کرسمس کی مبارک دینا جائز یا نہیں

اہل کتاب کو انکے مذہبی تہواروں پر مبارک دینے کے مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے۔

قدیم علماء کی اکثریت اس عمل کو ناجائز قرار دیتی ہے۔ اس معاملے میں ابن تیمیہ نے تفصیلی بحث کی ہے اور فتوی دیا ہے کہ ایسا کرنا شریعت کی روح کے منافی ہے۔سعودی عرب کے ابن عثیمین اور ابن باز وغیرہ ابن تیمیہ ہی کے اقوال پیش کرتے ہیں۔

جبکہ عصر حاضر کے کئی نامور علماء اور فقہاء کہتے ہیں کہ اہل کتاب کو انکے دینی تہواروں کی مبارکباد دینے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان تہواروں کو دل سے جائز اور حق تسلیم نہ کیا جائے ۔

ان علماء کی فہرست میں ڈاکٹر یوسف قرضاوی ، سعودی عرب کی علماء کمیٹی کے رکن ڈاکٹر قیس بن محمد آل الشیخ اور ڈاکٹر سفر الحوالی شامل ہیں۔

انکا کہنا ہے کہ مقصد اگر صرف اہل کتاب کی دل جوئی ہو تو انہیں مبارک دینے میں کوئی حرج نہیں ہے خصوصا جب وہ بھی مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوں۔

یہ حضرات قرآن کی ان دو آیات سے استدلال کرتے ہیں۔
1- لا يَنهاكُم اللهُ عن الذين لم يقاتلوكُمْ في الدين ولم يُخرجوكم من دِيارِكم أن تَبرّوهم وتُقسِطوا إليهم إن الله يُحب المقسطين. ( جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے )
2- وإذا حُيِّيتم بتحيَّةٍ فحيُّوا بأحسنَ منها أو رُدُّوها . ( اور جب کسی لفظ کے ذریعے تمہاری تکریم کی جائے تو تم (جواب میں) اس سے بہتر (لفظ کے ساتھ) سلام پیش کیا کرو یا (کم از کم) وہی (الفاظ جواب میں) لوٹا دیا کرو)

اسی طرح جواز کے قائلین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام میں اہل کتاب کو زکات دینا جائز ہے ۔ انکے ہاتھ کا کھانا حلال ہے۔اور شریعت نے انکی عورتوں کے ساتھ شادی کی اجازت دی ہے ۔ اوراسلام ہی ہمیں اپنی بیوی سے محبت اور حسن سلوک کا بھی درس دیتا ہے ، تو اسے اسکے مذہبی تہوار پر مبارکباد دینے سے کیسے منع کرسکتا ہے۔

ان علماء کا یہ بھی فتوی ہے کہ اہل کتاب کو تہوار پر ہدیہ پیش کرنا بھی جائز ہے بشرطیکہ ہدیہ کوئی ایسی شے نہ ہو جو اسلام میں حرام ہو جیسے شراب یا خنزیر کا گوشت وغیرہ۔ آپ ﷺ نے غیرمسلموں کا ہدیہ قبول کیا ہے ۔لہذا دینا بھی جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے