چینی صوبے فوجیان کے دیہی علاقوں میں عوامی دلچسپی کے لیے قائم لائبریری کی دھوم

مشرقی چین کے صوبے فوجیان کے دیہی علاقوں میں عوامی دلچسپی کے حوالے سے قایم پبلک لائبریری کی دھوم پورے علاقے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ فوجیاں صوبے کے فوزو شہر کی بیشا ٹاؤن کے میکنگ گاؤں میں ایک تین منزلہ گھر میں صبح کے سات بجتے ہی لوگوں کی خاصی چہل پہل ہے۔ یہ گھر بظاہر گاؤں کے دیگر دیہی گھروں کی طرح نظر آتا ہے لیکن جو چیز اسے دیگر گھروں سے ممتاز کرتی ہے وہ اس تین منزلہ گھر میں قائم پبلک لائبریری ہے۔اس گھر کے دروازے پر استعادہ ایک سائن بورڈ جس پر پڑھا جا سکتا ہے بیشوان لائبریری۔ یہ ساین بورڈ بظاہر کچھ دھندلا سا گیا ہے لیکن اس لائبریری کا نام مقامی گاؤں کے لوگوں کے لیے خاصی اہمیت اور روشنی کا سبب ہے۔
بیشوان لائبریری، لن Yuekeng نامی ایک مقامی دیہاتی کے والد لنلکسنگ کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔ 2011 میں، لن Lixing نے ایک قریبی گاؤں میں قایم ایک لائبریری کا دورہ کیا اور دیکھا کہ س گاؤں کے لوگ کس قدر شوق اور دلچسپی سے اس لائبریری میں بیٹھ کر کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں ۔ کتابوں کے لیے اس گاؤں کے لوگوں کا زوق و شوق دیکھ کر لنلکسنگ نے عزم کیا کہ وہ بھی اپنے گاؤں میں ایسی ہی ایک لائبریری بنائیں گے گاؤں واپسی پر انہوں نے اپنے گھر کے گراؤنڈ فلور پر پبلک لائبریری بنانے کا کام شروع کر دیا۔اس طرح سے بیشاں گاؤں میں قایم یہ بیشوان لائبریری جلد اپنے قیام کیساتھ ہی مقامی لوگوں میں شہرت حاصل کر گئی اور لنلکسنگ کے مطابق اس پبلک لائبریری کے قیام کے پہلے ہی دن گاؤں بھر سے ایک ہجوم لائبریری پہنچ گیا ۔ یہ سب لنلکسنگ کے لیے بہت خوش کن تھا جو اس وقت اپنی عمر کے سترہویں سال میں تھے۔ گاؤں کی لائبریری دن بارہ بجے سے لیکر دو بجے تک مختلف کلاسز کے طلباء سے بھری رہتی۔اس طرح چھوٹے طلبہ کو انکی دلچسپی اور من پس د کہانیوں کی کتابیں پڑھنے میں مدد کرنے میں انکا ایک مصروف دن گزرتا اور انہیں دن میں آرام کر نے کا بھی وقت نا ملتا۔اسی رات کے وقت جب آخری ریڈر کے جانے کے بعد وہ اگلے دن کے لیے کتابوں کی ترتیب درست کرتے اور انہیں شیلف میں رکھتے۔
لائبریری کے افتتاح کے بعد تیسرے سال میں، Lixing انتقال کر گئے۔ اپنے والد کی وفات کے بعد Yuekeng لائبریری چلانے اور اپنے والد کے اس کام کو جارج رکھنے کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوئے کیونکہ لائبریری کو مکمل طور پر غیر منافع بخش کام کے طور کر اس سے قبل جاری رکھا گیا تھا اور اسے جاری رکھنے کے لیے وقت اور وسائل کی ضرورت تھی۔
تاہم ان مسائل اور چیلنجز کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اپنے والد کے شروع کیے گئے اس کام کو جاری رکھنے کا عزم کیا، انہوں نے اپنے والد کی آخری خواہش کا احترام کرتے ہوئے اور علم کے لئے مقامی لوگوں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے دیہاتیوں ‘اور اپنے والد کی آخری خواہش کا سوچتے ہوئے اس کام کو جاری رکھنے کا ارادہ کیا۔چنمیفنگ میں قایم اس لائبریری میں وزٹ کرنے والے ایک طالب علم نے کہا کہ، "اپنے گاؤں میں اس لائبریری کی سہولت کے ہوتے ہوئے، ہمیں پڑھنے یا کتابیں خریدنے کے لئے فوجو شہر کے شہری علاقوں میں جانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ہم مفت میں گاؤں میں قائم اس سہولت سے استعفادہ کرتے ہیں، اور یہاں کر مطالعہ کرکے ہم اپنے علم میں خصوصی اضافہ کرنے کے لئے سہولت اور سکون سے پڑھ سکتے ہیں۔
موجودہ وقت چن سمیت گاؤں کے دیگر کاشتکاروں، کے لئے سال کے مصروف ترین وقت ہے. صبح کے وقت درختوں پر چھڑکاو کرنے کے بعد، چن، سر پر دھوپ سے بچاؤ کی ٹوپی اوڑھے اور کیچڑ سے بچاؤ والے جوتے اور کپڑوں میں ملبوس بیتابی سے لائبریری پہنچ چکا ہے۔اس نے لائبریری میں موجود سٹرس درختوں پر ممکنہ بیماریوں کے کنٹرول اور کیڑوں مکوڑوں کی روک تھام کے حوالے سے ایک کتاب منتخب کی اور وہیں بیٹھ کر اسکا مطالعہ شروع کر دیا "کتاب میں میرے جاننے کی ضرورت کہ حوالے سے سب کچھ ہے. مثال کے طور پر، کب، اور کس قدر کھاد کا اطلاق ہونا چاہئے، اور کس مرحلے میں کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جانا ضروری ہیں۔ اسی طرح سے درختوں پر پھولوں اور پھلوں کی افزائش اور مراحل کے حوالے سے سب کچھ معلومات واضح انداز میں فراہم کی گئی ہیں ۔
2006 میں، چن نے صرف (666 مربع میٹر کے رقبے پر سنگترے کے درخت اگائے تھے لیکن جیسے جیسے مطالعے سے اسکے علم میں اضافہ ہوا ۔ وہ اپنے گاؤں میں سنگترے کی کاشت اور دیکھ بھال کے حوالے سے ایک ماہر کے طور پر شہرت حاصل کر گے اور دیگر قریبی علاقوں میں بھی انکے شہرت پھیل گئی۔ چن نے اس سب کے حوالے سے واضح کیا انہیں یہ سب اسی سبب حاصل ہوا ہے کیونکہ یہ سب علم انہیں بیشوان لائبریری، میں بیٹھ کر مطالعے سے حاصل ہوا ہے انہوں نے اس علم سے اور متعلقہ معلومات سے بھر پور استفادہ کیا اور آج وہ اس گاؤں میں ایک ماہر کاشتکار بن چکے ہیں۔ "میں پڑھنے کے لئے اس کتاب کو گھر لے جانا چاہتا ہوں کیونکہ میں آڑو کی کاشت کے حوالے سے اپنی معلومات میں اضافے کا خواہشمند ہوں ،میں رواں سال ایک بڑے زرعی رقبے کو قابلِ کاشت بنانے کا خواہشمند ہوں ، چن کے سوال کو سن کر جواب دیا کہ یہ تو کوئی مسئلہ نہیں. آپ آئیں اور اگلے ہفتے اس سے متعلق کتب لیجائیں۔ اس کتب خانے میں گاؤں اور قریبی علاقوں کے رہائشیوں کی ضروریات کی بنیاد پر کتابوں کی خریداری کی جاتی ہے. گاؤں والوں کو ان کی ضرورت کے مطابق کتابوں کی فراہمی کی جاتی ہے وہ اپنی ضروریات سے متعلق موضوعات بارے ہمیں بتاتے ہیں اور ہم انکی فراہم کردہ معلومات اور ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں کتابیں فراہم کر تے ہیں۔ گزشتہ 11 سال کے دوران لائبریری میں کتابوں کے شیلفس کی تعداد ایک سے 20 تک پہنچ چکی ہے۔ اور اٹھارہ کیٹگریز میں منقسم کتابون کی تعداد دو ہزار سے تیس ہزار تک پہنچ چکی ہے جس کے سبب منہو کائونٹی میں اس وقت لایبریری میں سب سے زیادہ تعداد میں کتابیں موجود ہیں۔
میکانگ گاؤں میں تقریبا 400 گھرانوں کے ہر خاندان کے پاس لیکانگ کا فون نمبرموجود ہے. گاؤں والے انہیں نئی کتابوں کی ضروریات کے پیش نظر کسی بھی وقت کال کر سکتے ہیں۔ سوموار سے جمعہ Baisha ٹاون میں کام کرتا ہے. انہوں نے کہا کہ اپنے ساتھی دیہاتیوں کی ضروریات کے پیش نظر وہ کتابوں کی خریداری کرتے ہیں اور ہر جمعے کے روز کتابوں کو لیکر گاؤں اپنی لائبریری پہنچ جاتے ہیں ۔ "میرے ٹرنک میں اکثر نئی کتابوں سے بھرے ہوتے ہیں. کبھی کبھی میں آن لائن کتابیں بھی خریدتا ہوں۔ آج، میکانگ گاؤں کے باشندوں کے علاوہ، بہت سے تعمیراتی کارکن بھی کتابیں خرید کر پڑھتے ہیں اور لائبریری سے بھر پور استعفادہ کر رہے ہیں اس طرح سے مہیکانگ گاؤں کے قریبی تین سے چار دیہاتوں اور ارد گرد کے دیہات میں رہنے والے تقریبا 10،000 لوگ اس لائبریری کے رکن ہیں اور یہ لایبریری انکے علم میں خصوصی اضافے کا باعث ہے ۔ انکی یہ چھوٹی سی لائبریری کو بہت سے گاؤں والوں اور بیشتر کالج کے طالب علموں کی جانب سے بھر پور سپورٹ حاصل ہے اور قریبی دیہاتوں اور کالجز کے طلباء انکیساتھ بطور رضاکار بھی کام کرتے ہیں اور اسکیساتھ ساتھ بہت سے لوگ، عوامی ادارے اور بیشتر انٹر پرائزز کی طرف سے بھی انکی سپورٹ کی جاتی ہے اور انہیں بہت سے کتب، بک شیلف بطور ڈونیشن بھی حاصل ہوئے ہیں۔ بیشتر پڑھنے والے ریگولر ریڈرز اور پارٹیز کی جانب سے مختلف سرگرمیاں لائبریری میں باقاعدگی سے منعقد ہوتی ہیں اور بہت سے شرکاء کو فائدہ ہوا ہے. اگرچہ لائبریری کو ابھی بہت سی کوششوں کی ضرورت ہے، لن اور ان کا خاندان اس با مقصد مشن کو جاری رکھیں گے اور لوگوں کو اس سے فائدہ مند ہونے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پڑھنے کی جانب راغب کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے