برکس تعاون ٹھوس اور عملی اقدامات کی بدولت مستحکم ترقی کے لیے بنیادی محرک

چینی صدر شی جنپنگ نے 19 مئی کو برکس وزرائے خارجہ کے افتتاحی اجلاس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے سلامتی اور ترقی کےمسائل پر مدلل انداز میں وضاحت کی، اور برکس ممالک کے درمیان سیاسی اور سیکورٹی عوامل کو باہمی تعاون کیساتھ مضبوط و مستحکم کرنے، بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے حوالے سے ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے اعتماد اور طاقت بڑھانے پر اہم تجاویز پیش کیں۔
انہوں نے کہا، "بین الاقوامی برادری میں ایک مثبت، متاثر کن اور تعمیری قوت کے طور پر، برکس ممالک کو باہمی اعتماد و یقین کو مضبوط کرنے، ممکنہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے، اور امن و ترقی، عدل و انصاف کو برقرار رکھنے اور جمہوریت کو فروغ دیتے ہوئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کیساتھ ساتھ آزادی، ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے دور میں بین الاقوامی تعلقات میں استحکام اور مثبت توانائی کے عوامل کو اجاگر کرتے ہوئے مرکزیت میں رکھا جا سکے۔ آج دنیا تیزی سے رونما ہوتی تبدیلیوں اور ایک وبائی بیماری کے اثرات کو مرتب ہوتے دیکھ رہی ہے یہ ایسے عوامل اور تبدیلیاں ہیں جو گزشتہ ایک صدی میں نظر نہیں آئییں۔ان چیلنجز سے نمٹنے ہوئے سست عالمی بحالی، ترقی کے بڑھتے ہوئے فرق، اور تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی صورتحال میں عدم استحکام، غیر یقینی صورتحال اور عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے عوامل کا سامنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ممالک کو گورننس، اعتماد سازی، ترقی اور امن کے خسارے میں مسلسل اضافہ جیسے عوامل اور محرکات کا بھی سامنا ہے۔
ان تمام چیلنجز کے باوجود، بنیادی طور کر امن اور ترقی زمانے کا نا بدلنے والا موضوع ہے، تمام ممالک کے لوگوں کی بہتر زندگی کی خواہش بدستور برقرار ہے، اور عالمی برادری کے لیے یکجہتی اور باہمی جیت اور باہمی مفادات کے لیے تعاون کو آگے بڑھانے کا تاریخی مشن بدستور برقرار ہے۔ آج کے مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے لیے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم امر بن کر سامنے آیا ہے۔ چینی صدر ژی جنپنگ نے خطاب میں کہا کہہ، "تاریخ اور حقیقت دونوں ہی ہمیں بتاتے ہیں کہ دوسروں کی ایماں اور قیمت پر اپنی حفاظت کا حصول صرف نئے تناؤ اور خطرات کو جنم دے گا۔” آج دنیا میں جہاں ممالک ایک دوسرے پر منحصر ہیں، مکمل اور خصوصی سلامتی کے حصول کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ممالک کو ممکنہ تصادم کو مکالمے اور باہمی گفت و شنید سے بدلنا چاہیے، مذاکرات کے ساتھ جبر، شراکت داری کے ساتھ صف بندی، اور باہمی جیت کے تعاون کے ساتھ مشترکہ مفادات کو ترجیح دیا جانا ضروری ہے۔ تاکہ عالمی سلامتی کو زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ کیا جا سکے۔
شی جن پنگ کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل سیکورٹی انیشیٹو نے عالمی گورننس کے چیلنجز سے نمٹنے اور عالمی سیکورٹی فرق کو کم کرنے میں چینی دانشمندی اور متعلقہ اقدامات میں تعاون کی یقین دہانی کی ضرورت کو اہمیت دی ہے۔ برکس ممالک کو سیاسی باہمی اعتماد اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط کرنے، اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر قریبی روابط کو فروغ دینے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کو ایڈجسٹ کرنے، ایک دوسرے کی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کا احترام کرنے، تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے۔ سرد جنگ کی ذہنیت اور بلاک تصادم، اور سب کے لیے سلامتی کی عالمی برادری بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور ان عوامل پر کام کرنا ہوگا۔ دنیا کی تمام ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کو ترقی کرنے کی ضرورت ہے اور اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کا بنیادی حق ہر کسی کو حاصل ہے۔ خطرات اور چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ ژی کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی) نے دنیا کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بنیادی لائحہ عمل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے 100 سے زیادہ ممالک اور اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ GDI کے گروپ آف فرینڈز میں 50 سے زائد ممالک شامل ہو چکے ہیں جس میں بیشتر عالمی تنظیمیں بالشمول اقوام متحدہ بھی شامل ہے۔ برکس تعاون پانچ ممالک سے زیادہ ہے۔ یہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک اور بڑے پیمانے پر پوری بین الاقوامی برادری سے توقعات وابسطہ کیے ہوئے ہے۔ برکس ممالک کو شراکت داری کا مزید متنوع نیٹ ورک بنانے کے لیے مزید ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے اور باہمی تعاون کے فروغ کی ضرورت ہے، اور عالمی ترقی پر بین الاقوامی معاشرے کی زیادہ توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ مزید ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کو جیت کے تعاون میں شامل کیا جا سکے۔19 مئی کو منعقد ہونے والے پہلے "برکس پلس” وزرائے خارجہ کے ڈائیلاگ میں متعدد اتفاق رائے ہوئے، جس نے ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے باہمی اتحاد، باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور مشترکہ طور پر ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کے ذریعے طاقت حاصل کرنے کی خواہش اور اعتماد کا اظہار کیا۔ چین نے برکس تعاون کے طریقہ کار کو بہت اہمیت دیتے ہوئے اور باہمی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے سرگرم عوامل کے حوالے سے تجاویز اور آراء پیش کی ہیں۔ 2013 سے، چینی صدر شی جنپنگ نے برکس سربراہی اجلاس اور دیگر اہم مواقعوں پر کئی اہم تقاریر کیں، جس میں چینی اقدامات کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے اور اس حوالے سے چینی اعتماد اور مستحکم اقدامات کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔ نئے صنعتی انقلاب پر برکس پارٹنرشپ کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے کے عہد سے لے کر اقتصادی ترقی کے نئے محرکات کو فروغ دینے، ویکسینیشن کے فرق کو کم کرنے کے لیے برکس ویکسین آر اینڈ ڈی سینٹر کے چینی قومی مرکز کی تعمیر، اور گورننس اور برکس سیمینار کے انعقاد تک۔ برکس ممالک میں باہمی اعتماد کے فروغ کے حوالے سے ثقافتی تبادلوں کے فورم سے تعاون اور اعتماد سازی کو بڑھانے کے لیے، چین نے متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر برکس تعاون کی نئی پیش رفت حاصل کرنے، اقتصادی تعاون کے تین اہم محرکات، سیاسی اور سیکورٹی تعاون، اور عوام سے عوام کے تبادلے کے ساتھ تعاون کے ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لیے کام کی بنیاد استوار کی ہے۔ ایک ایسی شراکت داری کے قیام کے حوالے سے تجاویز اور آراء مرتب کی ہیں جو ایک دوسرے کے زیادہ قریب تر اور زیادہ عملی ہوں۔ چین نے رواں سال برکس کے سربراہ کی حیثیت سے 50 سے زیادہ اہم تقریبات کا انعقاد کیا ہے جس نے متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کے طریقہ کار کو فروغ دیا ہے اور 14ویں برکس سربراہی اجلاس کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔
2017 میں Xiamen، چین میں صدر شی جنپنگ کی زیر صدارت 9ویں BRICS سربراہی کانفرنس نے BRICS تعاون کے دوسرے "سنہری عشرے” کا آغاز کیا اور BRICS تعاون کے عمل میں ایک گہرا چینی نشان مرتب کیا ہے۔ اس سال، چین ایک اور برکس سربراہی اجلاس منعقد کرے گا اور تعاون کے طریقہ کار کے ایک نئے باب کی نقاب کشائی کرے گا۔
چین کھلے پن، جامعیت اور جیت کے تعاون کے برکس جذبے کو برقرار رکھے گا، اور برکس کو دیگر ممالک کے ساتھ مل کر تعاون کے دائرے کو وسیع تر اور ترقی کی قوت کو مضبوط بنائے گا، اور ایک کمیونٹی کی تعمیر کے بلند وژن میں مزید تعاون کو برقرار رکھتے ہوئے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے خواب کو یقین سازی کی جانب لیکر بڑھے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے