آئی ایم ایف پاکستان کیلئے قرض پروگرام میں توسیع کیلئے رضا مند

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان سے طے شدہ شرائم پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرض پروگرام کو ایک سال کیلئے توسیع دینے پر رضا مندی ظاہر کردی۔

رپورٹ کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سائیڈ لائن میٹنگ ہوئی جس میں قرض پروگرام کی توسیع سمیت کئی معاملات زیر بحث آئے۔

آئی ایم ایف کا توسیع شدہ پروگرام ستمبر میں ختم ہو رہا ہے جسے پاکستان نے ایک سال بڑھانے کی درخواست کی، جس پر آئی ایف ایم نے پروگرام کو ایک سال کے لیے توسیع دینے پر رضامندی ظاہر کردی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے تکنیکی سطح پر بات چیت آئندہ ہفتے شروع کرے گا جب کہ آئی ایم ایف اسٹاف سطح پر مذاکرات مکمل کرنے کے لیے وسط مئی میں مشن پاکستان بھیجے گا۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں طے شدہ شرائط پوری کرے اور سبسڈیز جلد سے جلد واپس لیکر دسمبر میں طے پائے ٹارگٹ میں تبدیلی کے اعداد کا جائزہ لے البتہ پاکستان پسماندہ طبقے کیلئے سبسڈیز جاری رکھ سکتا ہے۔

آئی ایم سے مذاکرات میں اتفاق ہوا ہے کہ سابقہ حکومت کی فیول، تیل اور بجلی پر سبسڈی واپس لی جائے گی اور آئی ایم ایف جائزہ مشن آنے سے قبل تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ساتویں اقتصادی جائزہ پراتفاق ہونے کے بعد آئی ایم ایف بورڈ کو بھجوایا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کو اگلی قسط کی منظوری دے گا۔

انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا تھا کہ پاکستان دسمبر میں طے شدہ ٹارگٹ سے کم سے کم انحراف کرے کیوں کہ آئی ایم ایف بجٹ کیلئے مجموعی حکمت عملی پر اتفاق چاہتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹیٹ بینک کی خود مختاری اور اقتصادی و معاشی اصلاحات پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واشنگٹن میں عالمی بینک کے نائب صدر، ایم ڈی اور آئی ایم ایف کی ڈپٹی ایم ڈی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں جس میں معاشی صورتحال اور قرض پروگرام کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کیلئے آئندہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دینا سب سے بڑا چیلنج ہے آئی ایم ایف کی جانب سے سابقہ حکومت کی جانب سے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی پر دی گئی سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو غرکب، مستحق اور پسماندہ طبقے کیلئے سبسڈیز جاری رکھنے پر اور صحت کارڈ کے تحت سہولیات و بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے