آہ مفتی عبدالشکور !!!!

مفتی عبدالشکور سےزندگی میں کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوسکی اور نا کبھی رابطے کا اتفاق ہوا،انہیں بس ایک بار دیکھا وہ بھی اتنی دور سے کہ وہ نیچے پارلیمان میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، مولانا فضل الرحمن کے فرزند مفتی اسعد تقریر کررہے تھے اور میں اوپر پارلیمنٹ ہاؤس کی پریس گیلری سے پارلیمنٹ اجلاس کی کاروائی دیکھ رہا تھا. ناجانے پھر بھی کیوں ان کی مرگ ناگہاں پر کل سے دل اتنا افسردہ اور رنجیدہ ہے کہ دو مرتبہ بے ساختہ آنکھوں سے آنسو نکل پڑے.

پاکستانی تاریخ کا انوکھا وفاقی وزیر ہے کہ جس کا جنازہ مٹی سے ایک کچے مکان سے اٹھایا گیا، جس کی وہ سال میں ایک دفعہ لپائی بھی خود کرواتے تھے.

کل سے میں ایک ہی اضطراب میں مبتلا ہوں کہ ملک عزیز پاکستان کے چند بڑے اور اہم ترین عہدوں میں سے ایک پر پہنچنے والا بندہ اتنا سادہ تھا کہ جس کے ساتھ کوئی لاؤ لشکر، ہٹو بچو کا شور مچانے والوں کی فوج ظفر موج، سیکیورٹی کے نام گاڑیوں کی لمبی قطار اور ذاتی اسٹاف تو درکنار ایک عدد ڈرائیور تک نہیں تھا.

میں بہت سارے ایسے لوگوں کو قریب سے جانتا ہوں کہ جن کے پاس چند سال پہلے تک بمشکل گھر کا چولہا جلانے کا سامان تھا اور کئی کے بچے تو چوریاں کرکے گزر بسر کرتے تھے لیکن چند سال اقتدار میں آنے کے بعد نا صرف ان کے پاس بلکہ ان کے چھوٹے چھوٹے بچوں کے پاس بھی لمبی لمبی کروڑوں کی گاڑیاں ہیں اور ان کے بچے بھی اب کروڑ پتی لوگوں میں شامل ہیں.لیکن یہ کیسا وفاقی وزیر تھا کہ اس نفسا نفسی کے دور میں بھی یہ خدا کو یاد رکھے ہوئے تھا اور اس کا مقصد و مشن دولت کے انبار سمیٹنا تھا ہی نہیں.وہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے فارغ التحصیل عالم دین تھے. فلسفے اور اسلامک سٹڈیز میں ماسٹرز کیا جبکہ وہ مختلف مدارس میں فقہ بھی پڑھاتے رہے۔مفتی عبدالشکور 2018 میں پہلی بار قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے اور پی ڈی ایم کی حکومت آنے پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور بنائے گئے.

2022 میں سرکاری حج عازمین کے ساتھ گئے. وہاں پر پروٹوکول اور 5 سٹار ہوٹل لینے کی بجائے انہی حج عازمین کے ساتھ قیام کیا. کھانا اور ہوٹل کے معاملے میں پچھلے 20 سالوں سے چلنے والے ٹھیکے منسوخ کیے اور ان خود بحث و تکرار کرکے کم خرچے میں ہوٹل بک کروائے اور پہلے کی نسبت اچھے اور سستے کھانے کا انتظام کیا. جن لوگوں نے پچھلے سال حج کیا تھا وہ مفتی صاحب کی اس باگ دوڑ کے عینی شاہد ہیں. انہوں نے حجاج کرام کیلئے زبردست کام کیا اور انہیں 5 ارب 10 کروڑ روپے کی رقم واپس دلوائی.تمام حج عازمین کو ایک لاکھ پچاس ہزار روپے فی کس کے حساب سے واپس کیے. یہ ملکی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ اور مفتی صاحب کی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے.

رواں سال حج کیلئےریگولر سکیم کےتحت 44 ہزار 190 افرادکا کوٹہ مختص تھا لیکن 37 ہزار زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں. مفتی عبدالشکور کی درخواست پر حکومت نے فیصلہ کیا کہ قرعہ اندازی کے بغیر تمام 72 ہزار 869 افراد کو حج پر بھیجا جائے گا۔

یہ تاثر درست نہیں ہے کہ اس سال مطلوبہ تعداد کی درخواستیں ہی موصول نہیں ہوئیں. درخواستوں کی تعداد مطلوبہ تعداد سے کہیں زیادہ تھی مگر مفتی صاحب کی کوششوں کی وجہ سے تمام لوگوں کو سرکاری سطح پر حج کروانے کا فیصلہ کیا گیا. رواں سال ملکی معیشت کی بدحالی اور ڈالر کی قلت نے حکومت کو شدید پریشان کررکھا ہے. ہمارے سرمایہ دار طبقے نے مختلف جگہوں سے پیسے نکال کر ڈالر میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے. لوگوں نے ڈالر کی بدترین طریقے سے ذخیرہ اندوزی کررکھی ہے.

مفتی عبدالشکور نے اس سال یہ اعلان کیا کہ جو لوگ حج پر جانے کے لیے ڈالر میں رقم جمع کروائیں گے ان کو رعایتی پیکج دیا جائے گا.یوں ان کی ذہانت کی وجہ سے ڈالر ملکی خزانے میں جمع ہوئے جس سے ملکی معیشت کو کافی سہارا ملا.

مذہبی امور کی وزارت سے دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بہت کام کیے. کئی مندروں کی تعمیر کے لیے فنڈ جاری کیا.مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے رہے.قوت گویائی کی صلاحیات سے بھی مالا مال تھے. جب تقریر کرتے تو وہ اس قدر دلائل اور دلچسپی کا مجموعہ ہوتی کہ سننے والے زیر لب مسکرانے کے ساتھ ساتھ بات کو آسانی سے سمجھ جاتے.میریٹ ہوٹل اسلام آباد سے خود ہی گاڑی چلاتے ہوئے اکیلے ہی نکلے اور ایک تیز رفتار ڈالے کی ٹکر سے جان کی بازی ہار گئے.جمعیت علماء اسلام کی طرف سے اپنے مرکزی رہنماء کی اس اچانک حادثاتی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے.

تحقیقات کا نتیجہ جو بھی نکلے حقیقت مگر یہ ہے کہ پاکستان ایک بہت بڑے عالم دین، ایماندار لیڈر، ذہین ترین سیاست دان اور قابل ترین وزیر سے محروم ہوگیا ہے. جس کی سادگی پاکستانی خزانے پر کروڑوں کا بوجھ لادنے کی بجائے فائدہ پہنچاتی تھی…

بقول شاعر
یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے