’روسی صدر کے کہنے پر میں بشار لاسد کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا ‘:طیب اردگان

ترک صد ر طیب اردگان نے کہاہے کہ وہ شمالی عراق میں ترک فوجی کی موجودگی کاتنازع روس کی درخواست پر شام،عرا ق ،روس اور ایران کے درمیان طے پانے والے چار ملکی معاہدے میں ترکی کے انکار کے بعد پیدا ہوا۔

العریبہ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں طیب اردگان کا کہناتھا کہ عراق اور ترکی کے درمیان تعلقات اچھے تھے، عراقی وزیر اعظم العبادی کے دورہ ترکی کے موقع پر ہم نے عراق میں ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش کے داخلے کے بعد مدد کی درخواست کی جاتی رہی، ہم نے بغداد کو بتایا تھا کہ ترکی یہ مدد دینے کو تیار ہے۔ ہم نے عراق سے مطالبہ کیا تھا کہ اس مقصد کے لئے ہمیں مناسب موقع پر عراق میں فوجی بیس بنانے کی اجازت دی جائے۔ عراقیوں کی جانب سے ہمیں اس رضامندی دے دی گئی۔ گذشتہ برس کے اختتام اور مارچ کے اوائل میں شمالی عراق میں عشیقہ کیمپ اس مقصد کے لئے مخصوص کر دیا گیا۔

طیب اردگان کا کہناتھا کہ عراقی وزیر دفاع نے فوجی کیمپ کا دورہ بھی کیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ شام کی پیش رفت حالات پر اثر انداز ہوئی ۔ان کا کہناتھا کہ شام ،روس ،ایران ،اور عراق نے چار ملکی اتحاد تشکیل دیا اور ہمیں اس میں شمولیت کرنے کو کہا گیا جس پر میں نے روسی صدر کو جواب دیا کہ جس صدر(بشارالاسد) کو میں آئینی نہیں مانتا اس کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے