18 نومبر 2022 : امتِ مسلمہ عظیم عالم،نامور مفتی، بہترین منتظم سے محروم ہوگئی

18 نومبر 2022 کو امتِ مسلمہ کا ایک عظیم عالم،نامور مفتی، بہترین منتظم، پاکستان سے محبت کرنے والی عظیم شخصیت،مفتی محمد شفیع صاحب ؒ کے قابلِ فخر فرزند، مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے برادرِ مکرم؛حضرت مولانا مفتی رفیع عثمانی صاحب سے سایۂ عاطفت سے محروم ہوگئی۔

انا للہ وانا الیہ راجعون۔

اللھم لا تحرمنا اجرہ ولا تفتنا بعدہ

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کی عمر 86 برس تھی، وہ قیامِ پاکستان سے پہلے 21 جولائی 1936ء کو ہندوستان کے شہر دیوبند میں پیدا ہوئے اور ان کا نام مشہور بزرگ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نے ’’محمد رفیع‘‘ تجویز کیا۔ انہوں نے حفظِ قرآن کی ابتداء اور ابتدائی تعلیم دارالعلوم دیوبند میں ہی حاصل کی اور بعد ازاں 1947 میں اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان کی طرف ہجرت کی،یہاں کراچی میں تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا اور 1959 میں عالم اور 1690 میں مفتی کی سند حاصل کی،فراغت کے بعد سے 2022 تک مسلسل 60 سال دینی علوم کی تدریس کرتے رہے اور والد صاحب کے انتقال کے بعد ملک کی قابلِ فخر دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر بنے اور پوری زندگی دارالعلوم کراچی کی تعمیر و ترقی میں وقف کردی۔آپ وفاق المدارس کے سرپرستِ اعلیٰ بھی تھے اور ہمیشہ دینی مدارس کے دفاع کیلئے کمربستہ رہے۔

آپ اسلامی نظریاتی کونسل کے بھی رکن رہے اور اس کے علاوہ ملک و بیرونِ ملک متعدد علمی و فقہی اداروں کے بھی رکن رہے۔آپ کو پاکستان سے حد درجہ محبت تھی اور آپ ہمیشہ اتحاد و اتفاق کے داعی رہے۔آپ کی دسیوں تصانیف اور لاکھوں شاگرد ہیں، جبکہ جس ادارے کی آپ نے اپنے خون و پسینے کی آبیاری کی وہ انشاء اللہ رہتی دنیا تک آپ کا فیض پھیلاتا رہے گا۔
آپ ؒ کو حق سبحانہ وتعالیٰ نے نفیس مزاج،پاکیزہ فطرت،بلند عزم،قائدانہ صلاحیت،علمی رسوخ، عملی پختگی اور فقہی بصیرت سے وافر مقدار میں حصہ عطا فرمایا تھا۔آپ کے مزاج کی شستگی اور باریک بینی مشہور تھی۔
؎ کوئی کہاں سے ہمارا جواب لائے گا۔

حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق لکھی گئی اپنی وہ مشہور نظم، جس پر حضرت نے بندہ کو ڈھیروں انعامات سے نوازا تھا اور حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کو بھی وہ بہت پسند آئی تھی، اس نظم کے چند اشعار پیش کرتا ہوں؛ اس نظم میں ’’دینِ حق کے پاسباں ہیں حضرتِ مفتی رفیع‘‘ میں ’’ہیں‘‘ بجائے ’’تھے‘‘ کی ترمیم کرتے ہوئے کلیجہ منہ کو آرہا ہے،لیکن قضا و قدر کے فیصلوں کو کون ٹال سکتا ہے۔

دینِ حق کے پاسباں تھے حضرتِ مفتی رفیع
عزم و ہمت کا نشاں تھے حضرتِ مفتی رفیعؒ

حسن صورت ، حسن سیرت ،باکمال و با جمال
مردِ کامل بے گماں تھے حضرتِ مفتی رفیعؒ

رحمتِ باری کا جلوہ ان پہ تھا سایہ فگن
سرّ حق کے راز داں تھے حضرتِ مفتی رفیعؒ

ترجمان ملّت بیضا ، امامُ المسلمیں
قوم کے روحِ رواں تھے حضرتِ مفتی رفیعؒ

علم و حکمت، زہد و تقوٰی، قوّت فکر وعمل
عہدِ ماضی کا بیاں تھے حضرتِ مفتی رفیعؒ

وسعتِ علمی میں تھے وہ بےنظیرو بے مثال
ایک بحرِ بے کراں تھے حضرتِ مفتی رفیعؒ

خطۂ جنت نشاں ہے جامعہ دارالعلوم
اس چمن کے باغباں تھے حضرتِ مفتی رفیع

غمزدہ: راشد حسین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے