ڈیجیٹل معیشت چین کی نوجوان نسل کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم

ڈیجیٹل معیشت، جس میں مرکزی حیثیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو حاصل ہے، حالیہ برسوں میں چین کی اقتصادی بحالی اور اعلیٰ معیار کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو چلانے والا ایک نئے طاقتور محرک اور انجن کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یہ نئی صنعتوں، مختلف کاروباری اشکال اور ماڈلز کو نمایاں انداز میں بڑھانے میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، جس سے نوجوان نسل کی زندگی اور نظریات میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اس طرح سے مختلف مواقعوں سے فاہدہ اٹھاتے ہوئے بہت سے نوجوانوں نے ڈیجیٹل معیشت کے شعبے میں اپنی جگہ بنائی ہے اور وہ مسلسل سماجی ترقی کو فروغ دے رہے ہیں۔
پچیس سالہ گیرو ڈرولما، ایک تبتی شارٹ ویڈیو بلاگر ہے جو جنوب مغربی چین کے صوبہ سچوان کے گانزی تبتی خود مختار پریفیکچر داؤچینگ کاؤنٹی سے انٹرنیٹ پر لاکھوں صارفین اور فالورز کا مالک ہے۔ وہ فارم کے کاموں میں اپنے والدین کی مدد کرتے ہوئے پلا بڑھا۔
پانچ سال پہلے، گیرو ڈرولما نے کبھی کبھار انٹرنیٹ پر اپنی کیٹرپلر فنگس کھودنے کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی اور یہ جلد ہی وائرل ہو گئی۔ بعد میں، اس نے دیہی طرز زندگی کو ظاہر کرنے والی مختصر ویڈیوز کے ساتھ اپنی زندگی کو ریکارڈ کرنا شروع کیا، جس نے اس کے بے شمار فالوورز حاصل کیے ہیں۔ 2019 میں، گیرو ڈرولما نے اپنے ساتھی دیہاتیوں کے ساتھ مشترکہ طور پر پہاڑوں میں کیٹرپلر فنگس اور میٹسوٹیک جیسی مصنوعات کی فروخت کے لیے ایک تعاون پر مبنی پروگرام شروع کیا۔
گیرو ڈرولما نے کہا، "میرے اسمارٹ فون نے میری زندگی بدل دی، اور یہ مجھے انٹرنیٹ کے ساتھ ایک وسیع تر دنیا میں لے آیا ہے۔”
روزگار کے نئے ماڈل اور کیرئیر جیسے جیسے ڈیجیٹل اکانومی کی ترقی ہو رہی ہے، جیسے نیٹ ورک کے ساتھ تعاون پر مبنی مینوفیکچرنگ، گھر سے کام کرنا، ای کامرس، ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ، آن لائن مارکیٹنگ اور آن لائن ڈیلیوری۔ یہ نوکریاں بہت سے نوجوانوں کے لیے ایک بہترین انتخاب بن گئی ہیں۔ چین کی وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کی جانب سے جاری کردہ 56 نئی ملازمتوں میں سے 20 سے زیادہ مواقع اور اقسام ڈیجیٹل معیشت کے بارے میں ہیں۔ چائنا یوتھ ڈیلی کے ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 75.1 فیصد نوجوان جواب دہندگان ڈیجیٹل اکانومی کے شعبے میں نوکری تلاش کرنے یا کاروبار شروع کرنے کے خواہشمند تھے۔ ٹشنگوا یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار کنٹیمپریری چائنا اسٹڈیز کے ریسرچ ایسوسی ایٹ لیو ڈونگاؤ نے کہا، "ڈیجیٹل اکانومی کو نمایاں کرنے والے نئے کیریئر نہ صرف ایک ایسا مرحلہ ہے جہاں نوجوان اپنے خوابوں کو پورا کر سکتے ہیں، بلکہ معاشی اور سماجی ترقی کا ایک اہم حصہ اور ایک اہم ترین محرک اور طاقتور انجن بھی ہے۔” ۔ لیو نے مزید کہا کہ روایتی ملازمتوں کے مقابلے میں، یہ نئی ملازمتیں زیادہ متنوع اور جدید اشکال اور اقسام میں آتی ہیں، اور زیادہ دلچسپ، لچکدار، ٹیک ایش، ڈیجیٹلائزڈ، انٹیلیجنٹ اور انٹرنیٹ پر مبنی ہیں۔ نئے انفراسٹرکچر کی تیزی سے تعمیر اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ، نوجوان ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور سماجی ترقی کی ایک بڑی قوت بن رہے ہیں۔ آل چائنا یوتھ فیڈریشن کے نائب صدر فو ژین بینگ نے حال ہی میں منعقدہ 2022 ورلڈ یوتھ ڈویلپمنٹ فورم کے ذیلی فورم میں کہا کہ چین نے ہمیشہ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کو بہت اہمیت دی ہے۔ فو نے واضح کیا کہ چین میں، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی صنعتوں میں نوجوان افراد کی نصف سے زیادہ افرادی قوت ہے جو جدت اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی مواقعوں اور محرکات کو بنیادی مسابقت کے طور پر لیتی ہیں۔
چائنا اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی چیف انجینئر وانگ یون تاؤ کا خیال ہے کہ آج کے نوجوان مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا، بلاک چین اور کلاؤڈ کا استعمال کرکے ڈیجیٹل پروگراموں کو حقیقی خدمات میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز، مختلف صنعتوں کی ترقی کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ساتھ سماجی ترقی کو فروغ دینے کا سبب بھی بن رہی ہے۔ عالمی اقتصادی ترقی کے فروغ میں ڈیجیٹل معیشت کے اہم کردار کے پیش نظر، نوجوانوں کے تعاون کو بڑھانا اور عالمی سطح پر اعتماد سازی کو استوار کرنے اور دنیا کے لیے ڈیجیٹل تہذیب کے حصول کے لیے ناگزیر کردار کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے چیف اکانومسٹ ژو کیمن نے کہا کہ چین مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصول کو برقرار رکھے گا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، معیارات اور مصنوعات کی وسیع اور ہموار گردش کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر میں بین الاقوامی تعاون اور تکمیلی فوائد کو فروغ دے گا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے