کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے صحافی عابد میر بدھ کی شام سے اسلام آباد سے لاپتہ ہو گئے ہیں۔ ان کے بھائی خالد میر نے بی بی سی اردو کے نمائندے اعظم خان کو بتایا کہ عابد کا بدھ کی شام ساڑھے چھ فیملی سے رابطہ ہوا تھا۔ ان کے مطابق عابد میر نے گھر والوں سے معمول کی بات چیت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔خالد کے مطابق ان کے بھائی کی آخری لوکیشن تھانہ رمنا معلوم ہو سکی ہے، جہاں اب وہ اس گمشدگی سے متعلق ایف آئی آر درج کرانے کے لیے جا رہے ہیں۔
عابد بہترین لکھاری اوراچھے دوست ہیں۔بلوچستان سےتعلق ہےاورنمل اسلام آباد میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ کل شام سےان کی گمشدگی کی اطلاع نے بے حد تشویش میں مبتلا کر دیا۔ ادھر ادھر رابطے کیے لیکن کچھ معلوم نہیں ہورہا۔گذشتہ برس ان کا بھائی لاپتہ ہوگیا تھا جو گلگت تھانے سے ملا۔#FindAbidMir pic.twitter.com/rMjpC1AnWH
— Sabookh Syed | سبوخ سید (@SaboohSyed) March 9, 2023
عابد میر کے قریبی دوست زاہد کاظمی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا کچھ کتب کی اشاعت سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر عابد سے رابطہ رہتا تھا مگر بُدھ کو انھوں نے ان کے واٹس ایپ پر بھیجے گیے پیغامات کو دیکھا تک نہیں۔ان کے مطابق انھیں اب دیگر دوستوں کے ذریعے ان کی گمشدگی کا پتا چلا ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی کیا بلوچ کے مطابق عابد میر صاحب ایک صحافی، کالم نگار اور مصنف ہیں، جو تنقیدی تحریروں اور کہانیوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ ’میر بلوچستان میں حکام اور ان کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔ میر نے اپنی قلم سے بلوچستان کے ایسے مسائل کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کی ہے جو میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوتے۔‘
لوک سجاگ ڈاٹ کام کے مینجینگ ایڈیٹر طاہر مہدی نے بی بی سی کو بتایا کہ عابد میر لوک سجاک ڈاٹ کام بلوچستان کے ایڈیٹر ہیں اور یہ ادارہ دور دراز ایسی خبروں پر کام کرتا ہے جنھیں عام طور پر مین سٹریم میڈیا میں جگہ نہیں مل پاتی۔ ان کے مطابق ان کے ادارے کے ہر صوبے کے ایڈیٹر ہیں اور سب کا کام دوردراز لوگوں کو درپیش مسائل پر قلم اٹھانا ہے۔