اتوار : 27 مارچ 2022 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]روسی جنگ کے سبب دنیا بھر میں بد امنی پھیل سکتی ہے، آئی ایم ایف سربراہ[/pullquote]

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ روسی جنگ کے سبب عالمی معیشت پر پڑنے والا دباؤ مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں شہری بدامنی کا سبب بن سکتا ہے۔ قطر میں ہونے والے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کرسٹالینا گیورگیئیوا نے کہا کہ روس کے یوکرین پر حملے اور اس کے بعد روس پر لگنے والی پابندیوں کے سبب پیدا ہونے والی معاشی مشکلات سے دنیا کے غریب لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں اور انہیں خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور ملازمتوں میں کمی کا سامنا ہے۔ اس صورتحال کی مثال انہوں نے 2011ء میں عرب اسپرنگ کے نام سے ہونے والے عوامی مظاہروں سے دی جب معاشی بحران کے سبب کئی عرب ممالک میں حکومتوں کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے تھے۔

[pullquote]علیحدگی پسند یوکرینی رہنما نے روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم کرانے کی تجویز دے دی[/pullquote]

یوکرین کے مشرقی حصے کے ایک علیحدگی پسند رہنما نے کہا ہے کہ ان کا علاقہ روس کے ساتھ دوبارہ شامل ہونے کے لیے ریفرنڈم چاہتا ہے۔ خود ساختہ لوہانسک پیپلز ری ریپبلک کے سربراہ لیونڈ پیسیشنک کے مطابق ان کا علاقہ بہت جلد ایک ریفرنڈم کا انعقاد کر سکتا ہے جس میں ووٹرز سے پوچھا جائے گا کہ آیا وہ اس علاقے کو روس کا حصہ بنانے کے حق میں ہیں۔ روس 2014ء میں پھوٹنے والی بدامنی کے بعد سے لوہانسک اور اس سے متصل ڈونیٹسک کے علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یوکرین پر حملے سے قبل 21 فروری کو ماسکو نے ان دونوں حصوں کی یوکرین سے آزادی کو تسلیم کر لیا تھا۔

[pullquote]انقرہ اور دیگر ممالک کو یوکرین جنگ روکنے میں مدد کے لیے روس سے بات کرنی چاہیے، ترکی[/pullquote]

ترکی اور دیگر ممالک کو یوکرین جنگ روکنے میں مدد کے لیے روس کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔ یہ بات ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلِن نے دوحہ انٹرنیشنل فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر کوئی روس کے ساتھ تعلقات بگاڑ لے گا تو آخر اس کے ساتھ بات چیت کون کرے گا۔ کلن کا مزید کہنا تھا کہ یوکرینیوں کو اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن مدد ملنی چاہیے۔۔۔ لیکن روس کے نکتہ نظر کو بھی کسی نہ کسی طرح سنا جانا چاہیے۔

[pullquote]روس یوکرین کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے، یوکرینی انٹیلیجسن چیف[/pullquote]

یوکرینی انٹیلیجنس کے سربراہ نے کہا ہے کہ روس یوکرین کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ یوکرینی ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ کیریلو بوڈانوف کی طرف سے آج اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پورے یوکرین پر قبضے میں ناکامی کے بعد اب ماسکو یوکرین میں ایک ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جو اس کے کنٹرول میں ہو۔ بوڈانوف کے مطابق اصل میں یہ یوکرین کے اندر شمالی اور جنوبی کوریا بنانے کی کوشش ہے۔ یوکرینی ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ نے مزید کہا ہے کہ یوکرین جلد ہی روسی قبضے میں موجود حصوں میں گوریلا کاررائیوں کا آغاز کرے گا۔

[pullquote]پوٹن اقتدار میں نہیں رہ سکتے، امریکی صدر جو بائیڈن[/pullquote]

فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی طرف سے روسی صدر کو ایک ’قصائی‘ قرار دینے کے عمل سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ ماکروں نے یہ بات جوبائیڈن کی طرف سے ولادیمیر پوٹن کو ’ ایک قصاب‘ کا لقب دینے کے تناظر میں کہی ہے۔ بائیڈن نے یہ بات اپنے دو روزہ دورہ پولینڈ کے اختتام پر گزشتہ روز وارسا میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پوٹن اب اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔ وائٹ ہاؤس نے تاہم اس بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن کا مطلب روس میں حکومت کی تبدیلی نہیں تھا۔ ادھر روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیشکوف نے امریکی صدر کے الفاظ کی مذمت کی ہے۔ بائیڈن نے وارسا میں اپنے خطاب کے دوران روس کو متنبہ کیا کہ وہ نیٹو اتحاد میں شامل ممالک میں سے کسی کی سرزمین پر قدم رکھنے کا سوچے بھی نہیں۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ میں موجود امریکی فوج کا مقصد نیٹو اتحادیوں کا دفاع ہے، روسیوں سے لڑائی نہیں۔

[pullquote]زیلنسکی نے ایک مرتبہ پھر پولینڈ سے ٹینک اور لڑاکا طیارے طلب کر لیے[/pullquote]

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پولینڈ سے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ روس کے خلاف لڑائی میں مدد کے لیے یوکرین کو لڑاکا طیارے اور ٹینک فراہم کرے۔ پولینڈ کے صدر آنجے ڈوڈا کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے دوران زیلنسکی نے کہا کہ اگر یوکرین کو جنگی ساز وسامان کے ساتھ مدد فراہم نہ کی گئی تو روسی فوج بعد ازاں ہمسایہ نیٹو ممالک کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں جن میں پولینڈ، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور بالٹک ریاستیں شامل ہیں۔ پولینڈ کا ارادہ جرمنی میں موجود امریکی فوجی اڈے کے راستے یوکرین کو جنگی طیارے فراہم کرنے کا تھا تاہم امریکا کے اعتراض کے بعد یہ ارادہ ترک کر دیا گیا ہے۔ واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ اس طرح کا عمل روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست تصادم کی وجہ بن سکتا ہے۔

[pullquote]ایران کا عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ جلد متوقع، سینیئر ایرانی مشیر[/pullquote]

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے سینیئر مشیر نے کہا ہے کہ تہران کا عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ بہت قریب ہے تاہم ایسا صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب امریکہ سیاسی رضامندی ظاہر کرے ۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمال خرازی کا کہنا تھا کہ یہ اہم ہے کہ واشنگٹن ایرانی انقلابی گارڈز کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرے۔ ان کا استدلال تھا کہ انقلابی گارڈز ایران کی قومی فوج ہے اور یہ بات قابل قبول نہیں ہو سکتی کہ اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل رکھا جائے۔

[pullquote]یوکرائن کے مغربی شہر لیویو میں روسی فضائی حملے[/pullquote]

روسی فوج نے یوکرائن کے ایک مغربی شہر لیویو کو بھی ہفتے کے روز فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جس میں کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے۔ لیویو کے میئر آنڈریو سادویی کے مطابق ان حملوں میں صنعتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا، رہائشی عمارات کو نہیں۔ فضائی حملوں سے قبل شہر کے مضافاتی علاقے میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ لیوو شہر ملک کے انتہائی مغرب میں پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع ہے اور یہ شہر یوکرائن پر روسی حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک جنگ سے بچا ہوا تھا۔

[pullquote]آذر بائیجان نے نگورنو کاراباخ کے حوالے سے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، ماسکو[/pullquote]

روس نے کہا ہے کہ آذربائیجان کے فوجی متنازعہ خطے نگورنوکاراباخ میں داخل ہوئے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق آذری فوجیوں نے متنازعہ علاقے میں نگرانی کی ایک پوسٹ قائم کی اور چار ڈرون حملے کیے۔ بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں تین افراد ہلاک جبکہ 15 دیگر زخمی ہوئے۔ روس کا کہنا ہے کہ اس نے آذربائیجان کی فورسز سے علاقہ چھوڑنے کو کہا ہے۔ آذربائیجان نے روسی الزامات کو یکطرفہ قرار دیا ہے۔ نگورنوکاراباخ کا متنازعہ خطہ 2020ء میں آذربائیجان اور آرمینیا میں جنگ کا سبب بن گیا تھا۔ اس جنگ میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ روس کی کوششوں سے ہونے والی جنگ بندی کے بعد روس نے امن دستوں کے طور پر اپنے دو ہزار فوجی نگورنوکاراباخ میں تعینات کیے تھے۔

[pullquote]چیک ریپبلک میں روسی شہریوں کی جنگ کے خلاف ریلی[/pullquote]

مشرقی یورپی ملک چیک ری پبلک میں رہنے والے روسی شہریوں نے دارالحکومت پراگ میں جنگ مخالف احتجاج میں شرکت کی ہے۔ روس کی یوکرائن کے خلاف جنگ کی مذمت کے لیے انہوں ’ پوٹن کے خلاف روسی‘ کے عنوان سے احتجاجی مارچ کیا۔ منتظمین کے مطابق اس مارچ میں پانچ ہزار روسی شہری شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ چیک ریپبلک میں رہنے والے روسی، ولادیمیر پوٹن کے خلاف ہیں اور روسی جارحیت کے حامی ہرگز نہیں ہیں۔ مظاہرین نے احتجاجی بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ’پوٹن ایک قاتل‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے