میں ایک اچھا مرد ہوتا اگر وہ تربیت کرتیں

66 سالہ گلشن بی بی (فرٍضی نام ) نے زندگی کے کئی رنگ دیکھے ،عمر کے اس آخری حصے میں وہ موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے ،وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے ،ناجانے کب اور کیسے اسے یہ مرض لاحق ہوا وہ سمجھ ہی نہیں پائی نہ ہی کو ئی نشانی ظاہر ہوئی ،مجھے تو لگتا ہے ڈپریشن اور پریشانی ہی اس کا سبب بنی …اپنی پوری زندگی یہی سننے اور دیکھنے میں گزر گئی کہ مرد ظالم ہے اور عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھتا ہے اور اسے حقوق نہیں دیتا وغیرہ وغیرہ لیکن اپنی زندگی کے 66سالوں میں، میں نے یہ بات سمجھی اور جانی کہ ظالم مرد نہیں عورت ہے ،ظلم مرد نہیں عورت کرواتی ہے .

میرے شوہر نے کبھی میرا احساس نہیں کیا ،مجھے دھتکارا،مارا پیٹا،گالم گلوچ کی،دوسروں کے سامنے میری تذلیل کی ،مجھے میرے حقوق سے دستبدار ہونے پر مجبور کیا وغیرہ اس سب کے پیچھے کوئی اور نہیں عورت(ساس،نند،بیوی،بھابھی،سوتن) ہی تھی ، جو اسے یہ سب کرنے پر مجبور کرتیں تھیں، جب میرے بچے پیدا ہوئے تو میں نے دل سے عہد کیا کہ میں کبھی کسی عورت پر ظلم نہیں کرواؤں گی اس لیئے میں نے اپنے بیٹوں کی ایسی تربیت کی کہ وہ کبھی بھی عورت کی عزت و ناموس کو پامال نہیں کریں گئے اور آج جب میں بیمار ہوئی تو میرے بیٹوں نے میری خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور میری بہو میری بیٹیوں کی طرح اپنی مرضی سے جی رہی ہیں ،میرے بیٹے ان کو عزت و وقار کے ساتھ ساتھ اس کے تمام حقوق بھی دے رہے ہیں، جس کی مجھے دلی خوشی ہے. میری زاتی رائے یہ ہے کہ ماں اگر اپنے بیٹے کی اچھی تربیت کرے تو معاشرے میں امن اور خوشحالی کا بول بالا ہو گا ،ہو سکتا ہے.

[pullquote]مرد کی تربیت ایک عورت ہی کرتی ہے تو پھر الزام مرد پر کیوں؟[/pullquote]

مرد کی تربیت صرف ایک عورت ہی نہیں کرتی بلکہ تمام خاندانی ارکان مثل ماں باپ، دادا دادی، چچا چچی، بھائی بہن، چچا چیچی،وغیرہ اس میں برابر کے شریک ہوتے ہیں علاوہ ازیں، کچھ باتیں وہ معاشرے سے خود بھی سیکھ لیتا ہے، اپنے تجربات سے آگاہی حاصل کرتا ہے، اور اپنے آس پاس کے لوگوں سے بھی سیکھتا ہے۔اس کے علاوہ مرد کے ہمسایہ، دوست، محنتی ساتھی، برے ساتھی یا اس کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کن خاندانی ارکان بھی اس میں شامل ہوتے ہیں لیکن جو اثرات بچے پر ماں کی تربیت کے ہوتے ہیں وہ کسی دوسرے کے نہیں ہوتے یہاں تک کے باپ کے بھی نہیں کیونکہ وہ زیادہ وقت ماں کے ساتھ گزارتا ہے اور اس وقت بچے کا کچا ذہن ہوتا ہے تو ایسے میں بچپن میں جو باتیں، اصول دماغ میں سرایت کر جاتے ہیں وہ عمر بھر ذہن سے نہیں نکلتے ۔

سب سے پہلے اگر تربیت کی بات کریں تو کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس مرد کی تربیت کون کرتا ہے جسے ہم دن رات برا بھلا کہتے ہیں؟ اسے زندگی کے اصول و ضوابط کون سیکھاتا ہے ،اسے بہن بیٹی کی عزت کرنا ،بہن بیٹی اور بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا ،ہر لڑکی کو اپنی بہن کی طرح سمجھنا ، ظلم و ستم سے روکنا ،مثبت یا منفی سوچ اور بنیادی روئیے ،گالم گلوچ سے پرہیز ،عورت کو دیکھ کر نگاہیں نیچی کرنا چاہے وہ بے حیا ہو کر آئے،سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق ،فریب ،بغض،حسد اور کینہ،لالچ سے دور رہنا ، اور سب سے بنیادی چیز دوسروں کا احساس کرنا کون سکھاتا ہے سوچا کبھی آپ نے؟؟؟؟؟؟ یہ سب ایک ماں سکھاتی ہے ،اگر یہ سب اس کی گھٹی میں ہو تو معاشرے سے ظلم و ستم کا نام ہی مٹ جائے ،سب کو اس کے حقوق مل جائیں ،کوئی کسی کا ریپ نہیں کرے گا ، کسی عورت کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے گا، عورت بھی مرد کی طرح آزادی سے آ جا سکے گی.

[pullquote]معاشرے میں اچھا مرد پیدا کرنے کے لئے ایک ماں کی کیا زمہ داری ہوتی ہے ؟[/pullquote]

ماں کی تربیت معاشرے میں ایک بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جو کہ معاشرے کی بہتری کے لئے بہت ضروری ہے۔ وہ اپنے بچے کی تربیت کے ذریعہ معاشرے میں ایک اچھے مرد کی پیدائش میں مدد کر سکتی ہے۔ ایک اچھی ماں کے بغیر ایک اچھا انسان نہیں پیدا کیا جاسکتا۔ یہ کچھ خاص اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے، جو بچوں کی ترقی اور ان کی نسل کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔ ایک اچھے مرد کی پیدائش کے لئے، ماں کو چند اہم امور کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ میں نے چند اہم نکات نیچے دیئے ہیں جنہیں زمہ داری کے طور پر زندگی میں عمل میں لانا چاہئے.

[pullquote]صحت:[/pullquote]

پہلی بات جو ایک ماں کے لئے بہت اہم ہے وہ ہے بچوں کی صحت ہے۔ بچوں کی صحت کیلئے مناسب ، صحیح، معیاری صحت بخش غذائیں کھلائیں، معیاری نیند، مناسب ورزش دیگر صحت کے مسائل اور نظامی طور پر ان کی دیکھ بھال کریں۔ ماں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو جسمانی طور پر فٹ رکھیں کیونکہ صحت مند بچہ ہی معاشرے میں کامیاب فرد بن سکتا ہے۔

[pullquote]پیار اور توجہ:[/pullquote]

ایک ماں کی اہم ذمہ داری اپنے بچوں کو پیار اور توجہ دینا ہے۔ بچوں کو یہ احساس دلایا جانا چاہئے کہ وہ ماں کے لئے بہت اہم ہیں اور ان کی پرورش ماں کی پہلی ترجیح ہے۔ پہلے پہل مائیں ان پڑھ ہونے کے باوجود اپنے بچوں کی بہت اچھی تربیت کرتی تھیں ،ان کے بچے بہت ملنسار،بااخلاق اور سلجھے ہوئے ہوتے تھے، اس کی ایک بڑی وجہ ماں کی توجہ اور تربیت ہوتی تھی ، ماں کی زندگی کا مقصد ہی بچے کی تربیت تھا اور آج کل بچے ماں کی توجہ کے لیئے ترستے رہتے ہیں. اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور توجہ کے لیئےماؤں کے پاس وقت ہی نہیں ہوتا ،جاب کے چکر میں انھوں نے اپنے بچوں کو بالکل ہی فراموش کر دیا ہے ،جو مائیں جاب نہیں بھی کرتیں وہ بھی سوشل میڈیا کےبےجا استعمال کے باعث بچوں کی مناسب تربیت سے غافل ہو چکی ہیں وہ بھی ان کو مناسب توجہ نہیں دے پاتیں.

[pullquote]آج کل کی ماں بچے کو توجہ کیوں نہیں دے پاتی؟[/pullquote]

بچے کو توجہ نہ دینے کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں جیسے کہ ماں کا کم عمر ہونا، دنیا کو جاننے اور کچھ نیا کرنے کی خواہش، ان کے جسمانی ضعف یا طبعیاتی مسائل، ان کے ماحول کی حرکت، ان کے ماں باپ کے ساتھ رابطہ، یا دیگر کئی وجوہات شامل ہوسکتی ہیں۔ جسمانی اور دیگر ضروریات کے علاؤہ بھی بچے کی کچھ ضروریات ہوتیں ہیں،مثلا بچے کے ساتھ وقت گزارنا ،توجہ دینا وغیرہ بعض اوقات بچے کی ان ضروریات پر توجہ دینا ضروری ہو جاتا ہے،اگر مناسب وقت نہ ہونے کی وجہ سے آپ بچے کو زیادہ توجہ نہیں دے پاتےتو اپنے بچے کو بہتر جاننے کی کوشش کریں اس کی حرکات و سکنات پر نظر ضرور رکھیں اور دیکھیں کہ آپ کے بچے کے ساتھ کیا ہورہا ہے، وہ کیا کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے۔ آپ اپنے بچے کے ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کریں اور ان کی پسندیدہ چیزوں سے مناسب وقت بڑھائیں۔ ایسا کرنے سے بچے کو احساس ہوگا کہ آپ ان کو محبت کرتے ہیں اور ان کی توجہ کے لائق ہیں۔

[pullquote]تعلیم:[/pullquote]

ماں کو اپنے بچوں کی تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دینا چاہیئے۔ یہ تعلیم بچے کی پڑھائی، لکھائی، اور حساب لگانے کے علاوہ ان کو نیک رویوں، اخلاقی اصولوں،دین کے اصول اور ثقافتی اقدار کے لحاظ سے ہونی چاہئے۔ وہ اپنے بچے کو اچھے سکولوں میں داخل کروا سکتی ہے اور انہیں دوسرے کامیاب لوگوں کے ساتھ رابطہ کرنے کا موقع بھی دے سکتی ہے۔ اس طرح اگر ایک ماں اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دے، تو وہ ایک اچھے شہری، اچھے پیشہ ور اور اچھے انسان بن جاتے ہیں۔ اور اپنے خاندان کو معیشتی لحاظ سے مضبوط بنا سکتا ہے۔

[pullquote]علم اور دانش:[/pullquote]

بچے کی تربیت کے لئے ماں کی جانب سے علم و دانش کی بات کرنا انتہائی اہم ہے۔ کچھ تجربہ کردہ ٹپس جن کو اپنا کر ، ماں بچے کو علم و دانش کی بات سکھانے میں مدد حاصل کر سکتی ہیں۔

دنیا کے حیران کن انداز میں بچہ کو دنیا کی نظر سے آگاہ کریں۔

بچہ کے ساتھ نظریں ملائیں، اس کو ان سب چیزوں سے آگاہ کرائیں جو اسے حیران کرتی ہیں.

جیسے کہ چاند، ستارے، پرندے، جانور، پھول وغیرہ۔

کتابیں پڑھنا بچے کی ذہنی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ بچہ کے ساتھ کتاب پڑھیں اور اسے کہانیاں سنائیں۔

مختلف موضوعات کے بارے میں بچے کو بتائیں۔ انہیں اپنے آس پاس کی دنیا اور ماحول سے آگاہ کرائیں۔

جدید الفاظ استعمال کریں اور بچے کو ان کی معنی سمجھائیں۔

بچے کے سوالات کا جواب دیں اور انہیں تحریری شکل میں لکھنے کی ترغیب دیں۔

بچے کے ساتھ سوال جواب کریں۔ ان کی ذہنی ترقی کے لئے یہ بہت اہم ہے۔

سیاسی، معاشرتی، اقتصادی، سائنسی اور دیگر حیثیت کے موضوعات پر بچے کو تربیت دیں۔

[pullquote]خوشگوار ماحول فراہم کرنا:[/pullquote]

ماں کے لیئےسب سے اہم اصول اپنے بچوں کے لئے ایک خوشگوار ماحول تیار کرنا ہے۔ یہ ماحول ان کے لئے پرسکونی، خوشگواری، اور آرام کا باعث بنتا ہے۔ایک خوشگوار ماحول ان کےلئے زندگی کی کیفیت کو بہتر بناتا ہے۔

اگر آپ اپنے بچوں کے لئے ایک خوشگوار ماحول تیار کرنا چاہتے ہیں، تو یہاں کچھ اہم ٹپس دیئے گئے ہیں:

[pullquote]صاف ستھرا ماحول تیار کریں:[/pullquote]

بچوں کے لئے ایک صاف ستھرا ماحول بہت اہم ہے۔ کمرہ کے کنارے پر رکھے ہوئے اشیاء، کمرے کی تنظیم، اور کمرے کی صفائی کو برقرار رکھیں۔ کمرہ کے سائز کو ایسا منتخب کریں جہاں بچوں کو آسانی سے گھومنے اور کھیلنے کا موقع ملے۔

[pullquote]ایک سکون بخش ماحول فراہم کریں:[/pullquote]

ایک سکون بخش ماحول بچوں کے لئے بہت اہم ہے۔ کمرے میں دھوپ، روشنی، اور ٹی وی کے چند مناظر کو درست طریقے سے استعمال کریں تاکہ بچے رات کو آرام سے سو سکیں۔

[pullquote]کھیلیں اور تفریحی سرگرمیوں کا موقع دیں:[/pullquote]

بچے کو کھیلنے اور تفریحی سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ان کی صحت اور فکری حالت کے لئے بہت ضروری اور کارآمد ہوتی ہیں.

[pullquote]درست سمت کی نشان دہی:[/pullquote]

ماں کی زمہداری کے لئے اہم ہے وہ ہے اپنے بچوں کو ایک درست سمت دے. غلط صحیح کی نشاندہی کروائے ،بغض، کینہ سے دور رکھنا ، عدل و انصاف ، حقوق کی آدائیگی میں توازن ،خود عمل کر کے بچے کو سکھانا اس کا بچے پر بڑا اچھا،مثبت اور گہرا اثر پڑتا ہے.

[pullquote]اخلاقیات:[/pullquote]

اپنے بچے کو نیک اخلاقیات سکھانا بھی ایک ماں کی زمہداری ہوتی ہے۔ وہ بچے کو اچھے انداز سے سچائی، پاس لحاظ اور خوش اخلاقی سکھائیں۔ ایک اچھا انسان ہر لحاظ سے اپنے خاندان کے لئے نفع مند ہوتا ہے۔

[pullquote]انضباط:[/pullquote]

ایک ماں کو اپنے بچوں کو انضباط سکھانا چاہیئے، خود پر قابو پانا ، کنٹرول کرنا ،کسی ضابطے کے اندر حد بندی کرنا، نا پسندیدہ باتوں پر ضبط کرنا، مقرر اصول کی پابندی کرنا ، تنظیم سازی( ڈسپلن)اپنانا، وقت کا تعین کرنا ،پابندی وقت کا خاص خیال کرنا یہ سب سکھانا ایک ماں کی زمہداری ہوتی ہے.

انضباط کے ساتھ کام کرنا یہ شرطی ہے کہ ماں خود ایک مثبت اور تعامل پسندی کی شخصیت ہو۔ بچوں کو تحفظ دینے کے لئے دنیا کو ان سے ایک مثبت طریقے سے مقابلہ کرنا سکھائیں۔اگر آپ اپنے بچوں کو انضباط کے طریقے سیکھانا چاہتے ہیں، تو قواعد اور حدود کے معین کرنے کی ضرورت ہے۔ بچوں کو بتائیں کہ کیا اختیارات ہیں، اور کیا نہیں کرنا چاہئے۔بچوں کو نظم و ضبط سکھائیں، یہ ان کی زندگی کی ایک ضروری ضرورت ہے۔جب بچے اچھا کام کریں تو اس کی تعریف کریں، اس کی حوصلہ افزائی کریں، اس سے وہ بہتر اور اچھا محسوس کریں گے اور آگے کام کرنے میں زیادہ دلچسپی دکھائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے