گلوبل وارمنگ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 11 گنا زیادہ خطرناک ہائیڈروجن ہے، تحقیق

لندن: برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر ہائیڈروجن گیس اپنی اصل حالت میں ہوا میں شامل ہوجائے تو اس سے ماحول کے گرمانے کا اثر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں 11 گنا زیادہ ہوگا۔

یہ انکشاف اس لیے اہم ہے کیونکہ توانائی کے متبادل ذرائع میں ہائیڈروجن کا نام بھی شامل ہے۔ یہ ہوا میں شامل آکسیجن کے ساتھ کیمیائی عمل کرکے پانی بناتی ہے اور آلودگی سے پاک توانائی خارج ہوتی ہے۔

بتاتے چلیں کہ ہائیڈروجن کا استعمال پیٹرولیم ریفائنریز، دھات کاری، کھادوں کی تیاری اور غذائی مصنوعات وغیرہ میں بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔
صاف ستھری توانائی کے حصول میں بھی ہائیڈروجن کا استعمال بتدریج بڑھتا جارہا ہے۔ امید ہے کہ اگلے دس سے بیس سال میں پیٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشنز کی جگہ ہائیڈروجن پمپ عام ہوجائیں گے جہاں آنے والی گاڑیوں میں ہائیڈروجن کا ایندھن بھرا جائے گا۔

اس صورت میں خالص ہائیڈروجن کے ہوا میں خارج ہونے کا خطرہ رہے گا لیکن فی الحال ہم نہیں جانتے کہ ماحول اور گلوبل وارمنگ پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

مختلف برطانوی اداروں کے تعاون و اشتراک سے کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماحول گرمانے کے معاملے میں خالص ہائیڈروجن کی صلاحیت کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں 11 گنا زیادہ ہے۔

تاہم کاربن ڈائی آکسائیڈ کی طرح یہ حرارت جذب کرکے براہِ راست ماحول کو نہیں گرماتی بلکہ مختلف گرین ہاؤس گیسوں اور گرمی میں اضافے کا باعث بننے والے فضائی مادّوں کو ہوا میں زیادہ دیر تک موجود رہنے میں مدد دے کر، یا ان میں حرارت جذب کرنے کی صلاحیت بڑھاتے ہوئے گرمی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

مثلاً یہ کہ ہائیڈروجن کی وجہ سے میتھین گیس زیادہ لمبے عرصے تک ہوا میں موجود رہ سکتی ہے۔

ویسے تو ماحول کو گرمانے میں میتھین کی صلاحیت کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 80 گنا زیادہ ہے لیکن ہوا میں ہائیڈروکسل ریڈیکلز خاصے کم وقت میں میتھین سے کیمیائی عمل کرکے اسے توڑ کر بے ضرر بنا دیتے ہیں اور اس طرح گلوبل وارمنگ میں میتھین کا اثر بہت کم رہ جاتا ہے۔

ہائیڈروکسل ریڈیکلز سے کیمیکل ری ایکشن کرنے کے معاملے میں میتھین کی نسبت خالص ہائیڈروجن کی صلاحیت کہیں زیادہ ہے۔

یعنی اگر ہوا میں میتھین اور ہائیڈروجن ایک ساتھ موجود ہوں تو ہائیڈروکسل ریڈیکلز ترجیحی طور پر ہائیڈروجن کے ساتھ کیمیائی عمل کریں گے جبکہ میتھین کو کیمیکل ری ایکشن کرنے کا بہت کم موقع مل پائے گا۔

اس طرح میتھین کو زیادہ دیر تک ہوا میں رہنے اور موسم گرمانے کا زیادہ موقع ملے گا۔

یہ اور اسی طرح کے دیگر عوامل مدنظر رکھتے ہوئے برطانوی ماہرین نے حساب لگایا ہے کہ گلوبل وارمنگ میں ہائیڈروجن کا کردار، ممکنہ طور پر، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں 11 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے جو بلاشبہ ایک تشویشناک بات ہے۔

ان معلومات کی روشنی میں ہائیڈروجن کے استعمال سے متعلق ماحولیاتی پالیسیاں بنانے میں خاصی رہنمائی ملے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے