دوسری شادی کی جدید ماہیت

(ایک مرد کے نام)

اے خدا کے دوست!
آپ خلقا وخُلقا اچھے ہیں۔۔ ولسوف یعطیك ربك فترضی ۔۔۔
اللہ آپ پر رحم وکرم فرمائے ۔۔۔۔ اللہ نے آپ کو سعة من المال اور بسطة في العلم والجسم سے نوازا ۔۔۔
آپ حکمت جیسی خیر کثیر کیساتھ وقلیل من عبادی الشکور والے لگتے ہیں ۔۔۔ یعلم اللہ ۔۔۔
۔۔۔ سخاوت آپ کا زیور ہے ۔۔۔
اگر فکری اور تحریکی انسان کو زیادہ محبت کرنے والیاں میسر ہوں تو کیا حرج ہے ۔۔۔۔
وعلى نياتكم ترزقون
البتہ میں اللہ سے ڈرتے ہوئے اور قدر خیرہ وشرہ پر ایمان رکھتے ہوئے یہ کہتا ہوں کہ
ہمارے جغرافیہ میں معاملہ یہ ہے کہ جو آج کل دوسری شادی سے روکے وہ نسبتا زیادہ مخلص ہے اس سے کہ جو دوسری شادی میں ساتھ دے۔۔۔
مرشدی یہ سچے لوگوں کا خواب ہے اور آزاد لوگوں کی آرزو اور سبقت لے جانے والوں کا سہرا۔۔
اور۔۔۔ پورے ہیں وہی مرد جو حال میں خوش ہیں ۔۔۔
مختلف نظریات اور افکار اس سے خوار رکھتے ہیں یہ اس کی ہیبت اور وقار کی علامت پے ۔۔۔
منطق، جواز، کوائف، شروط، فلسفہ، حقائق، سماج، نتائج اعداد وشمار، وجوہات وغیرہ ۔۔۔۔؟؟؟!!!!
یہ وہ مکھیاں ہیں جو غبی کند ذہنوں پر راج کرتی ہیں ۔۔۔
کچھ بڑھ کے بگولوں کی طرح ہوگئے رقصاں
کچھ کہتے رہے راستہ ہموار نہیں ہے
ساغر صدیقی
(میں سمجھتا ہوں ( گو ایسا ہوتا نہیں) کہ اگر یہ امر قسمت میں لکھا ہے تو پھر خوش قسمتی یہ ہے کہ پہلی بیوی سے چھپانا نہ پڑے نا ہی اسکی اجازت لینی پڑے بلکہ طبعی طور پر اس کو پیشگی علم ہو اور اس کی تائید ونصرت سے یہ عمل وقوع پزیر ہو) ۔۔۔
تعدد میں خیر ہوا کرتی تھی ۔۔۔۔۔ اور پے بھی ۔۔۔
لیکن فواحدة والا معاملہ بڑا اچھا ہے، میں بطور طالب علم ایک عقدہ حل کرنے کی سعی میں یہ کہتا ہوں کہ کچھ اذکیا کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ ان کی دوسری شادی ہو سکتی ہے مگر بھر پور نہیں ہے ادھوری ہے اس ادھورے پن کا احساس مختلف جہات سے ان پر منکشف ہو جاتا ہے یہ ایک مشکل کیفیت ہے ۔۔۔ دانا ہمیشہ ادھورے معاملے سے دور رہتے ہیں۔۔۔
یہ نیک لالچ ہے ۔۔۔ دعا اور قمست کا دنگل بھی ۔۔۔
جو ہو سکے تو بدل دو نوشتہء تقدیر
نہ ہو سکے تو ستاروں کا احترام کرو
ساغر صدیقی ۔۔۔
کچھ لوگ اندر سے أشعر وأغبر ہوتے ہیں۔۔۔
جو بھی ہو .…قلندر خدا سے حیا کرتا پے ۔۔۔

[pullquote]جوابا خامشی [/pullquote]

مکالمہ جب
منطق اور مروجہ اتوار سے نکل جائے
محض تعلی کی تنگ گلی کا رخ کرے
رائے نافذ کرنا مطمح نظر ہو
دلیل میں من گھڑت بحثیں حوالے ہوں
حجت اور جدل کا رخ مقابل کی ذات ہو
تو
کیا ہو سکتا پے ۔۔۔۔۔۔
یہاں بغیر عنوان بنا تفصیل علیحدہ علیحدہ نثرا کچھ لکھ دیتا ہوں بطور Pro Bono Publico اہل دل سمجھیں گے
مکالمے میں كلمة سواء یا میں یوں کہوں کہ مشترکہ دلچسپی کا موضوع ہونا اچھا پھر بھلائی کی نیت بھی ہو ۔۔۔
فقیر نے سعودیہ میں تین دن مکالمے (حوار) کے عنوان پر کانفرنس میں شرکت کی اور ایک چیز سیکھی
کہ مکالمے کی اساس علم اور حکمت ہے
نرمی کی جگہ نرمی کرنا حکمت اور سختی کی جگہ سختی حکمت۔۔۔
گلستان سعدی میں پڑھا تھا کہ کبھی بھی دو عقلمند نہیں لڑتے اور اگر ایک عقلمند اور ایک بے وقوف ہو تب بھی لڑائی نہیں ہوتی (اس قسم کو ایک بال بھی دے دو محفوظ رہے گا اگر بے وقوف کھینچے گا تو عقلمند چھوڑ دے گا) جھگڑا تب ہوتا پے جب دونوں بے وقوف ہوں (یہ لوہے کی زنجیر بھی توڑ دیں گے) ۔۔۔
آخر میں یہ کہ ایک فلسفی کو ایک دوست پوچھتا ہے کہ فلسفہ کا کیا فایدہ ہے؟
فلسفی بولا یہ جو تمہارے سامنے ایک انڈا پڑا ہے میں اسے فلسفے سے دو ثابت کر سکتا ہوں
دوست بولا؟ وہ کیسے
فلسفی نے کہا: ایک اس کا موجود ہے اور ایک اس کا عدم
دوست نے جلدی سے انڈا کھا لیا
اور فلسفی کو کہا: موجود میں کھا گیا ہوں عدم تم لے لو ۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے