ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر ِعام پر آگئی، بہیمانہ تشدد کا انکشاف

کراچی: پاکستان کے سینئر صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر ِعام پر آگئی۔

نجی ٹی وی نے ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور تصاویر جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سینئر صحافی پر قتل سے قبل 2 سے 3 گھنٹے تک بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ قتل سے پہلے ارشد شریف کو گاڑی سے اُتار کر 3 گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کی انگلیوں کے ناخن اتارے گئے جبکہ تشدد سے ان کے ہاتھ کی انگلیاں اور پسلیاں بھی توڑی گئیں جبکہ انہیں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں اور یہ غلط شناخت کا نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا قتل ہے۔

سینئر نے مزید بتایا کہ کینیا میں ارشد شریف کے قتل کے روز شوٹنگ رینج پر دس امریکی انسٹرکٹرز اور ٹرینرز کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

23 اکتوبر کی شب آٹھ بجے خرم نامی شخص انہیں عام شوٹنگ رینج والی سڑک کے بجائے لمبے ہائی وے کے راستے سے لے کر گیا تھا اُس نے عام راستے کے بجائے مگادی ہائی وے والا راستہ دور ہونے کے باوجود استعمال کیا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ کینیا حکام نے کی جانب سے تفتیش میں بھی تعاون نہیں کیا گیا جبکہ ایک پلان کردہ قتل کو شناخت کی غلطی قرار دے کر رینج پر موجود افراد سے متعلق بھی معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ان پر کئے گئے تشدد کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے متحرک کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ارشد شریف شہید پر تشدد کی شہادتیں انتہائ قابل مذمت ہیں ، سپریم کورٹ ان معاملات پر متحرک کردار ادا کرے، ایک عمومی رد عمل کافی نہیں ہو گا ، عمران خان پر قاتلانہ حملہ، اعظم سواتی پر جسمانی اور ذھنی تشدد اور ارشد شریف کی شہادت تینوں معاملات کی مکمل تحقیق سپریم کورٹ پر لازم ہے .

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ، اعظم سواتی پر جسمانی اور ذھنی تشدد اور ارشد شریف کی شہادت تینوں معاملات کی مکمل تحقیق سپریم کورٹ پر لازم ہے۔

دوسری جانب ارشد شریف کی اہلیہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ارشد بہت شرم و حیا والے تھے اس ملک سے بھی اس لئے گئے تھے کہ انکو برہنہ کرکے کرنے والا ٹارچر قبول نہیں تھا آپ سب انکے اعضاء کی تصویر مت شئیر کریں شہید اور ہمیں تکلیف مت دیں۔

ارشد بہت شرم و حیا والے تھے اس ملک سے بھی اس لئے گئے تھے کہ انکو ننگا کرکے کرنے والا ٹارچر قبول نہیں تھا آپ سب انکے اعضاء کی تصویر مت شئیر کریں شہید اور ہمیں تکلیف مت دیں

ساتھ ہی ان کی اہلیہ نے سوال اُٹھایا کہ میں ارشد سے تین بار پمز میں ملی میں بیوی ہونے کے باوجود فون نہیں لے کر گئ تو کس نے تصاویر لے کر میڈیا کو لیک کی۔

یاد رہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے