پاکستان آج تک ایک مستحکم اور خوشحال ملک کیوں نہیں بن پایا؟

پاکستان آج تک ایک مستحکم اور خوشحال ملک کیوں نہیں بن پایا؟ اس سوال کے جواب کوسمجھنے کیلئے پچھلے چند ہفتوں کی سیاست اور سماجی ردعمل کاغور سے جائزہ ہی کافی ہے۔ بلوچستان اور سابقہ فاٹا میں بنیادی آئینی آزادیاں اور حقوق سلب کرنے پر اکثریت کی خاموشی پھر بھی سمجھ میں آتی ہے کہ انکا وہاں کوئی اسٹیک نہیں۔

پچھلے اتوار کو جو غیر آئینی قدم ڈپٹی اسپیکر نے اٹھایا اور اسکے بعد ملک اور پنجاب اسمبلی میں جو تماشا لگایا اسکو تاریخ میں ایوب، یحیی ، ضیا اور مشرف کی مارشل لاء کے ساتھ لکھا اور یاد رکھا جائے گا۔عام آدمی کو اس غیر آئینی قدم کی زیادہ فکر نہیں توسمجھ آتا ہے کیونکہ اسکو معاش اور روزی روٹی کی فکر ہے اور موجودہ سیاسی اشرافیہ سے مایوس ہےچاہے اسکا تعلق جس پارٹی سے ہو۔

لیکن خطرناک اورپریشان کن بات یہ ہے کہ جس طرح اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوں نے اس سویلین مارشل لاء کا دفاع کیا۔ کچھ نے تو جشن بھی منایا۔یہ وہی مائینڈ سیٹ ہے جس نے ایوب سے لیکر مشرف تک ہر آمر کو خوش آمدید کہا۔ جس نے ثاقب نثار کو ہیرو کہا۔ آج ثاقب نثار شرم کے مارے کسے پبلک فورم پہ آنہیں سکتا۔ جس نے 35 پنکچر جیسے بے بنیاد جھوٹ پر دو سال ملکی سیاست کو زہر آلود کیا۔تین سال بعد خیال آیا کہ یہ تو فرضی بات تھی۔جس نے ہائبرڈ رجیم کا دفاع کیا آج اسکی مکمل ناکامی پر ندامت اور قوم سے معافی کی بجائے “غیر ملکی” سازش کے بہانے تراش رہے ہیں۔

اس ملک کے اکثر مسائل کا ذمے دار یہ پڑھا لکھا طبقہ ہے جو سیاسی ارتقاء اور سیاسی عمل کی تدریجی پختگی پر یقین نہیں رکھتا جو آئین اور تسلیم شدہ “rules of the game” کو مانے پر یقین نہیں رکھتا بللکہ ہر دس سال بعد کسی مسیحا کی تلاش میں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور چند سالوں میں مایوس لوٹ کے اسی سیاسی نظام کو گالیاں دینا شروع کرتے ہیں جس کو توڑنے اور مکروہ کرنے میں انہی لوگوں نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ان لوگوں کوپہچانئے یہ سیاست کے رانگ نمبر ہیں۔اور جب کل یہ سیاسی نظام کی کمزوری کو بہانہ بنا کر کسی اور شارٹ کٹ یا نظریہ ضرورت کی بات کریں تو انکو شکریہ کے ساتھ تپسوی جی کی فلم دیکھنے کا مشورہ دیں۔

ہماری کئی نسلیں غیر سیاسی رویوں کی وجہ سے تباہ ہوئی ہیں ۔ آئیں سب مل کر ایک صحتمند سیاسی کلچر کو فروغ دیں اور آنے والے نسلوں کی سیاسی اور فکری تربیت کیلئے کام کریں۔ شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے