لڑکیوں کو دوسری شادی کی اجازت کیوں نہیں

ہمامیری دوست ہے . کچھ عرصہ پہلے اس کی دوسری شادی ہوئی . کچھ مصروفیات کی بنیاد پر میں ہما کی شادی میں شریک نہیں ہوئی . گذشتہ ہفتے اسے شادی کی مبارکباد دینے گئی تو باتوں باتوں میں نے اس سے پہلی شادی نہ چلنے کی وجہ دریافت کی . ہما نے بتایا

میں دن رات ذہنی اور جسمانی تشدد برداشت کر کر کے تھک چکی تھی لیکن بچوں کے مستقبل کی خاطر میں نے خلع لینا مناسب نہیں سمجھا . ایک دن حسب معمول ایک معمولی سی بات پر میرے شوہر نےمجھے مارنا پیٹنا شروع کر دیا . بات اتنی بڑھ گئی کہ اس نے مجھے طلاق دے دی اور مجھے بچوں کے ساتھ گھر سے نکال دیا . میں بچوں کے ہمراہ بھائی کے گھر آگئی .

میری طلاق کو دو سال بیت چکے تھے ، طلاق کے بعد میں ایک اسکول میں جاب کرنے لگی تا کہ کسی پر بوجھ نہ بنوں . یہ معاشرہ اکیلی لڑکی کو کہاں جینے دیتا ہے ، آتے جاتے ہراسمنٹ کا سامنا رہتا تھا اور میری بھابھیوں کا رویہ بھی میرے ساتھ اچھا نہیں تھا .جس نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا. میرے ایک کولیگ نے مجھے شادی کی آفر کی تو غور و فکر کے بعد دوسری شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا ،ہم دونوں ہی راضی تھے ،اسے میں بچوں کے ساتھ قبول تھی اس لیئے میں نے گھر وا لوں سے بات کی ،میرے بات کرتے ہی گھر میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا اور مجھے زبردستی فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا گیا لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور سب کو اپنا فیصلہ سنا دیا کہ شادی میرا قانونی حق ہے اگر مجھے کسی نے روکا تو مجبورا مجھے قانون کا سہارا لینا پڑے گا. اس کے بعد سب کو چپ لگ گئی اور میں نے دوسری شادی کر لی . اب میں اور میرے بچے اس نئی زندگی میں بہت خوش ہیں الحمدللہ.

مرد اور عورت دونوں انسان ہیں اور دونوں کا ایک جیسا حق ہے ۔ ایسا کہنا درست نہیں ہوگا کہ ایسے تصورات جو مردوں کی دوسری شادی کی اجازت دیتے ہیں لیکن عورتوں کے لئے نہیں، ایسی ذہنیت جنسی اختلافات کی تعصبی تصورات پر مبنی ہے جو مردوں اور عورتوں کے بیچ برابری کے اصول کے خلاف ہے۔

عورت کیلئے ایسا سوچنا بہتر ہوگا کہ وہ اپنی پسندیدہ زندگی کے لئے ایک ایسے شخص سے شادی کرے جس کے ساتھ اسے خوشی مل سکے اور اگر خدانخواستہ اس کی خاوند سے علیحدگی ہو جائے یا وہ بیوہ ہو جائے تو اسے بھی دوسری شادی کا اتنا ہی حق ہے جتنا مرد کو ہے.

قرآن کریم میں اﷲتعالی نے حکم دیاہے کہ:

’’تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں،ان کے پیچھے ان کی بیویاں زندہ ہوں ،تووہ اپنے آپ کو4ماہ اور10 دن کیلئے روکے رکھیں ، پھرجب انکی عدت پوری ہوجائے توانہیں اختیار ہے اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے جوچاہیں کریں۔‘‘(البقرہ234 )۔

’’اورجب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکواور وہ اپنی عدت پوری کرچکیں توپھراس میں مانع نہ ہو کہ اپنے زیرتجویز شوہروں سے نکاح کرلیں جبکہ وہ معروف طریقے سے باہم منالحت پرراضی ہوں،تمہیں نصیحت کی جاتی ہے کہ ایسی حرکت ہرگزنہ کرنا،اگرتم اﷲتعالیٰ اور روزآخرت پر ایمان والے ہو،تمہارے لیے شائستہ اور پاکیزہ طریقہ یہی ہے کہ اس سے بازرہو،اﷲتعالیٰ جانتاہے تم نہیں جانتے۔‘‘ (البقر ہ232 )۔

عورت کو دوسری شادی کرنے سے روکنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

عورت کو کمتر سمجھنا اور اپنی ملکیت خیال کرنا

خاندانی وجوہات اور عزت و غیرت : کئی خاندانوں میں دوسری شادی قبول نہیں کی جاتی اور خاندانی عزت و غیرت کی وجہ سے بھی بہن ، بیٹی کی شادی میں رکاوٹ کھڑی کی جاتی ہے.

سماجی وجوہات: کئی معاشرتوں میں دوسری شادی سماجی نظریات ، معاشرتی روایات کے خلاف ہوتی ہے۔

نفسیاتی وجوہات: بعض مردوں کے لئے اپنی بیوی یا بہن کے ساتھ رشتہ مضبوط ہوتا ہے، اور ان کے لئے اس رشتے کو نہ توڑنا ممکن ہوتا ہے۔

مذہبی وجوہات: بعض مذاہب میں دوسری شادی کو منسوخ یا غیر جائز قرار دیا گیا ہے۔

قانونی وجوہات: قانون کے مطابق اگر مرد کی شادی کے دوران عورت کو شادی کے بعد اس کے علاوہ کسی دوسرے شخص سے شادی کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

خاندانی قوانین : کچھ ملکوں میں خاندانی قوانین کی وجہ سے دوسری شادی پر پابندی ہوتی ہے۔

طلاق کی شرائط: بعض ملکوں میں طلاق کی شرائط موجود ہوتی ہیں جو دوسری شادی کرنے کی صورت میں اثر انداز ہوتی ہیں۔

عورت کے حقوق: کچھ ملکوں میں عورتوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے دوسری شادی پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

یہاں یہ بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ دوسری شادی کے متعلق فیصلہ یک طرفہ نہیں ہوتا۔ عورت کی بھی اجازت اور رضاکاری ضروری ہوتی ہے۔ اگر عورت دوسری شادی سے متفق ہوتی ہے تو مرد کی زمہ داری ہوتی ہے کہ اسے دوسری شادی کی اجازت دے۔

اگر آپ اپنی بہن کی دوسری شادی نہیں کروانا چاہتے ، اور اپنی مرضی اس پر مسلط کر کے اسے زبردستی شادی کرنے سے روک رہے ہیں تو اس کا فیصلہ کرنا صرف آپ کی بہن کا اختیار ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے، آپ اپنی بہن سے اس کی مشورہ لیں اور اس کی خواہشات، مقصد اور حیثیت کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ آپ اپنی بہن کو اپنا ساتھی بنانے کے لئے اپنے خاندان کے ساتھ اس موقع پر کھڑے ہوں اور اسے حمایت دیں۔یہ اس کی زندگی کا ایک بہت اہم مرحلہ ہے۔ اس لئے اگر آپ کی بہن نے کسی شخص سے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو اس کے پیچیدہ کئی سبب ہو سکتے ہیں جن میں آپ کی طرف سے بھی کچھ ہو سکتا ہے۔

آپ اس بات کو زندگی بھر یاد رکھیں کہ آپ کی بہن اپنی زندگی کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور اس کا فیصلہ کرنا اس کا اصل حق ہے۔ بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی بہن کی خوشی اور اچھی زندگی کیلئے دعا کریں اور اس کا حامی بنیں۔آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بہن کی شادی ان کی مرضی پر منحصر ہوتی ہے اور آپ کی بہن جو کہ بالغ اور ذمہ دار ہے، اپنے فیصلوں کے لحاظ سے بہت مددگار سمجھتی ہوگی۔ شاید آپ اپنی بہن کے ساتھ بات چیت کر سکیں اور اس کی مرضی کو سمجھنے کی کوشش کر سکیں۔ اگر آپ کے پاس اپنے احساسات اور خدشات کا اظہار کرنے کا موقع ہو تو آپ اسے اپنے دل کے بات بتا سکتے ہیں۔

آپ اپنی بہن کی شادی خوش دلی کے ساتھ کریں اور اسے خوش رکھنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ اپنی بہن کو محبت اور تعاون کا احساس دلائیں گے، تو وہ آپ کو سمجھے گی اور اس کا جواب دے گی۔ اس طرح آپ کو بہن کی شادی پر فخر کا احساس ہوگا کہ آپ نے اس کی زندگی کا فیصلہ اس کی مرضی کے مطابق کیا ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے