کیا روس سے سستا تیل خریدنا آسان ہے۔۔؟؟

بھارت روس سے سستا تیل خرید رہا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔۔؟پاکستان اور روس کے تجارتی تعلقا ت کیا اس راہ میں روکاوٹ ہیں۔۔؟

سابقہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ روس سے سستا تیل خریدنے کا معاہدہ کر چکی تھی موجودہ حکومت نے ان معاہدوں کو آگے نہیں بڑھایا سوشل میڈیا پر موجود ہر شخص بین الاقوامی تعلقات اور معیشت کا ماہر بنا یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ سستے روسی تیل سے بھارت کو کتنا فائدہ ہوا ۔

جلتی پر تیل کا کام چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا بیان کر دیتا ہے کہ بطورِ وزیراعظم وہ بس روس سے تیل درآمد کرنے ہی والے تھے کہ ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔سابقہ وزیر توانائی حماد اظہر کی جانب سے ٹوئیٹر پر سرکاری خط شیئر کیا گیاتھا جو تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے سے پہلے لکھا گیا تھا ، جس میں پاکستان روس سے خام تیل، پٹرول اور ڈیزل کی سستے نرخوں پر درآمد کے سلسلے میں دلچسپی رکھتا ہے، ان کے خط لکھنے کے چند روز بعد ہی تحریک انصاف کی حکومت ختم ہو گئی تھی۔

روس یوکرائن جنگ کے بعد روس کو بہت سی عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ ا دسمبر 2022 میں روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے ایران سے تبادلے کے ذریعے پاکستان کو قدرتی گیس فراہم کرنے کی تجویز دے دی تھی ،روس نے یورپ کو بھی گیس کی فراہمی بحال کرنے کی پیشکش کی تھی۔۔

گزشتہ دنوں پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے وفاقی وزیر مملکت سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں ماسکو کا دورہ کیا تھا ، جس کے دوران روس سے پیٹرول خریدنے کے حوالے سے گفت و شنید ہوئی تھی۔پچھلے ہفتےوزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نےکہا کہ روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت جاری ہے ،روس کا سنیئر ترین وفد پاکستان آرہا ہے،روسی وزیر توانائی وزیر مملکت توانائی سمیت پورا وفد آئے گا، ہم پوری کوشش کریں گے،ملکی مفاد میں معاملہ طے ہو،ریفائنریز سے بات کرنے کے بعد روس کے سامنے اپنی طلب رکھی جدت اور ریفائنریز اپ گریڈیشن میں پیسے لگانا ہمارے ملکی مفاد میں ہے،ہماری ریفائنریز بلیک آئل تیار کرتی ہیں جسکی کہیں مارکیٹ ہی نہیں ۔ مصدق ملک نے کہاکہ ہماری ریفائنریز تیس فیصد سے زائد فرنس آئل بنا رہی ہیں،جب ریفائنریز کو اپ گریڈ کریں گے تو پیٹرول ڈیزل زیادہ بنائیں گی۔

کیا روس سے تیل خریدنا اتنا ہی آسان ہے۔۔؟

اور کیا پاکستانی ریفائنریز میں روسی خام تیل کو قابل استعمال بنانے کی صلاحیت موجود ہے؟

روس میں 8 قسم کے خام تیل ہیں، 2 طرح کے خام تیل پاکستان میں ریفائن ہوسکتے ہیں، پارکو اور پی آر ایل روسی خام تیل قابل استعمال بنا سکتی ہے، ملک میں اس وقت پانچ ریفائنریز کام کر رہی ہیں۔ ملک کی واحد اور جدید ریفائنری پارکو سو فیصد کپیسٹی پر کام کر رہی ہے۔

پارکو میں ایک لاکھ بیس ہزار ٹن کی کیپسٹی ہے۔ سب سے بڑی ریفائنری بائیکو ایک لاکھ 55ہزار ٹن خام تیل ریفائن کر رہی ہے۔ اٹک ریفائنری کی کپیسٹی 80 سے 85 فیصد ہے۔

پاکستان اور نیشنل ریفائنریز 60 سے 65 فیصد کپیسٹی پر چل رہی ہیں۔ ہم محدود ریفائنریوں میں روس کے تیل کو ریفائن کر سکتے ہیں مگر بہت زیادہ نہیں روسی تیل مل بھی گیا تو قابل استعمال بنانے میں بہت وقت لگے گا اگر ہمیں روس سے تیل خریدنا ہے تو ریفائنرز کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے جو کہ آسان کام نہیں ہے۔

روس سے درآمد شدہ تیل کی نقل و حمل کے اخراجات بہت زیادہ ہوں گے کیوں کے پاکستا ن اور روس کی سرحد نہیں ملتی پاکستان تک تیل مال بردار بحری جہازوں سے آئے گا ،جسےروس سے پاکستان پہنچنے میں 20 سے 25 دن لگیں گے ہے، دوسری جانب مشرق وسطیٰ سے درآمد تیل کو پاکستان پہنچنے میں تین سے چار روز لگتے ہیں ،سمندر کے راستے یورپی یونین کے تمام ممالک کو روسی خام تیل کی ترسیل پر پابندی بھی موجود ہے۔

موجودہ صورتحال میں اگر پاکستان اور روس کا تیل کا معاہدہ ہو جاتا ہے تو یہ پاکستان کی معیشت کے لیے تازہ ہوا کے جھونکے جیسا ہوگا کیونکہ اشیائے خورونوش سے لے کر ہر چیز کی قیمت پٹرول اور ڈیزل سے مربوط ہوتی ہے ، سستا تیل ملنے سے مہنگائی میں کچھ کمی آئے گی اور حکومت عوام کو کچھ ریلیف فراہم کر سکے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے