75سالوں میں پہلی مرتبہ سیلاب آیااور پندرہ منٹ میں سب کچھ تباہ کردیا

گلگت بلتستان میں 52 گلشئیرز خطرناک قرار جو کسی بھی وقت پھٹ کر انسانی جانوں اور آبادی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔

ایک زوردار دھماکے کے بعد ہر طرف سے چیخنے اور بھاگنے کی آوازوں کے ساتھ اللہ اکبر کی صدائیں بلند, چھوٹے بڑے سب ننگے پاوں ادھر ادھر ڈور رہے تھے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیا ہورہا ہے۔
ایسا لگ رہا تھاکہ قیامت آن پڑی اب بچنے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی تھی بڑے بڑے پتھر مکانوں سے ٹکراٹے ہوئے مکانوں کو گراتے ہوئے آگے کی جانب رواں داوں تھے 15 منٹ کی خوفناک سیلاب نے دیکھتے دیکھتے مکانوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ہنستے بستے خاندان چیخ وپکار کے ساتھ سیلاب کی نذر ہوگئے۔

مجھے کوئی ہوش نہیں تھا پاوں میں جوتے نہیں تھے مسلسل بھاگ رہی تھی یہ الفاظ ضلع غذر کے گاوں بوبر میں 26 اگست کے صبح دس بجے کے سیلاب سے متاثرہ لڑکی22 سالہ روزی دلاور کے تھے جس کا اپنا آبائی گھر سیلاب بہا لے گیا ۔روزی دلاور نے اوصاف سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی اے کے امتحانات کی تیاری کر رہی تھی۔
اچانک زور دار دھماکہ ہوا اور گھر سے باہر آئی تو ایک عجیب سی افراتفری پھیلی ہوئی تھی ہر کوئی بھاگ رہا تھا جب سامنے سیلاب کا ریلہ دیکھا تومیرے ہوش آڑ گئے میری امی مجھے آواز دے کر دروازے کے پاس پہنچ گئی تھی باقی گھر والے محفوظ مقام پہنچ گئے تھے مجھے یاد نہیں میں کیسے محفوظ مقام پر پہنچ گئی ہوں مجھے اپنے کتابیں اٹھانے کا بھی موقع نہیں ملا اور سیلاب میرا گھر سمیت میری کتابیں بھی بہا لے گیا آب میں امتحانات کی تیاری کیسے کروں یہ سوچ کہ مجھے پریشانی ہورہی ہے

26 اگست 2022 کے صبح 10 بجے ضلع غذر کے گاوں بوبر میں ایک خوفناک سیلاب نے 15 منٹ میں 62 گھر مال مویشی زمین اور 10 افراد کو بہا لے گیا سیلاب سے متاثرہ 75 سالہ احمد خان جو پیشے کے لحاظ سے استاد ریٹائرڈ تھا نے بتایا کہ ان 75 سالوں میں اب تک کوئی سیلاب نہیں آیا تھا۔اور نہ ہی ہم نے اپنے آباؤ اجداد سے بھی نہیں سنا تھا کہ بوبر میں سیلاب آیا ہے اس بار صبح بیدار ہونے کے بعد مال مویشی کو لے کر زمینوں پر گئے تھے اچانک ایک خوفناک دھماکے کے بعد منظر نامہ ہی تبدیل ہوگیا 5کڑور کا مالک تھا سیلاب سب کچھ بہا لے گیا خالی ہاتھ رہ گیا ہوں ۔

ضلع غذر میں 2022 میں آنے والے سیلاب اور بارشوں سے 2105 گھرانے متاثر ہوئے ہیں تحصیل اشکومن کے 775گوپس پھنڈر 403یاسین 309گاوں بوبر 200گاوں شیرقلعہ 418 گھرانے شامل ہیں ۔ سیلاب اور بارشوں کی زد میں آکے جان بحق ہونے والوں کی کل تعداد 22 ہے بوبر گاؤں میں سیلاب کی زد میں آکر 10 جب کہ شیرقلعہ سات افراد جاں تانگیر میں 4افراد ہنزل ہرپون میں ایک فرد جا بحق ہوئے سیلاب کے دوران 6افراد۔ شدید زخمی ہوئے جنہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد صحت یاب ہوئے۔ ضلعے غذر میں،115 مکمل پکے مکان ،199 کچے مکمل، 77پکے جزوی ،280کچے جزوی مکانات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 421 مویشی خانے اور 228 مال مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں بدترین سیلابی ریلے سے غذر میں 3479.5کنال زرخیز آرضیات 6866 پھلدار درختان 29105 غیر پھلدار درختان جبکہ 57 کاروباری دوکانیں مکمل اور 26 کاروباری دوکانیں جزوی تباہ ہوگئے۔

سنہ 2018 سے مئی 2022 میں ضلع ہنزہ میں شیشپر گلیشیئرز پر بننے والی جھیل پھٹنے سے پانچ مرتبہ سیلاب آیا جس سے گاوں حسن آباد کے 15 خاندان بے گھر اور 9 گھر مکمل طور پر سیلاب کے نذر ہوگئے اور باقی چھ گھروں کو ریڈ زون قرار دیا گیا اور جھیل پھٹنےکے بعد سیلابی پانی حسن آباد گاوں کو ہنزہ سے ملانےوالی واحد پل ،آبادی کے پینے اور استعمال کے پانی کے چینلوں ،تین مقامات پر قراقرام ہائے وے بلاک ، 300 کنال قابل کاشت اراضی اور دو بجلی گھروں سمیت اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز بہا لے گیا۔حسن اباد سے تعلق رکھنے والے کرہم خان نے بتایا کہ ۔سنہ 2019 میں وہ اور ان کے دو بھائیوں کے گھر کو شدید نقصان پہنچا تھا اور اس وقت حکومت اور ماہرین نے ان کے گھروں کو ریڈ زون قرار دے کر انہیں گھر سے نکال دیا کہ آپ کے گھر کو خطرہ ہے اور ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ کرائے کے مکان میں رہے حکومت ماہانہ کرایہ ادا کرے گی مگر 6 ماہ گزرنے کے بعد حکومت نے حال تک نہیں پوچھا کرایہ ادا نہیں کرسکے اور اپنےگھر واپس آگئے مگر اس بار مئی 2022 میں جھیل پھٹنے سے ان کا ٹوٹا ہوا گھر مکمل طور پر سیلاب کے نذر ہوگیا اور آب خیموں میں زندگی کے ایام گزار رہے ہیں ۔جون2021 میں ضلع غذر کے بالائی علاقے بدصوات اور ایمت میں گلیشیئرز ٹوٹنے سے سیلابی ریلے سے مصنوعی جھیل وجود میں آیا اور 17 تاریخ کے رات جھیل مزید گلیشیئرز پھٹنے سے جھیل ٹوٹ گیا اور اور بدصوات گاوں میں سیلابی جھیل نے تباہی مچا دی اور اس سال جولائی 2022 میں ایک بار پھر گلشئیرز پھٹنے سے بدصوات اور ایمت میں سیلاب نے 775 گھر بہا لے گیا اور ہزاروں کاشت کے قابل اراضی سیلاب کے ریلے کے نظر ہوگیا۔

انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ(ICIMOD) اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) نے 2022 میں ایک رپورٹ شائع کیا جس کے مطابق پاکستان سمیت گلگت بلتستان میں بھی موسمیاتی تبدیلی کی رفتار میں تیزی آرہی ہے 1980 سے 2022 کے درمیان درجہ حرارت میں 100 گنا اضافہ ہوا ہے اور اس بار گلگت بلتستان میں مون سون کی بارشیں معمول کے بارشوں سے زیادہ ہوئی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں اس بار 138 ملی لیٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو کے معمول کے بارشوں سے 100 فیصد زیادہ ہے ۔۔
پہلے کبھی دہائیوں میں دسمبر جنوری میں برف باری ہوا کرتی تھی جبکہ 2001 سے 2022 تک برف باری کا سیزن تبدیل ہو کر فروری اور اپریل تک گیا ہے۔جس کی وجہ سے گلشئیرز تیزی کے ساتھ پگھلنے شروع ہوگئے ہیں ۔گلگت بلتستان میں 2420 گلشئیرز جن میں 1328 بڑے گلشئیرزہیں اور 52 گلشئیرز خطرناک قرار دئیے گئے جو کسی بھی وقت پھٹ کر آبادی اور انسانی جانوں کو نقصان پہنچا سکتےہیں-

ان گلشئیرز سے بنے والی جھیل کی لمبائی اور چوڑائی 126۔3 کلومیٹر تک ہے جو مزید پھیل رہے ہیں ۔۔۔
آئی سی موڈ کے پروگرام کواڈینٹر غلام علی کے مطابق پاکستان سمیت گلگت بلتستان بھی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کو پہلے افسانے کے طور پر لیا جاتا تھا لیکن ایک دہائی سے موسمیاتی تبدیلی نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔
اور گلگت بلتستان میں ایسے علاقے اور گاوں میں سیلاب آ چکے ہیں ۔جن میں شیر قلعہ ،بوبر ، ایمت ، آشکومن ، داماس،درمدر ، گلگت ، بارگو ، تانگیر ، چلاس ، سکردو ، نگر گوجال، میں اس بار سیلاب نے تباہی مچا دی ہے جس میں 22 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں-

جس کو کوئی بھی تصور نہیں کرسکتا ہے آنے والے وقتوں میں موسمیاتی تبدیلی سے مزید نقصانات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اس کے لئے ابھی سے ہی منصوبہ بندی کرنے کی ضروت ہے۔ا
اگرچہ پیشگی انتباہی نظام (مثلاً کیمرے اور سائسنی آلات) مہنگے ہیں مگر آپ ایک موبائل فون کے ذریعے بھی لوگوں کو الرٹ کیا جاسکتا ہے۔
سالہ قندیل سحر کا کہنا تھا کہ سیلاب نے مجھے تنہا کر دیا میری امی بھائی بہنیں اور میری دادی کو سنبھلنے کا موقع بھی نہیں ملا میری آنکھوں کے سامنے میرے گھر والے سیلاب میں ڈوب گئے۔قندیل سحر کا والد کام کے سلسلے میں گاوں سے باہر تھا جس کی وجہ سے بچ گئے اب قندیل سحر اپنے والد کے ساتھ اپنے چچا کے گھر رہائش پزیر ہے۔
ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کہ ہمارا گاوں سیلاب سے مٹ جائے گا کھبی بھی ہمارے گاوں میں سیلاب نہیں آیا تھا ۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹر جنرل کمال الدین قمر کے مطابق گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب سے 22 افراد جان بحق ہوچکے ہیں اور 6 افراد زخمی ہوگئے ہیں سیلاب سے 22 بجلی کے پاور ہاوسزکو نقصان پہنچا 19 پاور ہاوس کو عارضی طور پر بحال کی گیا ۔49 رابطہ اور لنک سڑکوں کو نقصان پہنچاجس میں اب تک 4 سڑکوں کو بحال کیا گیا پینے کے صاف پانی کے 78 چینلز سیلاب میں بہہ گئے آبپاشی کے لئے 500 پانی کے چینلز ناکارہ ہوگئے ان میں سے 340 کو عارضی طور پر بحال کیا گیا 56 پلوں کو نقصان پہنچا اور 42 پلوں کو عارضی طور پر بحال کیا گیا ہے گلگت بلتستان میں سیلاب سے کل 7406ملین کے نقصانات ہوئے ہیں ۔ جو اموت ہوئی تھی ان کو وزیر اعظم پاکستان کی جانب 10 لاکھ روپے اور وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی جانب سے 8 لاکھ روپے فراہم کئے گئے ہیں ۔

ڈپٹی کمشنر غذر طیب سمیع نے بتایا کہ اس بار ضلع غذر میں معمول سے ہٹ کر بارشیں ہوئیں۔
جس سے سیلاب نے تباہی مچا دی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے کام تیزی سے جاری ہے بوبر میں سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے مکانات کی دوبارہ تعمیر کے لئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔سیلاب متاثرین کے لئے راشن اور دیگر سامان کا بندوست کیا گیا ہے۔۔ سیلاب متاثرین کے بحالی کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اور پاک آرمی کی جانب سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی اس کے مطابق متاثرین کے زمینوں کا معاوضہ فراہم کیا جائے گا ۔۔۔سیلاب سے جن کے گھر مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں ان کے لئے نئے مکان کی تعمیر حکومت کرے گی جس کے لئے گاوں بوبر میں زمین سلیکٹ کی گئی ہے ۔

��������
متاثرین سیلاب گل نما نے بتایا کہ ہم الخدمت فاونڈیشن،اللہ والے ٹرسٹ اور حکومت کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمیں راشن ور دیگر ضروری اشیاء فراہم کیا ہے۔
الخدمت فاونڈیشن گلگت بلتستان کے کواڈینٹر طاہر رانا نے بتایا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سامان فراہم کئیے گئے ہیں۔ اور بہت جلد بے گھر خاندانوں کو مکان تعمیر کر کے ان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے گا الخدمت فاونڈیشن نے گلگت بلتستان کے کونے کونے میں جاکر سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لئے 3 مہینے کاراشن پہنچایا ہے۔اللہ والے ٹرسٹ،کشروٹ یوتھ آرگنائزیشن، گفٹ اف دی گیور کے نام سے فلاحی نتنظیموں ����نےسیلاب متاثرین کی مالی�������� معاونت کی�������������������������������۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے