وزیراعظم صاحب ،بائیک اور لیپ ٹاپ سے آگے نکلیں

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں حکومتی سطح پر لوگوں کے دماغ وہی پر منجمد ہے ۔ نہ کچھا انوکھا سوچتے ہیں اور نہ ہی ملک کی اصل ضرورت دیکھتے ہیں ۔ اب اسی مہینے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ نے سٹوڈنٹس کے لیے بائیک سکیم کا اعلان کردیا ہے، اپنی طرف تو مریم نواز صاحبہ نے طلباء کی سہولت کے لیے اچھا سوچا لیکن انوکھا نہیں سوچا ۔میرے خیال میں اس وقت یونیورسٹی کے فریش گریجویٹ اور ملک کی ضرورت کچھ اور ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آپ تو تین چار سال کے آنے جانے کے لیے ایک سٹوڈنٹ کو بائیک مہیا کردیں گے لیکن یونیورسٹی سے فارغ ہونے کا بعد آپ اس بچے کے لیے کیا مواقع مہیا کر رہے ہیں جن سے وہ اپنی فیلڈ میں اچھی کارکردگی دکھا کر ملک کو آگے لے جائے؟ آج کا تو آپ سوچ رہے ہیں لیکن مستقبل میں اس بچے کے لیے راستے کتنے وسیع ہے کہ وہ اس معاشرے میں فٹ ہوسکے؟ آج تو وہ سٹوڈنٹ آنے جانے کا سفر آسانی سے طے کر لے گا لیکن کیا ڈگری مکمل ہونے کے بعد پھر وہ اس موٹرسائیکل سے بائکیا سروس دے گا یا حکومت اس کا متبادل کچھ دے سکتی ہے؟

اصل مسئلہ ہمارے ہاں نئی سوچ کی کمی کا ہے۔

ہر سال لاکھوں گریجویٹ کالج یونیورسٹیوں سے نکلتے ہیں۔ پوچھا جاتا ہے کہ انہوں نے کیا کارنامہ کردیا؟ کیا کوئی نئی سائنسی ایجاد کردی؟ عام طور پر دیکھا جائے تو ہر بیچ میں کم از کم چار سے پانچ بچے اس قدر صلاحیت رکھتے ہیں کہ اگر ان کو یونیورسٹی اور حکومت کی تھوڑی سی بھی سرپرستی حاصل ہو تو وہ بہترین ایجادات کرسکتے ہیں۔ کچھ ذہین سٹوڈنٹس جدید دنیا کو دیکھ پڑھ کے اتنے انوکھے آئیڈیا پیش کرتے ہیں کہ ملک کی ترقی میں بہت اہم کردار پیش کرسکتے ہیں ۔ بدقسمتی نہ یونیورسٹی والے حوصلہ افزائی کرتے ہیں نہ حکومت ریسورسز مہیا کرتا ہے نتیجتاً وہ پرجوش نوجوان پیٹ پالنے کے چکر میں جگہ جگہ کام ڈھونڈنے لگتے ہیں۔ کہیں پر سفارش تو کہیں پر رشوت کے ستائے پھر وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں، لیکن ان کے یہ مسائل کوئی بھی نہیں سمجھتا سب کوستے رہتے ہیں ۔

بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگ نہ یہ سوچ رکھتے ہیں نہ آگے بڑھنے دیتے ہیں کہ جدید دنیا کس طرف جارہی ہے ۔ دنیا بھر میں نئی انڈسٹریز جدید بزنس سٹارٹ اپ پر بڑی تیزی سے کام جاری ہے ۔ صرف اے آئی اور بائیوٹکنالوجی کی انڈسٹری ہی دیکھ لیجیے دنیا میں کیسے انقلاب لا رہی ہے ۔ اپنے پڑوس میں انڈیا پر نظر ڈالیں پچھلے آٹھ سالوں میں وہاں بائیوٹکنالوجی کی انڈسٹریاں سو گنا بڑھی ہے، 2025 میں یہ انڈسٹریاں 150بلین ڈالر سے بڑھ کر 300 بلین ڈالر تک کی بڑی معیشت ہوگی اور یہی مستقبل ہے ۔ ڈنمارک کا 20 پرسنٹ ایکسپورٹ ڈیری پراڈکٹ پر ہے جو یورپ کا سب سے بڑا ایکسپورٹر۔ وہاں کی آب و ہوا سازگارہونے کے ساتھ ساتھ وہ اسی بائیوٹکنالوجی کی مدد سے دودھ کے بہترین پروٹین بنا کر پیداوار میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ ساری دنیا اس دوڑ میں آگے بڑھ رہی ہے بدقسمتی سے ہمارے ہاں کسی بھی حکومتی نمائندے کی اس طرف توجہ ہی نہیں، ہر ایک اپنی عیاشی میں مست ایک دوسرے کے ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اور عوام بھی الو بنی پھرتی ہے ۔ پاکستان میں اس وقت تقریباً 80 بائیوٹکنالوجی کی انڈسٹریز ہے جبکہ انڈیا ساڑھے چھ سو کراس کرچکا ہے ۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن ہمارے زراعت میں جدت نہ آنے کی وجہ سے گندم خود ہمارے ملک کے لیے بھی نہیں پورا ہورہا وجہ یہی ہے کہ ہم وہی پرانے طریقوں سے چیزیں اگاتے ہیں جس میں کبھی بیچ خراب تو کبھی ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے کم اگ آتے ہیں ۔ حکومت کی طرف سے یہ کردار ادا کرنا ہوگا کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ(جی ایم او) بیچ استعمال کیا جائے جو ہمیں کم وقت اور کم زمین میں زیادہ پیداوار دے گا، یہ صرف بائیوٹکنالوجی کی مدد سے کیا جا سکتا ہے ۔ اس سے نہ صرف ملک کی ضرورت پوری ہوگی بلکہ ایکسپورٹ بھی کرسکتے ہیں، اسی بائیوٹکنالوجی سٹارٹ اپ کو چائنہ استعمال کرکے زرعی لحاظ سے دنیا میں ٹاپ ایکسپورٹر ہے ۔

حکومت سے یہی گزارش ہوگی کہ اپنے سوچ کو ذرا ٹرانسپورٹ اور سڑکوں سے نکال ان نئی سٹارٹ اپ کی طرف مبذول کریں ۔ سٹوڈنٹس کو بائیک اور لیپ ٹاپ سے زیادہ اپنی فیلڈ سے وابستہ مواقع کی اشد ضرورت ہے ۔ اسی رقم سے تھوڑا تھوڑا کرکے یونیورسٹی کے لیب بہتر بناکر انھیں کمرشلائیز کیا جائے، سٹوڈنٹس سے باقاعدہ ملکی مسائل حل کرنے کے حوالے سے ریسرچ کروائے جائے جیسے باقی ترقی یافتہ ممالک کرتے ہیں۔ طلباء کو بغیر کسی رشوت سفارش کے زیادہ سے زیادہ انٹرشپ کے مواقع دیئے جائیں، ان کے لیے جدید انڈسٹریاں بنائی جائیں ۔

عوامی سطح پر احساس یا بے نظیر پروگرام کے ذریعے لوگوں کو بھکاری بنانے کے بجائے گھریلو لیول پر چھوٹی چھوٹی انڈسٹریاں بنا کر سب غریبوں کو خودمختار بنایا جائے جس کی بہترین مثال ہمارے سامنے بنگلہ دیش کا ہے ۔ اس ملک کے لوگوں کو کنزیومر کے بجائے پروڈیوسر بنائے، پرانی چیزیں چھوڑ دیں، دنیا کو دیکھ کر اپنی سوچ میں جدت لائے، نئے سٹارٹ اپ بنائیں نئے جوانوں کو موقع دے کچھ نیا کریں یقیناً اس ملک کا مستقبل تاریک نہیں ہوگا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے