ریپ اور سیکس میں فرق

اگر یہ کہا جائے کہ ریپ اور سیکس میں فرق نکاح کا ہے، تو یہ تاثر نہ صرف انتہائی غلط ہے بلکہ معاشرے کے شعوری ارتقاء کے لئے تباہ کن بھی ہے۔
ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ ریپ اور سیکس میں فرق نکاح کا نہیں، کانسینٹ کا ہے۔

باہمی رضامندی سے جنسی اختلاط کو ریپ نہیں، سیکس کہا جائے گا۔ یہ ایک نارمل اور نیچرل فعل ہے۔ آپ چاہیں تو اس پر مذہب یا سماج کی اضافی کنڈیشنز (نکاح، ہم جنس پرستی کی ممانعت، ایکسٹرا میریٹل افئیر کی ممانعت وغیرہ) لگا سکتے ہیں۔

کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر ہوئے جنسی اختلاط کو ریپ کہا جائے گا۔ اس کا تعلق ڈائریکٹکلی سیکس سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ ریپ انسان کی نفسیات میں موجود جبر، طاقت، تشدد، غلبے، برتری وغیرہ سے جڑے نظریات پر منحصر ہے۔

ریپ کی روک تھام کے لئے ریپ کی نفسیات کو سمجھنا اہم ہے۔ جب بچے کو تشدد اور جبر کے ماحول میں پروان چڑھایا جائے گا، بات بات پر اس کی ذات کی نفی کی جائے گی، تذلیل سہنا اس کی روٹین رہا ہو گا، اس میں انا یا برتری کا احساس بہت غالب کر دیا جائے، تو ایسا بچہ مستقبل کا پوٹینشل ریپسٹ ہے۔

ہم گھروں، سکولوں، مسجدوں، گلی بازاروں، کہیں بھی بچوں کی تذلیل کرنے سے، ان کی ذات کی نفی کرنے سے، ان پر تشدد کرنے سے، ان کے احساسات کو فراموش کرنے سے نہیں چوکتے۔

ایسے میں چاہے سب کی شادیاں کر دیں، ریپ روکنا ممکن نہیں۔ جس شخص کو باہر موقع ملے گا باہر ریپ کرے گا، باقی میریٹل ریپ اور دھونس دھانس پر اپنی زندگی کی محرومیوں کی کسر نکالیں گے۔ ریپ کو روکنے کے لئے معاشرے کے ایڈلٹس کو اپنی شخصیت میں جبر کا عنصر کنٹرول کرنا ہوگا۔ والدین، رشتہ دار، ٹیچر۔۔۔ جب تک سب مل کر بچوں پر تشدد اور ان کی تذلیل سے نہیں رکیں گے، جبر کی نسل در نسل منتقلی اور بالآخر ریپ کو روکنا ممکن نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے