویلنیوس

[pullquote]یورپی یونین کی روس کے خلاف اب تک کی سخت ترین پابندیوں کی تیاری[/pullquote]

یورپی یونین نے یوکرائن پر روسی حملے کے بعد ماسکو کے خلاف اب تک کی سخت ترین پابندیوں کے پیکیج کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں جمعرات کو برسلز میں ایمرجنسی سمٹ کال کی گئی۔ یورپی یونین کی کمشنر اُرزولا فان ڈیر لائن نے اپنے بیان میں کہا کہ پابندیوں کا مقصد یورپ اور بین الاقوامی سطح پر امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے اور عدم استحکام کے ذمہ دار روسی صدر ولادیمیر پوٹن ہیں۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے کہا کہ یورپی یونین روس کے خلاف پابندیوں کا اب تک کا سب سے سخت پیکیج تیار کر رہی ہے جس میں بڑے پیمانے کے ٹارگیٹیڈ سینکشنز کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ بورل نے روسی حملے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔

[pullquote]امریکا کی طرف سے نورڈ اسٹریم 2 پر پابندیاں عائد کر دی گئیں[/pullquote]

یوکرائن بحران کے پیش نظر امریکا نے جرمنی روسی قدرتی گیس پائپ لائن نورڈ اسٹریم 2 کو چلانے والی کمپنی پر پابندیاں عائد کر دی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے نارڈ سٹریم ٹو اے جی کمپنی کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے جو روسی توانائی کمپنی گیس پروم کی ذیلی کمپنی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا نتیجہ اس پروجیکٹ کا مکمل خاتمہ ہےاور اب اس پائپ لائن کی حیثیت سمندر کی تہہ میں ایک اسٹیل کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں رہی۔

[pullquote]یورپی یونین کی پابندیاں پوٹن اور ان کی انتظامیہ پر لگائی جانی چاہییں، ڈچ وزیر اعظم[/pullquote]

ڈچ وزیر اعظم مارک رؤٹے نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے روس پر لگائی گئی پابندیوں کا ہدف روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کی انتظامیہ ہونی چاہیے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک رؤٹے نے کہا کہ یہ تنازعہ روسی عوام نہیں بلکہ روس کی حکومت کے ساتھ ہے اس لیے پوٹن اور ان کی انتظامیہ کو پابندیوں کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔

[pullquote]مغربی دفاعی اتحاد اپنے ممبر ممالک کے دفاع کے لیے سب کچھ کرے گا، نیٹو سربراہ[/pullquote]

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ یوکرائن پر روسی حملے کا جائزہ لینے کے لیے نیٹو ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ اسٹولٹن برگ نے اپنے بیان میں کہا کہ بار بار انتباہ اور روس اور یوکرائن کے مابین کشیدگی کو سفارت کاری سے حل کروانے کی انتھک کوششوں کے باوجود روس نے جارحیت کا راستہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے ماسکو کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو اپنے ممبر ممالک کی حفاظت اور دفاع کے لیے سب کچھ کرے گا۔ نیٹو کے ممبر ممالک میں سے متعدد کی سرحدیں یوکرائن سے ملتی ہیں۔

[pullquote]جرمن حکومت کی طرف سے یوکرائن پر روسی حملے کی شدید مدمت[/pullquote]

جرمن چانسلر اولاف شُولس نے یوکرائن پر روسی حملے کو ’’بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے۔ چانسلر شوُلس کے بقول روس کے اس اقدام کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا کہ یوکرائن پر حملے کے ساتھ روس بین الاقوامی نظام کے سب سے بنیادی اصولوں کو توڑ رہا ہے۔بیئر بوک کے مطابق عالمی برادری روس کے اس رویے کے سبب آج کے شرمناک دن کو کبھی نہیں بھولے گی۔

[pullquote]روسی فوج کا یوکرائن کے فضائی دفاعی اثاثے اور ایئر بیس تباہ کرنے کا دعویٰ[/pullquote]

روسی فوج نے کہا ہے کہ اُس نے یوکرائن کے ایئر بیسس اور دفاعی اثاثے تباہ کر دیے ہیں۔ روس کی وزارت دفاع کے مطابق یوکرائن کی فوج کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ یہ خبر روسی نیوز ایجنسی کی طرف سے موصول ہوئی ہے جبکہ روسی وزارت نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ اُس کا کوئی طیارہ یوکرائن میں گر کر تباہ ہوا ہے۔ قبل ازیں یوکرائنی فوج نے کہا تھا کہ پانچ روسی طیاروں اور ایک ہیلی کوپٹر کو لوہانسک میں مار گرایا گیا ہے۔ انٹر فیکس نیوز ایجنسی نے تاہم روسی فوج کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یوکرائن مسلح افواج کے فضائی دفاعی اثاثے تباہ کر دیے گئے ہیں۔

[pullquote]کینیڈا میں ایمرجنسی ختم[/pullquote]

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوا اور امریکی سرحد پر ایک ہفتے سے جاری ٹرکوں کی ناکہ بندی کی وجہ سے نافذ ایمرجنسی کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملک میں اب یہ بحران ختم ہو چکا ہے۔ آزادی کے قافلوں‘ نامی اس تحریک کے تحت ٹرک ڈرائیوروں اور کورونا اقدامات کے خلاف احتجاج کے حامیوں نے کئی ہفتوں دارالحکومت اور امریکا جانے والی سرحدی گزرگاہوں کو بند کر رکھا تھا۔ پچھلے ایک ہفتے میں، پولیس نے مظاہرین کی ناکہ بندیوں کو ختم کیا جس میں بعض اوقات طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔ حکومتی کورونا ضوابط کے مخالفین کے احتجاج کے باعث جسٹن ٹروڈو نے ہنگامی قوانین نافذ کر دیے تھے۔

[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے