اسقاط حمل

اسقاط حمل ایک ایسا تکلیف دا عمل ہے، جو عورت کو اندر ہی اندر سے کھا جاتا ہے۔

ربیعہ بی بی جن کا تعلق ڈسٹرکٹ وزیرآباد سے ہے،کہتی ہیں کہ ان کی شادی 16 سال کی عمر میں شہباز سے ہوئی، کم عمری کی وجہ سے وہ جلد ہی حاملہ ہو گئیں۔ جسمانی طور پر بہت زیادہ کمزور ہونے کی وجہ سے ان کا بچہ اچھی پوزیشن میں نہیں تھا، اس لئے ڈاکٹر کے مشورے سے انہوں نے اپنا بچہ ضائع کروا دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی تکلیف صرف ان کو ہی محسوس ہوئی اور وہ اس تکلیف سے تین ماہ تک باہر نہیں نکل سکیں۔

ربیعہ بی بی کی والدہ نسرین بی بی کہتی ہیں کہ ان کے والد کی وفات کی وجہ سے ان کے گھر کی کفالت کرنے والا کوئی بھی نہیں تھا، مالی حالات کی وجہ سے ربیعہ کی جلد شادی کی گئی، وہ کہتی ہیں کہ ان کی بیٹی تین ماہ تکلیف میں رہی، شدید تکلیف برداشت کی اور یہ ایسا غم ہے، جو ایک ماں ہی محسوس کر سکتی ہے، یہ ہمارے معاشرے کا ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس میں عورت اس میں مبتلا ہوتی ہے وہ یہ اذیت کسی کو بتا نہیں سکتی۔اس کی سب سے بڑی وجہ ہارمونل مسائل، اس کے علاوہ تمباکو نوشی ،منشیات کا استعمال ،غذا کی کمی، بچہ دانی کے مسائل اور تابکاری شامل ہیں۔

تبسم بی بی جن کا تعلق وزیرآباد سے ہے۔ ان کی شادی گوجرانولہ ہوئی ان کا کہنا ہے کہ ان کا خاوند عدیل گھر میں سب سے چھوٹا تھا اور وہ بہت غیر ذمہ دار انسان ہے، عدیل جو گھر والوں کے رحم و کرم پر تھا، شادی کے بعد بھی اپنے اخراجات اپنے گھر والوں سے لیتا تھا۔ تبسم کہتی ہیں کہ ان کے اس رویئے کی وجہ سے وہ بہت زیادہ سٹریس لیتی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں، جس کی وجہ سےان کا نومولود بچہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں تھا، جس کی وجہ سے انہیں اسقاط حمل کروانا پڑا، یہ ایک ایسا سا درد ہے، جو صرف ایک عورت ہی سمجھ سکتی ہے۔اسقاط حمل عموما پہلے 20 ہفتوں کے اندر ہو جاتا ہے اور زیادہ تر 13 ہفتوں میں ہوتا ہے۔

تبسم کی چھوٹی بہن علینا کا کہنا ہے کہ آپی کافی عرصہ سے جسمانی طور پر بیمار رہیں اور ذہنی طور پر ڈپریشن کا شکار ہوئیں،کافی عرصہ ادویات کھائیں اور پھر جا کے وہ زندگی کی طرف واپس لوٹیں۔ تبسم کہتی ہیں کہ ان کا اسقاط حمل ایک ہسپتال کی نرس نے کیا۔ اسقاط حمل کی کئی علامات ہیں ، غذائیت کی کمی، پیٹ کا درد اور سب سے بڑا مسئلہ بڑی عمر کی خواتین میں ہوتا ہے۔

رمشا بی بی جن کا تعلق ڈسٹرکٹ سیالکوٹ سے ہے کا کہنا ہے کہ جب وہ حاملہ ہوئیں تو انہیں اس بات کا علم ہی نہیں تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ پچھلے کئی سالوں سے شوگر کی مریضہ تھیں اور وہ اس بات کا لاعلم تھیں۔ شوگر بہت زیادہ ہائی رہتا تھا، جس کا اثر ان کے نومولود پر پڑا اور ان کا استقاط حمل ہوا۔

کہتی ہیں کہ استقاط حمل کی وجہ سے ان کا شوگر کافی عرصہ بہت زیادہ رہا اور شوگر بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں اور بھی بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں خوراک کا ہضم نہ ہونا اور نظر کی کمزوری شامل ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں اس قدر کمزوری ہو گئی کہ ان کی نظر 2.5 تک کمزور ہو گئی۔

ڈاکٹر حمیرہ شاہنواز جو شعبہ گائنکالوجسٹ سے منسلک ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ااسقاط حمل کا دوسرا بڑا مسئلہ زیابیطس یا وراثتی بیماریاں بھی ہیں کیونکہ ذیابیطس کے مریض میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچہ صحیح طور پر نشوونما نہیں کر پاتا، اس کا علاج کیور ٹیچ ہے، جو کہ انفیکشن کو روکنے کے لیے آغاز میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوؐہ باقاعدہ ورزش کا انتظام کرنا ، سیگرٹ نوشی، منشیات سے پرہیز کرنا اور صحت مند غذائیں کھانا بھی اس کے علاج میں شامل ہیں۔ اگر کوئی روزانہ فولک ایسڈ کی گولی کھائے تو اس سے بھی اسقاط حمل کو روکا جا سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے