گاما پہلوان پر فلم بنانا میرا بچپن کا خواب تھا: شایان خان

تقریبا ڈھائی سال بعد کووڈ کی پابندیوں کے ہٹائے جانے کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی کچھ ہلچل پیدا ہوئی ہے اورگزشتہ سال لاک ڈاؤن کے باعث سینما بند رہنے کی وجہ سے ریلیز نہ ہونے والی فلموں کوعوام کے لیے پیش کیے جانے کے علاوہ نئی فلموں کا بھی اعلان کیا گیا جن میں زیشکو فلم کے تحت بننے والی فلم گاما سرفہرست ہے۔ گاما برصغیر میں گاما دی گریٹ یا رستم ہند کہلانے والے گاما پہلوان کی زندگی اور فتوحات پر مبنی ہے۔ فلم کے پروڈیوسر اور زیشکوفلم کے مالک شایان خان کا کہنا ہے کہ گاما پر فلم بنانا ان کا بچپن کا خواب ہے اور وہ اس فلم کے بارے میں بہت پر امید ہیں۔ اور یہ امید اس وقت اور تقویت پکڑ لیتی ہے جب فلم کو لکھنے کی زمہ داری پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم ‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ’ کے مصنف ناصر ادیب کودی گئی ہو۔

شایان اس عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلم منی بیک گارنٹی کے بھی پروڈیوسر ہیں جس میں فواد خان اور دنیائے کرکٹ کے سلطان وسیم اکرم پہلی مرتبہ بطور اد اکار کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی پوری کوشش ہو گی کہ وہ گاما کو بھی اسی سال مکمل کرکے ریلیز کردیں اس ہی لیے اس وقت ان کی ساری توجہ اس ہی پروجیکٹ پرہے۔

گاما کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے شایان خان نے بتایا کہ فلم اس وقت اسکرپٹنگ کے مرحلے میں ہے جس کے لیے وہ ناصر ادیب صاحب کی ہر ممکن مدد کررہے ہیں۔ فلم میں حقائق کی درستگی کو اولین ترجیح دینے پر بات کرتے ہوئے شایان خان نے بتایا کہ وہ گاما پہلوان پر زیادہ سے زیادہ تحقیقی مواد حاصل کررہے ہیں اور ناصر ادیب کی آسانی کے لیے گاما پر لکھی گئی کتاب سے انگریزی مواد کو اردو میں ترجمہ بھی کرتے رہے ہیں۔

شایان خان کا کہنا تھا کہ گاما پہلوان کم عمری ہی سے ان کے آئیڈیل ہیں جب انہوں نے ورزش کا آغاز کیا تھا۔ "میں بچپن ہی سے ورزش کا شوقین ہوں اور اس ہی وجہ سے باکسنگ اور کشتی کے کھیل میں بھی دلچسپی رہی ہے۔ اور اگر آپ ان کھیلوں کے شوقین ہیں تو یقینا آپ گاما پہلوان کو بھی جانتے ہوں گے۔”

انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے گاما کے بارے میں پڑھنا شروع کیا تو ان کی شخصیت کے بارے میں مزید باتیں معلوم ہوئیں۔ "گاما پہلوان دراصل اپنے دماغ اور سوچ کی وجہ سے ایک عظیم پہلوان تھے۔ اگر آپ ان کی زندگی کا مطالعہ کریں تو جان پائیں گے کہ وہ پہلوانی کے فن کے لیے درکار بہت زیادہ صلاحیتوں اور سہولیات کے ساتھ پیدا نہیں ہوئے تھے لیکن انہوں نے اپنی زہانت اور مثبت سوچ کی طاقت سے اپنے آپ کو اس قدر مظبوط ارادوں کا مالک بنالیا تھا کہ جب تک وہ کھیلتے رہے کوئی حریف ان کو ہرا نہیں سکا۔”


گاما پہلوان کی اس طرز زندگی کا اثر شایان کی اپنی زندگی پر بھی نمایاں ہے اور وہ بھی اسی بات پر یقین رکھتے ہیں کہ انسان اپنی سوچ اور مستقل مزاجی سے اپنے خوابوں کی تعبیر پاسکتا ہے کیونکہ ہمارا مذہب بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ ہماری اصل طاقت ہماری روح یا باطن میں پوشیدہ ہے۔

مظبوط ارادوں کو کامیابی کی ضمانت دیتے ہوئے شایان اپنی مثال دیتے ہی کہ کس طرح وہ پاکستان کے ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود امریکہ منتقل ہوئے اور محنت کرکے ایک کامیاب بزنس مین بن گئے اور اب وہ لوگوں کو اپنے یہاں ملازمت دیتے ہیں۔ شایان پاکستان میں فلموں کے ساتھ مختلف کاموں میں سرمایہ کاری کرکے یہاں کی نوجوان نسل کی مدد کرنے کے علاوہ انہیں یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو ہر کام کا بہتر نتیجہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر آج وہ پاکستانی فلم س انڈسٹری میں کام کر رہے ہیں تو وہ اپنے ارادوں ہی کی وجہ سے ہیں۔ "میرا خواب فلموں میں ادا کاری کے ساتھ فلمیں بنانا تھا۔ شروع میں مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ یہاں پہنچنا کیسے ہے لیکن میرا یقین اتنا پختہ تھا کہ غیب سے بھی میری مدد ہوئی۔”

وہ گاما کے کردار کے لیے کس ادا کار کو سب سے زیادہ موزوں سمجھتے ہیں، کے جواب میں شایان خان کا کہنا تھا کہ یہ بتانا قبل از وقت ہو گا کیونکہ اس وقت ان کے تمام توجہ فلم کا سکرپٹ مکمل کرنے پر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے