منوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان سمیت پی ٹی آئی عہدیداروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

[pullquote]عمران خان سمیت پی ٹی آئی عہدیداروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ[/pullquote]

اسلام آباد: حکومت نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی عہدیداروں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا جس کے مطابق تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اس فیصلے کے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی عہدے داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

حکومت نے بیرون ملک جانے سے روکنے کےلیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان ، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے سابق چیئرمین ذوالقرنین کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

[pullquote]پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ[/pullquote]

اسلام آباد: ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فیصلہ آنے پر پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ سنایا تھا جس کے خلاف پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے الیکشن کمیشن کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے ںتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی درخواستوں میں ایک توہین عدالت کی درخواست ہو گی، توہین عدالت کی درخواست الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی پر ہوگی جبکہ دوسری درخواست الیکشن کمیشن کے فیصلے میں قانونی غلطیوں کے خلاف ہوگی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کا اتحادی ہے۔ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی فنانسنگ کی رپورٹس ویب سائٹ پر ڈالے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر غیر جانب دار ہے تو ثابت کرے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی فنڈنگ کا فیصلہ بھی کرے، اگر پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگ کرنی ہوتی تو رقم بینکنگ چینل کے ذریعے نہیں بلکہ بیگوں میں بھر کر آتی جس طرح نواز شریف کو اسامہ بن لادن نے بھیجے تھے۔

فرخ حبیب کا کہنا تھا یہ فارن فنڈنگ کا نہیں بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس تھا، یہ پی ڈی ایم سمیت تمام جماعتوں کے لیے مایوسی کا دن ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر نہیں رکھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے فیصلے ایک ساتھ سنانے تھے جو نہیں ہوا، اس سے ثابت ہے کہ لاڈلوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

[pullquote]حکومت کا تحریک انصاف پر پابندی سمیت تین آپشنز پر غور[/pullquote]

اسلام آباد: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے کے بعد وفاقی کابینہ نے تحریک انصاف پر پابندی سمیت تین آپشنز پر غور شروع کردیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق فیصلے کے تحت تین آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جس میں پہلا آپشن یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل (3)17 کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے لیے معاملہ سپریم کورٹ بھیجا جائے۔

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس دوسرا آپشن فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئرڈ کرکے کام آگے بڑھایا جانا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی کو الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کیا تھا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس تیسرا آپشن یہ ہے کہ جعلی بیان حلفی پر کارروائی کے لیے براہ راست سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔

[pullquote]فل کورٹ کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، خرم دستگیر[/pullquote]

دریں اثنا وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی فنڈنگ سے متعلق فیصلے پر فل کورٹ کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجاز ادارے نے حقائق کا تعین کردیا ہے، اب اس بنیاد ہی پر وفاقی حکومت نے ہی سپریم کورٹ جانا ہے۔ ہم عدالت عظمیٰ سے درخواست کریں گے اس کیس میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔انصاف ملنے میں 8 سال کی تاخیر کی گئی، اب ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس پر جلد فیصلہ کرے۔

خرم دستگیر نے مزید کہا کہ وسیع البنیاد جمہوری حکومت آئین پر مکمل عملدرآمد کرے اور کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صاحب باہر سے پیسے بھی لیتے رہے ۔ آج یہ پتا چلا کہ پاکستان میں 2014 سے فتنہ فساد فاشزم کے پیچھے سرمایہ کہاں سے آیا۔ جو شخص صادق اور امین کا دعویٰ کر رہا تھا ، اس کا حلف جھوٹا تھا۔

انہپوں نے کہا کہ پاکستان کاقانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ بیرون ملک قائم کسی کمپنی سے کوئی سیاسی جماعت فنڈ لے اور اور یہ رقم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے