ضلع نارووال میں خواتین کی سیاست میں نمائندگی اور رکاوٹیں

سجیلہ ضلع نارووال کے گاؤں نگلی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی زندگی میں ووٹ نہیں ڈالا ، جس کی بڑی وجہ ان کو اپنے علاقے کے سیاست دانوں سے شکایات ہیں۔ جو کہ کسی صورت بھی حل نہ ہو سکیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کچھ دن پہلے ہی وہ شدید بخار میں مبتلا ہو گئیں۔ لیکن ان کے پاس اتنے اخراجات نہیں تھے کہ وہ کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال میں جا پاتیں اور نہ ہی ان کے نزدیک کوئی سرکاری ہسپتال تھا اس لئے انہوں نے 20 کلو میٹر دور اپنی تحصیل شکرگڑھ کے ہسپتال جانا پڑا لیکن ان کو وہاں ہسپتال کی حالت دیکھ کر دکھ ہوا۔

"اگر ہم یا ہمارے بچے رات کو اچانک بیمار ہو جائیں تو ہم ان کو کہاں لے کر جائیں۔ حلقے میں کبھی کسی نے آ کر نہیں دیکھا ہم کس حالت میں ہیں یا ہمیں کس طرح کے مسائل کا سامنا ہے، تو پھر ہمارے ووٹ دینے کا بھی کوئی فائدہ نہیں”۔

سجیلہ ان سب مسائل کی وجہ سے نا امید ہونے کی وجہ سے 2024 میں ہونے والے انتخابات میں بھی کسی کو ووٹ نہیں دینا چاہتی ہیں۔

ضلح نارووال میں 2 قومی اسمبلی کی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ ان میں این اے77 جو کہ اب این اے75 شکرگڑھ ظفروال کی سیٹ پر مہناز اکبر عزیز 2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ سے الیکشن لڑیں۔ جس میں ان کو 106366 ووٹ لے کر کامیابی حاصل ہوئی۔ وہ ان 8 خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے براہ راست انتخابات کے ذریعے قومی اسمبلی میں جگہ بنائی۔ لیکن ان کی 2018 میں اچانک سیاست میں آنے کی وجہ سپریم کورٹ کا ان کے شوہرسابق وفاقی وزیر اور ایم این اے دانیال عزیز کو2018 میں عدلیہ مخالف ریمارکس پر 5 سال کے لیے نااہل قرار دینا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ پانچ سال تک انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تھے۔

یہاں تک کہ مہناز اکبر کے لئے الیکشن کمپین بھی ان کے شوہر ہی چلاتے رہے۔ 2024 میں ہونے والے انتخابات میں دوبارہ دانیال عزیز اس حلقے میں کیمپین چلا رہے ہیں اور وہ خود اس سیٹ پر دوبارہ الیکشن لڑنا چاہ رہے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اپنے حلقے سے منتخب ہونے کے بعد بہت کم ایسا ہوا کہ مہناز اکبر عزیز کبھی دوبارہ اپنے حلقے میں واپس آئیں۔ جس کے بعد شکرگڑھ کے لوگ ان سے مایوس ہیں۔ کیوں کہ عزیز خاندان نے تین دہائیاں پارلیمنٹ میں گزاریں لیکن اس کے باوجود انہوں نے شکرگڑھ کی عوام کے لئے ایک بھی پروجیکٹ نہیں کیا۔

مہناز اکبر عزیز کی پارلیمنٹ میں جو کارکردگی نمایاں رہی وہ تعلیم اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی میں تبدیلیں تھیں ۔ جس میں بچوں کی جسمانی سزا کی ممانعت سےمتعلق بل متعارف کروانا تھا۔ بہت سی مخالفت کے بعد جب انہوں نے 2021 میں دوبارہ قومی اسمبلی میں یہ بل پیش کیا تو یہ بل منظور کر لیا گیا۔

44 سالہ نسیم بی بی تحصیل شکرگڑھ کے گاؤں ڈھڈوال دھاریوال کی رہنے والی ہیں۔ مون سون کے مہینے میں جب بارشیں ہوئی تو ان کے گاؤں کا 200 مربع سے زائد رقبہ جس میں چاول کی فصل لگی ہوئی تھی۔ زیرآب آ گیا۔

ان کا ماننا ہے کہ اگر زمہ داران وہاں بند باندھ دیتے تو ان کی فصل بچ جاتی لیکن وہ سالوں سے منتخب ہونے والوں کو یہ سب بتا کر تھک گے ہیں۔ اس کے باوجود ان کی سننے والا کوئی بھی نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا تھا۔ لیکن یہ ووٹ دینا ان کا اپنا فیصلہ نہیں تھا۔ کیوں کہ ان کے شوہر نے ان کو مجبور کیا تھا کہ وہ اس پارٹی کو ووٹ دیں ۔

“اس دفعہ میں کسی کو ووٹ نہیں دوں گی۔ کیوں کہ مجھے کسی سے بھی کوئی امید نہیں ۔ پانچ سالوں سے قومی اور صوبائی اسمبلی میں رہنے کے باوجود ان لوگوں نے ہمارے لئے کیا کیا”۔

تحصیل شکرگڑھ اور ظفروال میں سب سے زیادہ مسائل صاف پانی، ٹرانسپورٹ کا مسئلہ اور اچھے ہسپتال نہ ہونا ہیں۔ جس کے بارے میں سیاست دان لوگوں سے وعدے کرتے رہے لیکن منتخب ہونے کے بعد وہ کبھی دوبارہ حلقے میں نہیں آئے۔

الیکشن کمیشن نارووال کے دئیے گے ڈیٹا کے مطابق

ضلح نارووال میں 2023 میں ٹوٹل 122438 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن میں خواتین کے ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹ 560761 ہیں جب کہ اس کے برعکس مرد ووٹرز کی تعداد 666677 ہے۔

اسی طرح الیکشن کمیشن کے مطابق نارووال میں 54000 سے زائد خواتین کے قومی شناختی کارڈز نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے وہ فروری 2024 میں ہونے والے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق 2018 کے عام انتخابات میں خواتین ووٹرز کا اوور آل ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا، جس میں 46 ملین رجسٹرڈ خواتین ووٹرز میں سے 21 ملین نے پولنگ میں حصہ لیا۔

اس کے برعکس فافن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ الیکشن میں نارووال کی خواتین کا ووٹر ٹرن آؤٹ 50% رہا جو کہ گزشتہ سالوں سے بڑھا ہے۔

PP-46 Narowal-I Male 55.06 Female 57.49 Overall 56.0
PP-47 Narowal-II Male52.02 Female 55.00 Overall53.29
PP-48 Narowal-III Male 51.40 Female 51.59 Overall51.48
PP-49 Narowal-IV Male58.95 Female 55.81 Overall 57.60
PP-50 Narowal-V Male58.50 Female54.24 Overall56.61

شکرگڑھ میں خواتین کی سیاست میں شمولیت کے حوالے سے احمد اقبال کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ آنے والے وقت میں علاقے کے مسائل حل کر سکیں اور خواتین کی نمائیندگی کو بڑھا سکیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمارا پلان ہے کہ ہم دیہات میں عورتوں کو ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ سے زیادہ بااختیار بنا سکیں۔
وہ علاقے میں امن ترقی اور تعلیم کی کمپین بھی چلا رہے ہیں۔ وہ پی پی 54 سے آنے والے انتخابات میں لڑنا چاہتے ہیں اور یہاں سے منتخب ہو کر علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں۔

نارووال ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کی ووٹ ایجوکیشن کمیٹی کے ممبر محمد عابد کا کہنا ہے ، کمیٹی کی میٹنگ میں روز ڈسکس کر رہے ہیں کہ خواتین کے شناختی کارڈز اور ووٹس کا اندراج کس طرح کروایا جائے۔ ہم نے اس کے لئے مختلف آگاہی کے پروگرام بھی رکھے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ 2024 میں ہونے والے انتخابات میں خواتین کے ووٹر ٹرن آوٹ کو بڑھایا جائے۔ جس پرمختلف کیمپن چلائی جا رہی ہیں، خواتین کو آگاہی دی جا رہی ہے۔ اور میٹنگز کی جا رہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے