ہیکنگ سے متعلق چند دلچسپ حقائق

ہیکنگ وہ آن لائن طریقہ ہے جس کی مدد سے کمپیوٹر سسٹمز، نیٹ ورکس یا ڈیجیٹل آلات تک غیر مجاز رسائی حاصل کی جاتی ہے۔ اس میں کمپیوٹر سسٹمز کی سیکورٹی میں موجود کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے مختلف تکنیکوں اور آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ہیکنگ سے متعلق چند دلچسپ حقائق درجہ ذیل تحریر کیے جارہے ہیں جو اکثر قارئین کیلئے باعث حیرت ہونگے۔

ہیکنگ کا پہلا ریکارڈ شدہ واقعہ 1960 میں پیش آیا جس کی اطلاع MIT کے اسٹوڈنٹ نیوزپیپر نے دی تھی۔ طلباء کے ایک گروپ نے کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے ٹیلی فون نیٹ ورک تک غیر مجاز رسائی حاصل کرکے مفت میں طویل فاصلے پر مبنی کالز کی تھیں۔

سائنس فکشن پر مبنی مشہور زمانہ فلم Matrix میں ہیرو کو مختلف کمپیوٹر سسٹمز تک رسائی حاصل کرنے کے لیے مختلف ہیکنگ ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ ان میں سے کچھ ٹولز فرضی تھے لیکن ان میں سے بہت سے حقیقی ہیکنگ ٹولز ہیں جو آج بھی ہیکرز استعمال کرتے ہیں۔

کمپیوٹر سائنسدان باب تھامس نے دنیا کا پہلا کمپیوٹر وائرس بنایا تھا جس کا نام کریپر تھا۔ کریپر کو 1971 میں ایک تجربے کے طور پر بنایا گیا تھا۔ وائرس کو کو اپنی تعداد بڑھانے اور کمپیوٹر نیٹ ورکس میں پھیلنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اگرچہ اس سے متاثر ہونے والے کمپیوٹرز کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا تھا لیکن ہیکرز میں اس کا استعمال عام تھا اور اس وقت کے کمپیوٹر صارفین اس سے ڈرتے تھے۔

ہیکنگ کی اصطلاح ایک طویل تاریخ رکھتی ہے جس کا تعلق کمپیوٹر کے ابتدائی دنوں سے ہے۔ شروع شروع میں ہیکنگ کا لفظ کمپیوٹر کے مسائل کو حل کرنے یا اُس کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے طریقہ کار کو وضع کرنے کیلئے بولا جاتا تھا جس میں ہارڈ ویئر یا سافٹ ویئر دونوں شامل ہوسکتے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ اصطلاح کمپیوٹر پروگرامنگ کے لیے استعمال ہونے لگی اور یہ اکثر ایسے ہنر مند پروگرامرز کے کام کو کی کیلئے استعمال کی جاتی تھی جو پیچیدہ ترین مسائل کا ہوشیاری سے حل نکالتے تھے۔

1978 میں ہیکنگ کی دنیا وسیع ہونے لگی اور اسی دوران دنیا کا پہلا ٹروجن وائرس جاری کیا گیا جس کا نام Animal رکھا گیا۔ یہ وائرس خود کی تعداد بڑھا کر ملٹی-یوزر نیٹ ورکس کی مدد سے دوسرے کمپیوٹرز میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس سسٹم کو خراب تو نہیں کرتا تھا لیکن یہ اپنی نوعیت کا پہلا ٹروجن تھا۔

Lenovo ایک چینی کمپیوٹر کمپنی ہے جو جزوی طور پر چینی حکومت کی ملکیت ہے۔ لہٰذا ان کمپیوٹر میں مبینہ طور پر خفیہ رسائی ٹولز پہلے سے اپلوڈ ہوتے ہیں جسے چینی حکومت صارفین کی جاسوسی کے لیے استعمال کرکتی ہے۔ ان کی مبینہ جاسوسی کی وجہ سے Lenovo کے لیپ ٹاپ پر ایم آئی 6، سی آئی اے اور دیگر خفیہ ایجنسیوں نے پابندی لگا دی ہے۔ تاہم لینووو نے ان الزامات کو مسترد کیا۔

2007 میں بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنی IBM کے ایک محقق نے امریکی نیوکلیئر پاور پلانٹ کو ہیک کرکے اس پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ محقق نے کام انٹرنیٹ کے ذریعے پلانٹ کے کمپیوٹر سسٹم تک رسائی حاصل کرکے کیا جس کی وجہ سے اس کے پاس پلانٹ کے حفاظتی نظاموں کے ساتھ ساتھ اس کے جوہری ری ایکٹرز کو کنٹرول کرنے بھی کامیابی ہوئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے